مضامین

نوجوان اور ذاتی کارو بار

آج کل کے حالات میں جاب مائنڈ سیٹ سے زیادہ انٹرپینور مائنڈ سیٹ کی ضرورت ہے، اسی سے معاشرے میں ایک بڑ ا انقلاب آئے گا اور معیشت بھی بہتر ہوگی۔ نوجوانوں میں کاروباری جذبے کا اضافہ ایک امید افزا رجحان ہے۔ صحیح معاونت اور وسائل کے ساتھ، یہ نوجوان جدت طرازی کر سکتے ہیں، ملازمتوں کے مواقع پیدا کرکے ملک کی ترقی اور خوشحالی میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔

ملازمتوں کے مواقع پیدا کرکے ملک کی ترقی اور خوشحالی میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں

شہلا خضر

موجودہ دور میں معاشی منظر نامے میں نمایاں تبدیلی دیکھی جارہی ہے… خاص طور پر نوجوان ایک قابل عمل کیریئر کے آپشن کے طور پر انٹرپرینیورشپ کو اپنا کر اس تبدیلی کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ یہ رجحان نہ صرف ملک کی معیشت کو بدل رہا ہے بلکہ نوجوان نسل میں جدت، تخلیقی صلاحیتوں اور خود انحصاری کو بھی فروغ حاصل ہو رہا ہے۔

گلوبل انٹرپرینیورشپ مانیٹر (جی ای ایم) کی ایک رپورٹ کے مطابق،نوجوانوں کے اس بڑے حصے میں سے2023 کی ایک رپورٹ کے مطابق18 سے 34 سال کی عمر کے 14.2 فیصد نوجوان ہندوستان میں کاروباری سرگرمیوں سے وابستہ ہیں۔ مزید برآں، 2023 میں اس کے تقریبا 50 فیصد نوجوانوں کو روزگار کے قابل سمجھا جاتا ہے، جس میں ممکنہ جدت طرازوں کا ایک اہم پول دکھایا گیا ہے جو انٹرپرینیورشپ سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ کاروباری جذبے میں اس اضافے کو ذیل میں دیئے مختلف عوامل سے منسوب کیا جا سکتا ہے۔

1۔ معاشی ضرورت: بے روزگاری کی بلند شرح کی وجہ سے بہت سے نوجوان کمائی کے مواقع خود پیدا کر رہے ہیں۔

2۔ٹیکنالوجی تک رسائی: اسمارٹ فونز، سوشل میڈیا، اور ای کامرس پلیٹ فارمز کے وسیع استعمال نے نوجوانوں کوعالمی سامعین اور قیمتی وسائل تک رسائی کو آسان بنا دیا ہے۔

3۔ثقافتی تبدیلی:سرکاری ملازمت کی تلاش کی روایتی ذہنیت آہستہ آہستہ اب ای کامرس کی طرف راغب ہورہی ہے، آن لائن کاروبار کوتیزی سے حاصل ہوتی مقبولیت اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ دکان کرائے پر لینے کی پریشانی اور نہ ہی پگڑی دینے کا جھنجھٹ۔آن لائن ای کامرس کی ویب سائٹ کھول کر نوجوان دنیا بھر کے لوگوں تک رسائی حاصل کر رہے ہیں۔

ڈگریاں اٹھا کر نوکری کی تلاش میں مارے مارے پھرنا اب قصہ پارینہ بن چکا ہے۔ آج کے نوجوانوں کے لیے ڈیجیٹل مارکیٹنگ یا ای مارکیٹنگ کے دروازے ہر وقت کھلے ہیں۔ وہ اپنی اسکلز ، ذہانت اور حاضر دماغی سے ای مارکٹنگ کی فیلڈ میں لاکھوں روپے کما سکتےہیں۔ بہت سےادارے بھی نہائیت مناسب فیس لے کر ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے کورسسز کروا رہے ہیں۔ای بزنس کا آغاز محدود سرمائے کم وقت میں بہترین منافع بخش کاروبار میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

