مشرق وسطیٰ

یحییٰ سنوار نے پیشکش کے باوجود غزہ نہیں چھوڑا، شہادت کو ترجیح دی

اسرائیلی فوج کی جانب سے حماس رہنماء کی شہادت سے قبل مسلسل پروپیگنڈا کیا جاتا رہا کہ وہ غزہ کی سرنگوں میں چھپے ہوئے ہیں، انہوں نے اسرائیلی یرغمالیوں کو ڈھال بنایا ہوا ہے۔ مگر اسرائیل کا یہ دعویٰ جھوٹ ثابت ہوا۔

غزہ: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ شہید یحییٰ سنوار نے عرب ثالثوں کی جانب سے مصر جانے کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے شہید ہونے کو ترجیح دی تھی۔

متعلقہ خبریں
مصر اور عرب لیگ نے بین الاقوامی عدالت کی اڈوائزری کا خیرمقدم کیا
حماس کے صدر یحییٰ السنوار کے قریبی ساتھی روحی مشتہی کو تین ماہ قبل ہلاک کردیا گیا،اسرائیل کا ادعا
جنگ بندی مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہوپائی: حماس
اسرائیل حماس مذاکرات شروع کریں، غزہ کے لوگ زیادہ انتظار نہیں کر سکتے: سعودی عرب
غزہ کے عوام کا تاریخی صبر جس نے اسلام کا سر بلند کردیا: رہبر انقلاب اسلامی

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حماس رہنماء نے اس پیشکش کے باوجود میدان جنگ میں رہنے اور شہادت کو ترجیح دی۔

رپورٹ کے مطابق عرب ثالثوں کی جانب سے یحییٰ سنوار کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے مذاکرات کے دوران غزہ جنگ چھوڑ کر مصر جانے کا موقع دیا گیا تھا، مگر انہوں نے انکار کردیا تھا۔

انہوں نے تسلیم کیا تھا کہ اسرائیلی حملوں میں ان کی شہادت ہوسکتی ہے، سنوار کی تجویز تھی کہ میری شہادت کے بعد حماس کو ایک لیڈر شپ کونسل کا انتخاب کرنا چاہیے۔امریکی اخبار کے مطابق سنوار کا کہنا تھا کہ اگر میں شہید ہوگیا تو اسرائیل مختلف پیشکشں کرے گا لیکن حماس کو کسی صورت بھی ہار نہیں ماننی چاہیے۔

یاد رہے کہ حماس کے سربراہ سنوار 16 اکتوبر کو غزہ کے علاقے رفح میں اسرائیلی فورسز کے ساتھ بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کرگئے تھے۔اسماعیل ہنیہ کی ایران میں شہادت کے بعد انہیں حماس کا سربراہ بنایا گیا اور اپنی شہادت تک وہ اسی منصب پر فائز رہے تھے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے حماس رہنماء کی شہادت سے قبل مسلسل پروپیگنڈا کیا جاتا رہا کہ وہ غزہ کی سرنگوں میں چھپے ہوئے ہیں، انہوں نے اسرائیلی یرغمالیوں کو ڈھال بنایا ہوا ہے۔ مگر اسرائیل کا یہ دعویٰ جھوٹ ثابت ہوا۔