بین مذہبی معاشقہ پر نوجوان کا وحشیانہ قتل۔ مسلم خاندان کے 10 افراد زیرحراست
ہماچل پردیش کے ضلع چمبا میں دوسری برادری کی لڑکی سے محبت کرنے پر ایک 21 سالہ نوجوان کے قتل کے بعد کشیدہ صورتِ حال دیکھی گئی۔
شملہ: ہماچل پردیش کے ضلع چمبا میں دوسری برادری کی لڑکی سے محبت کرنے پر ایک 21 سالہ نوجوان کے قتل کے بعد کشیدہ صورتِ حال دیکھی گئی۔
احتجاجیوں نے مطالبہ کیا کہ اس جرم کی تحقیقات قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے حوالے کی جائیں۔ انہیں ریاستی پولیس پر کوئی بھروسہ نہیں۔ مہلوک کے ارکانِ خاندان سزائے موت کا مطالبہ کررہے ہیں۔
ایک خچر کے مالک منوہر لال کو لڑکی کے رشتہ داروں نے وحشیانہ طور پر قتل کردیا اور اس کی نعش کو 8 ٹکڑوں میں کاٹ دیا گیا اور ایک نالے میں پھینک دیا۔
اس جرم کا ارتکاب چمبا کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر سے تقریباً 75 کیلو میٹر دور واقع سلونی سب ڈویژن کی بھنڈال پنچایت میں کیا گیا، جو جموں و کشمیر کی سرحد پر واقع ہے۔
یہ نوجوان 6 جون کو لاپتہ ہوگیا تھا اور اس کی نعش 9 جون کو برآمد کی گئی۔ پولیس نے 10 افراد بشمول 4 نابالغوں کو اس قتل کے سلسلہ میں حراست میں لے لیا ہے۔ ان سب کا تعلق ایک مسلم مذہبی خاندان سے ہے۔
پولیس نے سابق چیف منسٹر جئے رام ٹھاکر اور ریاستی بی جے پی کے صدر راجیو گنجل کے قافلوں کو روک دیا، جو ضلع چمبا میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے۔ بی جے پی حامیوں کی کثیر تعداد کے ساتھ وہ مہلوک کے ارکانِ خاندان سے ملاقات کے لیے جارہے تھے۔
انتظامیہ نے جمعرات کے روز ضلع بھر میں امتناعی احکام نافذ کردیے ہیں۔ ایک ہجوم نے ملزم کے مکان کو آگ لگا دی، جس کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا۔ مہلوک کے والد نے میڈیا کو بتایا کہ میرے لڑکے کو موٹ کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ وہ ہمارا اکلوتا لڑکا تھا۔ ہم انصاف چاہتے ہیں۔
انھوں نے سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا۔ بعدازاں بی جے پی قائدین اور کارکن ڈل ہاؤزی ٹاؤن میں جمع ہوئے، جہاں بندل نے اس واقعہ کے خلاف اتوار کے روز ریاست گیر بند منانے کا فیصلہ کیا۔