وقف بورڈ کے کسی بھی جائیداد کو اپنا اثاثہ قراردینے کے اختیارات ختم ہوجائیں گے؟
مرکزی کابینہ میں بل کو جمعہ کے دن منظوری دے دی۔ ذرائع کے مطابق بل میں وقف قانون کی بعض دفعات ردکردینے کی تجویز ہے۔ وقف بورڈس کو فی الحال کافی اختیارات حاصل ہیں جو گھٹادئے جائیں گے۔
نئی دہلی: وقف قانونی میں کئی ترامیم کے لئے مرکز امکان ہے کہ پارلیمنٹ میں عنقریب ایک بل پیش کرے گا۔ کسی بھی جائیداد کو اپنا اثاثہ قرار دینے کے اختیارات ختم ہوجائیں گے اور خواتین کی نمائندگی یقینی بنائی جائے گی۔ ذرائع کے بموجب بل میں امکان ہے کہ وقف ایکٹ میں 40کے لگ بھگ ترامیم تجویز کی جائیں گی۔
مرکزی کابینہ میں بل کو جمعہ کے دن منظوری دے دی۔ ذرائع کے مطابق بل میں وقف قانون کی بعض دفعات ردکردینے کی تجویز ہے۔ وقف بورڈس کو فی الحال کافی اختیارات حاصل ہیں جو گھٹادئے جائیں گے۔ وقف بورڈ کے دعوؤں سے اکثر تنازعات پیدا ہوتے ہیں۔
مثال کے طور پر ستمبر 2024ء میں ٹاملناڈو وقف بورڈ نے سارے موضع تروچندورائی کی ملکیت کا دعویٰ کردیا تھا جہاں صدیوں سے ہندوؤں کی اکثریت آباد ہے۔ اِس قانون کے ذریعہ مرکز چاہتا ہے کہ وقف بورڈ کی من مانی ختم ہوجائے۔
وقف بورڈس کا جن جائیدادوں پر دعویٰ ہے ان کا تازہ ویریفکیشن ہوگا، تاکہ تنازعات کی یکسوئی ہوجائے۔ وقف جائیدادوں کی نگرانی کے لئے مجسٹریٹس کی خدمات حاصل کی جاسکتی ہیں۔ ذرائع کے بموجب موجودہ وقف قوانین میں تبدیلی کا مطالبہ مسلم دانشوروں، خواتین اور شیعہ، بوہرہ جیسے مختلف فرقوں کی طرف سے آیا ہے۔
ملک بھر میں وقف بورڈس کے تحت تقریباً 8.7لاکھ جائیدادیں ہیں۔ اِن کے تحت تقریباً 9.4لاکھ ایکڑ کی اراضی ہے۔ وقف ایکٹ 1995ء میں بنا تھا۔
یو پی اے حکومت کے دوسرے دور میں کانگریس کی مرکزی حکومت نے وقف ایکٹ کے تحت بورڈس کو زائد اختیارات دے دئے تھے، جس سے بورڈ کے قبضہ سے زمین واپس لینا عملاً نا ممکن ہوگیا تھا۔ مرکز آئندہ ہفتہ پارلیمنٹ میں بل متعارف کرانے کا منصوبہ رکھتا ہے۔