’ہماری دوستی فلم ”شعلے“ کے جئے اور ویرو کی طرح ہے‘
دونوں کانگریس قائدین نے جن کی عمر 76 سال ہے، پیش پیش رہتے ہوئے پارٹی کی قیادت کررہے ہیں، تاکہ 17 نومبر کے اسمبلی انتخابات میں کٹر حریف اور حکمراں بی جے پی کے خلاف ایک اور جنگ جیت سکیں۔
بھوپال: کانگریس کے دو بڑے قائدین کے درمیان اختلافات کی اطلاعات کے درمیان رکن راجیہ سبھا ڈگ وجئے سنگھ اور ریاستی کانگریس صدر کمل ناتھ نے مشہور ہندی فلم ”شعلے“ کے مقبول کرداروں جئے اور ویرو کی طرح اپنی دوستی کو پیش کرتے ہوئے ان کی تردید کی ہے۔
دونوں کانگریس قائدین نے جن کی عمر 76 سال ہے، پیش پیش رہتے ہوئے پارٹی کی قیادت کررہے ہیں، تاکہ 17 نومبر کے اسمبلی انتخابات میں کٹر حریف اور حکمراں بی جے پی کے خلاف ایک اور جنگ جیت سکیں۔
دونوں قائدین نے آج دعویٰ کیا کہ ان کی دوستی فلم ”شعلے“ کے جئے اور ویرو کی طرح ہے اور وہ لوگ گبر سنگھ کی حکومت کا خاتمہ کردیں گے۔ انھوں نے موجودہ چیف منسٹر شیو راج سنگھ چوہان کا حوالہ دینے لفظ ”گبر سنگھ“ کا استعمال کیا۔ بی جے پی نے الزام لگایا کہ ریاستی کانگریس قیادت گروہ واریت کا مقابلہ کررہی ہے اورایک میٹنگ کے لیے ان دونوں کے دہلی جانے کے بعد یہ معاملہ سیاسی حلقوں میں موضوعِ بحث بن گیا ہے۔
یہ معاملہ اُس وقت شروع ہوا تھا جب کانگریس نے 20 اکتوبر کو اپنے امیدواروں کی دوسری فہرست جاری کی، جس کے بعد بعض قائدین جنہیں ٹکٹ نہیں دیے گئے تھے، اُن کے حامیوں نے احتجاج شروع کردیا تھا۔ انھوں نے الزام لگایا تھا کہ امیدواروں کے انتخاب میں جانبداری برتی گئی ہے۔ بہرحال کانگریس قیادت کا کہنا ہے کہ پارٹی کی جانب سے کیے گئے متعدد سرویز کی بنیاد پر اور جیتنے کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ ذات پات اور علاقائی آبادی کو مد ِ نظر رکھتے ہوئے ٹکٹ الاٹ کیے گئے ہیں۔
سابق چیف منسٹر ڈِگ وجئے سنگھ نے اُس وقت کہا تھا کہ میں زائد از 34 سال سے امیدواروں کے انتخاب کے عمل میں مصروف ہوں اور یہ کہہ سکتا ہوں کہ اس مرتبہ امیدواروں کے انتخاب میں جس سطح کی شفافیت ہے، مدھیہ پردیش میں کبھی اتنی شفافیت نہیں رہی۔ بہرحال پارٹی کارکنوں کے مسلسل احتجاج اور ناراضگی نے کانگریس قیادت کو اس بات پر مجبور کردیا کہ وہ 7 اسمبلی حلقوں میں اپنے امیدواروں کو تبدیل کرے۔
2 ہفتے پہلے پارٹی کا انتخابی منشور جاری کرنے کے موقع پر کمل ناتھ اور ڈگ وجئے سنگھ نے ایک دوسرے سے اظہارِ یگانگت کیا تھا۔ کمل ناتھ نے کہا تھا کہ ڈگ وجئے سنگھ کے ساتھ اُن کے تعلقات سیاست سے آگے ہیں اور انھوں نے ڈگ وجئے کو ”پاور آف اٹارنی“ دے دیا ہے تاکہ وہ ان کی ڈھال بن سکے۔