حلقوں کی حدبندی آئینی عمل: کشن ریڈی
لوک سبھا حلقوں کی نئی حد بندی ایک دستوری عمل ہے اور یہ نہیں معلوم کہ لوک سبھا کے حلقوں کی ازسر نو حد بندی کا عمل کب سے شروع ہوگا۔
حیدرآباد: لوک سبھا حلقوں کی نئی حد بندی ایک دستوری عمل ہے اور یہ نہیں معلوم کہ لوک سبھا کے حلقوں کی ازسر نو حد بندی کا عمل کب سے شروع ہوگا۔
مرکزی وزیر سیاحت جی کشن ریڈی نے یہ بات کہی۔ تلنگانہ میں برسراقتدار بی آر ایس نے اس خدشہ کا اظہار کیا تھا کہ اگر آبادی کی بنیاد پر حلقوں کی حدبندی کی جاتی ہے تو اس سے جنوبی ہند سے بڑی ناانصافی ہوگی۔
چہارشنبہ کے روز دہلی میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مرکزی وزیر سیاحت کشن ریڈی نے کہا کہ مستقبل کی ضروریات کے مطابق ہی پارلیمنٹ کی نئی عمارت تعمیر کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حلقوں کی از سر نو حدبندی ایک آئینی عمل ہے۔ یہ عمل کب سے شروع ہوگا معلوم نہیں ہے۔
حلقوں کی نئی حد بندی کیلئے ہم نیا قانون نہیں بنا رہے ہیں کشن ریڈی نے بی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی آر کے تبصرہ جس میں انہوں نے اس خدشہ کا اظہار کیا تھا کہ آبادی کی اساس پر حدبندی سے جنوبی ہند کے ساتھ شدید ناانصافی ہوگی، کی طرف توجہ مبذول کرانے پر یہ بات کہی۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں جس کا افتتاح وزیر اعظم نریندر مودی نے 28مئی کو کیا ہے، اسپیکر سے چیمبر کے بارے میں کہا کہ یہ چیمبر بہت زیادہ کشادہ ہے، اس میں 888 ارکان کے بیٹھنے کی گنجائش فراہم کی گئی ہے۔
یہ تعداد موجودہ ارکان کی تعداد سے سہ گنا زیادہ ہے جبکہ راجیہ سبھا میں 384 ارکان کے بیٹھنے کی گنجائش دستیاب کرائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ مستقبل میں حلقوں کی حد بندی کا عمل شروع ہوگا۔ جس کے نتیجہ میں ملک میں ارکان پارلیمنٹ کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حد بندی کیلئے کوئی نیا قانون نہیں بنایا گیا ہے اور نہ ہی وزیر اعظم نریندر مودی کی وجہ سے یہ عمل شروع ہوگا۔ نریندر مودی ہمیشہ سے ہی جنوبی ہند کی شخصیات کا احترام کرتے رہے ہیں۔
کے ٹی آر نے منگل کے روز کہا تھا کہ آبادی کی اساس پر حلقوں کی حدبندی سے جنوبی ہند کی ریاستوں سے بھاری ناانصافی ہوگی۔ صدر مجلس اسد الدین اویسی نے بھی کے ٹی آر کے اس تبصرہ سے اتفاق کیا ہے۔