امت مسلمہ تاریخ کے اس نازک موڑ پر اسلام کے نظام عدل و قسط کیلئے قیام کیلئے پیہم جدوجہد کو اپنا مشن بنا لے:امیر جماعت اسلامی ہند
امیر جماعت نے کہا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ شہادتوں کے ایک لمبے سلسلہ کے باوجود فلسطینی جدوجہد ایک فیصلہ کن موڑ اختیار کرچکی ہے اور ان شاءاللہ فلسطین کی سرزمین صیہونی طاقتوں سے آزاد ہوگی اور بیت المقدس کی بازیابی ہوگی۔
حیدر آباد: جماعت اسلامی ہند کے ارکان کے کل ہند اجتماع کے افتتاحی اجلاس میں کلیدی خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی ہند جناب سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ اللہ تعالی نے جتنے بھی انبیا کو مبعوث فر مایا ان سب نے روئے زمین پر نظام عدل و قسط کے لئے قیام کے لئے انتہائی درجہ تک جدوجہد کی۔آج امت مسلمہ کو بھی اسی مشن کو اپناتے ہوئے دنیا سے ظلم ونا انصافی کو ختم کرنے کے لئے منظم جدوجہد کرنے کا عزم اپنے اندر پیدا کرنا ہوگا ۔
امیر جماعت اسلامی ہند جناب سید سعادت اللہ حسینی نے آج وادی ہدی میں کل ہند ارکان جماعت کے اجتماع سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند کا مشن یہی ہے کہ وہ رائے عامہ میں مثبت تبدیلی لاتے ہوئے نظام عدل و قسط کو قائم کرنا چاہتی ہے۔آج دنیا جس بحران سے دوچار ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ زندگی کے ہر شعبہ میں بے اعتدالی پائی جارہی ہے۔
اسلام اعتدال کا مزاج پیش کرتا ہے۔اس لئے موجودہ حالات میں امت مسلمہ کو کسی بھی اقدام کے کرنے سے پہلے اس کے عواقب و نتائج کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے زیادہ عرصہ سے فلسطین میں قتل و خون کا بازار گرم ہے۔پورے غزہ کی آبادی کو تہس نہس کردیا گیا۔دوسری طرف بے حسی کا دور چل رہا ہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ شہادتوں کے ایک لمبے سلسلہ کے باوجود فلسطینی جدوجہد ایک فیصلہ کن موڑ اختیار کرچکی ہے اور ان شاءاللہ فلسطین کی سرزمین صیہونی طاقتوں سے آزاد ہوگی اور بیت المقدس کی بازیابی ہوگی۔جناب سعادت اللہ حسینی نے اپنے کلیدی خطاب میں ملک کے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پیار و محبت کے اس ملک میں چند طاقتیں نفرت و عناد کا ماحول پیدا کرکے شہریوں کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرکے سیاسی مفادات کی تکمیل کرنا چاہتی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں بھی اسلاموفوبیا کی لہر چل رہی ہے۔اسلام دشمنی اور مسلم دشمنی میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔اس کے تدارک کے لئے مسلمانوں کو حق و صداقت کے پیغام پر گامزن ہوتے ہوئے برادران وطن کو اسلام کے پیغام سے واقف کرانا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کا سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ مخالف اسلام ماحول میں پوری حکمت و بصیرت ۔استقامت اور پامردی کے ساتھ اسلام کی دعوت کو عام کرنا ہے۔اس کے لئے پوری امت کو بنیان مر صوص بننا ہوگا۔
