دہلی

دفعہ 370 پر تاریخی فیصلہ سے قبل، جموں و کشمیر میں بہت کم امید زیادہ مایوسی

نئی دہلی/سری نگر: سابق ریاست جموں وکشمیر کو خصوصی موقف عطا کرنے والی دستور کی دفعہ 370 کی 5 اگست 2019 کو برخاستگی کا مرکز کا فیصلہ دستوری لحاظ سے جائز تھا یا نہیں اِس کا فیصلہ کل ہوجائے گا۔

نئی دہلی/سری نگر: سابق ریاست جموں وکشمیر کو خصوصی موقف عطا کرنے والی دستور کی دفعہ 370 کی 5 اگست 2019 کو برخاستگی کا مرکز کا فیصلہ دستوری لحاظ سے جائز تھا یا نہیں اِس کا فیصلہ کل ہوجائے گا۔

متعلقہ خبریں
انڈیا اتحاد دہشت گردی کا حامی اور دستور کا مخالف : اسمرتی ایرانی
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ
گروپI امتحانات، 46مراکز پر امتحان کا آغاز
خریدے جب کوئی گڑیا‘ دوپٹا ساتھ لیتی ہے
کشمیر اسمبلی میں 5 ارکان کی نامزدگی سپریم کورٹ کا سماعت سے انکار

سپریم کورٹ دفعہ 370 کی برخاستگی کو چالینج کرتی کئی درخواستوں پر کل اپنا فیصلہ سنانے والی ہے۔ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اَپ لوڈ کاز لسٹ برائے 11دسمبر(پیر) کے بموجب چیف جسٹس ڈی وائی چندراچوڑ کی پانچ رکنی بنچ فیصلہ سنادے گی۔

بنچ میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس سنجے کھنہ، جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سوریا کانت شامل ہیں۔ سپریم کورٹ نے 16 دن کی سماعت کے بعد 5 ستمبر کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ دوران سماعت سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمنی، سالیسٹر جنرل تشار مہتا، سینئر وکلاء ہریش سالوے، راکیش دویدی، وی گری اور دیگر کے موقف کی سماعت کی تھی جو مرکز کی طرف سے پیش ہوئے تھے۔

درخواست گزاروں کی نمائندگی سینئر وکلاء کپل سبل، گوپال سبرامنیم، راجیو دھون، ظفر شاہ اور دشنیت دوے نے کی تھی۔ وکلاء نے مختلف مسائل پر دلیلیں دی تھیں۔ درخواستوں میں دفعہ 370 کی برخاستگی اور جموں وکشمیر تنظیم جدید 2019 کے جواز کو چالینج کیا گیا تھا۔

اس قانون کی رو سے سابق ریاست کو 2 مرکزی زیر انتظام علاقوں جموں وکشمیر اور لداخ میں بانٹ دیا گیا تھا۔ بحث 2 اگست کو شروع ہوئی تھی۔دوران سماعت سپریم کورٹ نے پوچھا تھا کہ دستوری اسمبلی کی غیر موجودگی میں جموں وکشمیر سے دفعہ 370 کی برخاستگی کی سفارش کون کرسکتا ہے۔

اسی دوران کشمیر میں پرامن ماحول کی برقراری یقینی بنانے کڑے سیکوریٹی انتظامات کئے گئے ہیں۔ انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) کشمیر زون وی کے بردی نے پی ٹی آئی سے کہاکہ ہم بہرصورت وادی میں امن یقینی بنانے کے پابند ہیں۔ آئی جی پی نے سیکوریٹی تفصیلات بتانے سے انکار کردیا تاہم اتنا ضرور کہا کہ مناسب انتظامات کئے گئے ہیں۔

ساری احتیاط برتی جارہی ہے کہ کشمیر میں امن میں خلل نہ پڑے۔ گزشتہ دو ہفتوں سے وادی کے دس اضلاع میں سیکوریٹی کا جائز لینے میٹنگس ہوتی رہیں۔

حکام نے سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کو رہنمایانہ خطوط جاری کئے ہیں۔ یوزرس سے کہا گیا کہ اگر قابل اعتراض مواد والا کوئی میسج موصول ہوتو فوری قریبی پولیس اسٹیشن کو اسکرین شاٹ کے ساتھ اطلاع دی جائے۔