بھارتسوشیل میڈیا

ملک میں H3N2 وائرس سے 2 اموات (تفصیلی خبر)

ہندوستان میں موسمی انفلوئنزا کی ذیلی قسم H3N2 سے پہلی 2 اموات درج ہوئی ہیں۔ ایک کا تعلق کرناٹک اور دوسری کا ہریانہ سے ہے۔

نئی دہلی: ہندوستان میں موسمی انفلوئنزا کی ذیلی قسم H3N2 سے پہلی 2 اموات درج ہوئی ہیں۔ ایک کا تعلق کرناٹک اور دوسری کا ہریانہ سے ہے۔

متعلقہ خبریں
غزہ میں امداد کے منتظرین پر اسرائیل کاحملہ، 70 افراد شہید
تلنگانہ میں سوائن فلوکا وائرس دوبارہ سرگرم

مرکزی وزارت ِ صحت نے جمعہ کے دن کہا کہ اس نے صورتِ حال پر گہری نظر رکھی ہے اور توقع ہے کہ جاریہ ماہ کے اختتام سے کیسس گھٹ جائیں گے۔ وزارت نے کہا کہ کرناٹک اور ہریانہ سے فی کس ایک موت کی توثیق ہوئی ہے۔ اس نے کہا کہ ہندوستان میں ہر سال جنوری تا مارچ اور مانسون سیزن کے بعد دو مرتبہ موسمی انفلوئنزا میں کافی اضافہ دیکھا جاتا ہے۔

ہریانہ میں جس 56 سالہ شخص کی موت H3N2 سے ہوئی وہ پھیپھڑے کے کینسر کا مریض تھا۔ ضلع جند کے رہنے والے اس شخص کو جنوری میں H3N2 انفیکشن ہوا تھا۔ 8 فروری کو مکان میں ہی اس کی موت واقع ہوئی۔ پی جی ایم آئی ایس ہاسپٹل روہتک میں جنوری میں اس کی H3N2 رپورٹ پازیٹیو آئی تھی جبکہ کرناٹک میں ہیرے گوڑا ولد ہلگے گوڑا نامی جوشخص اس وائرس کی زد میں آیا تھا وہ شوگر اور ہائی بی پی کا مریض تھا۔

اسے 24 فروری کو دواخانہ میں شریک کرایا گیا تھا اور یکم مارچ کو اس کی موت واقع ہوئی۔ اس کا سیمپل جانچ کے لئے بھیجا گیا تھا اور 6 مارچ کو توثیق ہوئی کہ وہ وائرس سے متاثر تھا۔ ہاسن سے آئی اے این ایس کے بموجب ہاسن میں ایک 85 سالہ شخص کی موت کے ساتھ ہی کرناٹک میں H3N2 ویرینٹ سے پہلی موت درج ہوئی ہے۔

محکمہ صحت کے ذرائع کے بموجب ہاسن کے آلور سے تعلق رکھنے والے عمر رسیدہ شخص کی موت یکم مارچ کو واقع ہوئی۔ کمشنر محکمہ صحت ڈی رندیپ نے جمعہ کے دن توثیق کی کہ یہ موت H3N2 ویرینٹ سے ہوئی۔ مرنے والے میں بخار‘ سردی‘ کھانسی اور گلے میں خراش کی علامات تھیں۔

محکمہ صحت کی ٹیمیں آلور اور متصل علاقوں میں طبی معائنے کررہی ہیں۔ ریاست بھر میں H3N2 کے 50 سے زائد کیسس رپورٹ ہوئے ہیں۔ ریاستی حکومت نے اعلیٰ سطح کی میٹنگ طلب کی اور اس سلسلہ میں تفصیلی رہنمایانہ خطوط بھی جاری کیں۔

وزیر صحت ڈاکٹر کے سدھاکر نے کہا کہ H3N2 ویرینٹ سے 15 سال سے کم عمر کے بچوں کو زیادہ خطرہ ہے۔ یہ 60 برس سے اوپر کی عمر والوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔ سدھاکر نے مشورہ دیا کہ حاملہ عورتیں بھی محتاط رہیں۔