چینی سفیر کو وزارت خارجہ میں کیوں طلب نہیں کیا گیا؟: جئے رام رمیش
جئے رام رمیش نے کہاکہ چین پر ہمارا تجارتی انحصار ریکارڈ اونچائی پر کیوں پہنچ گیا۔ سال 2021-22میں چین سے ہماری درآمدات 95 بلین امریکی ڈالر کی رہیں اور تجارتی تفاوت 74 بلین امریکی ڈالر کا رہا۔
نئی دہلی: کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے منگل کے دن جاننا چاہا کہ چین کی گھس پیٹھ پر مرکز کا کیا موقف ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ چینی سفیر کو وزارت ِ خارجہ میں کیوں طلب نہیں کیا گیا۔ وزیر خارجہ کا دعویٰ ہے کہ چین کے ساتھ تعلقات نارمل نہیں ہیں۔
ایسا ہے تو پھر چینی سفیر کو کبھی بھی کیوں طلب نہیں کیا گیا جیسا کہ ہم پاکستان کے ہائی کمشنر کو طلب کرتے رہتے ہیں۔ چین پر ہمارا تجارتی انحصار ریکارڈ اونچائی پر کیوں پہنچ گیا۔ سال 2021-22میں چین سے ہماری درآمدات 95 بلین امریکی ڈالر کی رہیں اور تجارتی تفاوت 74 بلین امریکی ڈالر کا رہا۔
ستمبر 2022 میں ہمارے فوجیو ں نے روس میں چینی فوجیوں کے ساتھ مشترکہ فوجی مشق کیوں کی؟۔ کانگریس قائد نے کہا کہ میں وزیر خارجہ کی اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ فوجیوں کا احترام ہونا چاہئے اور ان کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے کیونکہ یہ لوگ ہمارے دشمنوں کے مقابلہ پر سختی سے ڈٹے ہوئے ہیں لیکن وزیراعظم نریندرمودی کہاں احترام کرتے ہیں۔
19 جون 2020کو سرحدوں کی حفاظت کرنے والے ہمارے 20 جوانوں نے جب اپنی جان قربان کی تو اس وقت مودی نے کہا تھا کہ ہماری سرحد میں کوئی بھی داخل نہیں ہوا۔ وزیر خارجہ کہتے ہیں کہ ہم چین کو ایل اے سی پر جوں کا توں موقف یکطرفہ بدلنے نہیں دیں گے۔
گزشتہ 2 سال سے دیپسانگ میں 18کیلو میٹر اندر گھس کر کیا چینی فوجیوں نے جوں کا توں موقف نہیں بدلا ہے۔ ہمارے فوجی مشرقی لداخ میں ایک ہزار کیلومیٹر کے علاقہ میں پٹرولنگ نہیں کرپارہے ہیں جیسا کہ وہ پہلے کرتے تھے۔ کیا اس سے جوں کا توں موقف نہیں تبدیل ہوا۔ ہم بفر زونس پر آمادہ ہوئے۔ کیا اس سے جوں کا توں موقف نہیں بدلا۔