اپنا کاروبار کرنے والے چند قابل ذکرنوجوانوں کی مثالیں آپ کی خدمت میں پیش ہیں۔یہ موجودہ دور کی حقیقی زندگی کی وہ سچائی ہے جسے سن کر یقینا مایوسی کا شکار نوجوان آگے بڑھنے اورکچھ کر دکھانے کے لیے حوصلے کشید کر سکتے ہیں۔ایک نوجوان ایسا بھی ہے ، لوگوں نے جس کی نو عمری ، ناتجربہ کاری اور ایک ہزار کے قلیل سرمائے کی انویسمنٹ پر اس کا خوب مذاق اڑایا۔ لیکن اس نوجوان نے تحمل سے سب کی باتیں سنیں، مشکلات برداشت کیں لیکن اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹا۔ ہمت، لگن اور جستجو کی بدولت اس نے وہ حیرت انگیز کارنامے انجام دیئے جو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھے۔ اسی لیے تو کہا جاتا ہےکہ، ر استے کتنے ہی کٹھن ہوں ہمت اور لگن شامل حال ہو تو منزل تک پہنچنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

ایک اورنوجوان نے گاڑیوں کی خرید و فروخت کو آن لائن کے ذریعے آسان بنایااور آن لائن مارکیٹ میں بڑی کامیابی سے اپنی جگہ بنائی۔
ایک اور نوجوان نے کنسلٹنسی فرم قائم کی، جس میں عدالتی معاملات او رڈیٹا اینالیٹکس کا استعمال کرتی ہے تاکہ حکومت کی مدد ہو اور بہتری لائی جا سکے۔

ایک خاتون نےعورتوں کو با اختیار بنانے کے لیے پلیٹ فارم بنایا ہے، جہاں وہ اپنی صلاحیتوں کا استعمال کر کے کما سکیں یہ سماجی ادارہ خواتین کاریگروں کو اپنے ہاتھ سے تیار کردہ مصنوعات کو عالمی سطح پر فروخت کرنے کا اختیار دیتا ہے۔

نوجوان کاروباری افراد نہ صرف ملازمتیں پیدا کر رہے ہیںبلکہ معیشت میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں، ساتھ وہ اپنے منصوبوں کے ذریعے تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، اور ماحولیاتی پائیداری جیسے اہم مسائل سے نمٹ رہے ہیں۔

تاہم، ہونے والی پیش رفت کے باوجود، اب بھی بہت سے چیلنجز ہیں جن سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔جیسا کہ:

فنڈنگ تک رسائی۔ نوجوان آئیڈیاز تو بہترین بناتے ہیں لیکن اس خیال کو عملی جامہ پہنانے کے لیے درکار سرمایہ نہیں ہوتا۔

اکثر نیم متوسط گھرانوں کے نوجوان تو سرمایہ جمع کرنے کے خیال سے ہی ہمت ہار بیٹھتے ہیں کیوںکہ انہیں نہ تو گھر میں اور نہ ہی خاندان میں کوئی ایسا وسیلہ نظر آتا ہے جو ان کی صلاحیتوں پر اعتبار کرتے ہوئے انھیں درکار سرمایہ فراہم کرنے کا رسک لے۔ یہی سوچ اور حالات ہوتے ہیں جن کے باعث بہت سے نوجوان اپنا کاروبار شروع کرنے کا ارادہ ترک کر دیتے ہیں۔

بہت سے نوجوان کاروباری افراد ( وینچر کیپیٹل )سے اسٹارٹ اپ کے لیے رسائی اور فنڈ حاصل کرنے کی جدوجہد کرتے رہتے ہیں۔ اس کے علاو ہ بنیادی انتظامی ڈھانچہ اور خدمات جو کسی ملک یا تنظیم کو آسانی اور سہولت سے چلانے کے لیے ضروری ہیں وہ یہاں مفقود ہیں جو کاروبار کی ترقی میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے حکومت، نجی شعبے اور سول سوسائٹی کے لیے ضروری ہے کہ وہ نوجوان کاروبار کرنے والوں کو مدد فراہم کریں۔ اُن کے لیےفنڈنگ اور وسائل تک رسائی فراہم کریں، ریگولیٹری عمل کو آسان بنائیں، بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں سرمایہ کاری میں مدد دیں، رہنمائی اور تربیتی پروگرم کرائے جائیں۔

آج کل کے حالات میں جاب مائنڈ سیٹ سے زیادہ انٹرپینور مائنڈ سیٹ کی ضرورت ہے، اسی سے معاشرے میں ایک بڑ ا انقلاب آئے گا اور معیشت بھی بہتر ہوگی۔ نوجوانوں میں کاروباری جذبے کا اضافہ ایک امید افزا رجحان ہے۔ صحیح معاونت اور وسائل کے ساتھ، یہ نوجوان جدت طرازی کر سکتے ہیں، ملازمتوں کے مواقع پیدا کرکے ملک کی ترقی اور خوشحالی میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔
٭٭٭

a3w
a3w