امیر جماعت نے کہا کہ اس اجتماع کا مقصد ارکان جماعت کے درمیان اپنے نصب العین کی یاد دہانی ہے تاکہ سب مل کر اس منزل کو حاصل کرسکیں جس کا اسلام ہم سے تقاضا کرتا ہے۔امیر جماعت نے کہا کہ حالات سے مایوسی یا اس کا جوشیلا ردعمل امت کے لئے مضر ثابت ہوگا۔اس لئے معتدل راہ ہی کامیابی کی ضامن ہوگی۔
اجتماع گاہ کو ” سیدابوالاعلی مودودی علیہ الرحمہ” آڈیٹوریم کا نام دیا گیا۔پروگرام کا آغاز مولانا محمد محی الدین غازی فلاحی،مرکزی سکریٹری کے درس قرآن سے ہوا ۔موصوف نے سورہ نساءاور سورہ مائدہ کی آیات کا درس دیتے ہوئے کہا کہ قرآن مجید بار بار اہل ایمان کو انصاف کے علمبردار بننے کا حکم دیتا ہے۔عدل و قسط کے بغیر پرامن معاشرہ کا قیام ممکن نہیں پے۔
اللہ تعالی کی تعلیمات سے بے نیاز ہوکر دنیا میں عدل و انصاف قائم نہیں کیا جاسکتا۔مومن ہونے کی حیثیت سے ہم پر یہ ذمہ داری ہے کہ ہم بلا لحاظ مذہب،ذات،رنگ و نسل عدل و انصاف کے قیام کے لئے جدوجہد کریں۔ارکان کے اس اجتماع کا مرکزی موضوع ” عدل و قسط ” اس لئے رکھا گیا کہ یہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم اس کے تما م پہلووں پر غور و خوص کرکے اس کے لئے اپنی کوششوں کو تیز کردیں ۔
ابتداء میں ناظم اجتماع جناب عبدالجبار صدیقی نے خطبہ استقبالیہ دیتے ہوئے مہمانوں کا خیرمقدم کیا اور بتایا کہ 2015 کے بعد اب2024میں کل ہند اجتماع ارکان وادی ہدی حیدرآباد میں منعقد ہورہا ہے۔انہوں نے شرکاء سے کہا کہ وہ اجتماع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں ۔
جناب ٹی۔عارف علی،قیم جماعت اسلامی ہند(سکریٹری جنرل) نے جماعت کی دس سالہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اس دوران جماعت کی افرادی قوت میں کافی اضافہ ہوا۔ اس دوران ہمارے 722ارکان دنیا سے رخصت ہوئے۔کوویڈ کے دوران 482ارکان انتقال کرگئے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت نے شعبہ دعوت،اصلاح معاشرہ ۔تربیت اور خدمت خلق میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند ملی اور ملکی مسائل کے حل کے لئے بھی خدمات انجام دے رہی ہے۔جماعت نے اتحاد امت کے لئے جو کوشش کی ہے اس کے بہتر نتائج سامنے آرہے ہیں ۔ملک کی سیاست کو مثبت رخ دینے کے لئے جماعت سرگرم عمل ہے۔
اس کی تعلیمی و فلاحی خدمات کی بھی ایک طویل فہرست ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس سال میں ملک کے حالات بدلتے رہے اور نت نئے قوانین لانے گے جس کے خلاف جماعت نے بھرپور احتجاج منظم کیا۔
جس میں سی اے اے کیخلاف جدوجہد ،طلاق ثلاثہ کے خلاف احتجاج اور وقف ترمیمی بل کے خلاف شعور بیداری مہم وغیرہ شامل ہے۔افتتاحی اجلاس کے کنوینر ڈاکٹر حامد بیگ ،امیر حلقہ مدھیہ پردیش تھے۔ارکان کے اس اجتماع میں 15ہزار سے زائد ارکان مرد و خواتین شریک ہیں ۔
کل شام میں بعد مغرب کیڈر کنونشن منعقد ہوگا۔اس میں وابستگان جماعت شریک ہوں گے۔دن میں مختلف عنوانات پر متوازی سیشن ہوں گے۔اجتماع میں ادراک – تحریکی شو کیس کے عنوان پر ایکسپو رکھا گیا ،جس میں ملک بھر میں جماعت کی جانب سے کی جانے والی سرگرمیوں کو پیش کیا گیا۔