حیدرآباد میں یوتھ کانگریس کے وارروم پر چھاپہ اور کمپیوٹرس کی ضبطی کا دعوی
حیدرآباد: تلنگانہ یوتھ کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ حیدرآبا دپولیس نے بنجاراہلز روڈ نمبر12 پرواقع ان کے وارروم پر چھاپہ مارتے ہوئے چارکمپیوٹرس، ایک پین ڈرائیو، ایک ہارڈ ڈسک اور موبائل فونس ضبط کئے۔

حیدرآباد: تلنگانہ یوتھ کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ حیدرآبا دپولیس نے بنجاراہلز روڈ نمبر12 پرواقع ان کے وارروم پر چھاپہ مارتے ہوئے چارکمپیوٹرس، ایک پین ڈرائیو، ایک ہارڈ ڈسک اور موبائل فونس ضبط کئے۔
ان کاکہنا ہے کہ دو افراد جو سادہ لباس میں تھے۔ یہ تلاشی مہم تقریبا ایک گھنٹہ تک جاری رہی۔
سوشیل میڈیا کی ٹیم کے رکن راجیش جو اس تلاشی مہم کے دوران دفتر میں موجود تھے نے کہاکہ دو افراد نے سرچ وارنٹ دکھانے کا دعوی کیا اور اس پر دستخط حاصل کئے تاہم یوتھ کانگریس کے کارکنوں کو کسی بھی قسم کے وارنٹ کی نقل فراہم کرنے سے انکار کردیاگیا۔
کرن کمار چاملانائب صدرتلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی نے اس واقعہ کے سلسلہ میں ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ شب تقریبا دس بجے بعض افراد یوتھ کانگریس کے کنٹرول روم میں پہنچے۔
وہ یہ نہیں جانتے کہ یہ افراد بی آرایس کے غنڈے تھے یا پولیس،یہ افراد کمپیوٹرس اور ہارڈ ڈسک لے کر چلے گئے۔
تلنگانہ میں ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا ہے۔ماضی میں بھی اسی طرح کی حرکت سیاسی حکمت عملی کے ماہر سنیل کنوگولو کے دفتر میں کی گئی تھی۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کرناٹک میں حالیہ انتخابی نتائج کے بعد بی آرایس پارٹی خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگی ہے کیونکہ کانگریس عام آدمی کیلئے جدوجہد کررہی ہے۔
کرناٹک کی طرح کانگریس تلنگانہ میں ابھررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ کانگریس کی طرف سے اس حرکت کی مذمت کرتے ہیں۔
اس معاملہ پر جدوجہد کی جائے گی۔
پارٹی ا س بات کو یقینی بنائے گی کہ تلنگانہ کے عوام کے سامنے بی آرایس پارٹی کی حکومت اور اسکیمات کی ناکامیوں کو اجاگر کیاجائے گا۔
وزیراعلی چندرشیکھرراو ہمیشہ ملک میں تلنگانہ ماڈل کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہی تلنگانہ ماڈل ہے؟یہ حکومت کی ناکامی ہے۔
یہاں پر کوئی جمہوریت نہیں ہے۔جمہوریت پٹری پر سے اترگئی ہے۔ وہ نہیں چاہتے کہ عوام کو حقائق معلوم ہوں۔ اسی لئے اس طرح کی حرکتیں کی جارہی ہیں۔