مشرق وسطیٰ

سلامتی کو خطرہ لاحق ہوا تو نیوکلیئر ہتھیاراستعمال کرنے سے گریز نہیں کریں گے: پوٹین

روس کے صدر ولادیمر پوٹین نے مغربی ممالک کو خبردار کیا ہے کہ دشمن نے اگر ایسے روایتی ہتھیار استعمال کیے جن سے روس یا بیلا روس کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوا تو ان ممالک کیخلاف ماسکو نیوکلیئر ہتھیار استعمال کرنے سے گریز نہیں کرے گا۔

ماسکو: روس کے صدر ولادیمر پوٹین نے مغربی ممالک کو خبردار کیا ہے کہ دشمن نے اگر ایسے روایتی ہتھیار استعمال کیے جن سے روس یا بیلا روس کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوا تو ان ممالک کیخلاف ماسکو نیوکلیئر ہتھیار استعمال کرنے سے گریز نہیں کرے گا۔

متعلقہ خبریں
امریکہ کا ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد میں اضافے کا فیصلہ
شمالی کوریا نئے سال میں تین نئے جاسوسی سیٹلائٹ لانچ کرے گا
امریکی اتحادیوں کے خلاف جنگی تیاریاں تیز کریں: کم جونگ اُن
ایران جوہری ہتھیار حاصل کرتا ہے تو ہمیں بھی کرنے ہوں گے: سعودی ولی عہد

روس کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں نیوکلیئر ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق ریاستی پالیسی کے بنیادی اصولوں کی وضاحت کرتے ہوئے صدر پوٹین نے کہا کہ اگر روس پر ایسی ریاست نے جارحیت کی جس کے حملے میں ایٹمی ریاست شریک یا معاون ہوئی تو اسے روس کیخلاف مشترکہ حملہ تصور کیا جائے گا۔

صدر پوٹین نے کہا کہ یہ بات بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشنکو سے طے کی جاچکی ہے۔ نیوکلیئر ڈیٹرنس سے متعلق بیلاروس کے ساتھ دیگر ممالک اور فوجی اتحادوں کو بھی اس فہرست میں شامل کرنے کی تجویز پر غور کیا جا رہا ہے ساتھ ہی ان خطرات کی فہرست میں بھی اضافہ کیا جا رہا ہے جن سے نمٹنے کیلئے یہ اقدامات کیے جائیں گے۔

ولادیمیر پوٹین نے کہا کہ نیوکلیئر ہتھیار استعمال کرنے پر غور اسی لمحے ہوگا جب دشمن روس پر میزائلوں اور اسپیس اٹیک ہتھیاروں سے بڑا حملہ کرے گا اور یہ ہتھیار روس کی سرحد کو عبور کریں گے۔

ان خدشات میں اسٹریٹجک یا ٹیکٹیکل ائیرکرافٹ، کروز میزائل، ڈرون، ہائپر سونک یا دیگر طیارے شامل ہیں۔صدر پوٹین نے کہا کہ نئی پالیسی میں وہ شرائط واضح کردی گئی ہیں کہ جن میں روس ایٹمی ہتھیار استعمال کرے گا۔ نیوکلیئر ہتھیار ہی روس اور اس کے عوام کے تحفظ کی سب سے اہم ضمانت ہیں۔صدرپیوٹن پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ نیوکلیئر پالیسی ایک ایسی چیز ہے جو حالات کے مطابق طے کی جاتی ہے۔

a3w
a3w