شیواموگہ میں بجرنگ دل کارکن کے قتل کامقدمہ
شیواموگہ میں جاریہ سال فروری میں بجرنگ دل کے ایک کارکن کوہلاک کرنے والے ملزمین میں ہندوبرادری سے نفرت پیداہوگئی تھی اور انہوں نے بجرنگ دل کارکن کوہلاک کرنے کے دوران نعرے لگائے تھے۔
شیواموگہ (کرناٹک): شیواموگہ میں جاریہ سال فروری میں بجرنگ دل کے ایک کارکن کوہلاک کرنے والے ملزمین میں ہندوبرادری سے نفرت پیداہوگئی تھی اور انہوں نے بجرنگ دل کارکن کوہلاک کرنے کے دوران نعرے لگائے تھے۔
قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی جانب سے حال ہی میں ایک خصوصی عدالت میں داخل کی گئی چارج شیٹ میں یہ بات کہی گئی ہے۔چارج شیٹ میں مزیدکہاگیاکہ کرناٹک میں حجاب تنازعہ کے دوران کارکن کوبرسرعام ہلاک کیاگیاتھا۔
تحقیقات سے پتہ چلاہے کہ سی اے اے۔ این آرسی مسئلہ‘حجاب تنازعہ اوربجرنگ دل کارکنوں کی گاؤرکھشا سرگرمیوں کی وجہ سے ملزمین کوہندوؤں سے نفرت ہوگئی تھی۔ ان ہی وجوہات کی بناء پرانہوں (ملزمین) نے ہندوبرادری میں دہشت کی لہر پیداکرنے اورفرقہ وارانہ انتشارپیداکرنے کی سازش رچی۔
وہ شیواموگہ شہرمیں ہندوؤں اورمسلمانوں کے درمیان نفرت پیداکرناچاہتے تھے۔ چارج شیٹ میں مزیدکہا گیاکہ ملزمین نے ہندوؤں کے جلوسوں‘ تقاریب اورتہواروں کے دوران اہم ہندوقائدین کی نقل وحرکت پرنظررکھنی شروع کردی۔
بعدازاں ملزمین نے ہرشاکی ممتازہندوقائد کے طورپر نشاندہی کی اورہندوؤں میں دہشت پیداکرنے انہوں نے علاقہ کاجائزہ لیا اوراسے ہلاک کرنے ہتھیارحاصل کئے۔
ایجنسی نے کہاکہ جرم کے ارتکاب کے دن انہوں نے ہرشاعرف ہندوہرشا کاپتہ چلایا‘ ایک سڑک پر اپنے ہاتھوں میں خنجرلے کر اس کا پیچھاکیا اورپھر”کافربجرنگ دل والے کو مارو“ کے نعرے لگاتے ہوئے اسے برسرعام ہلاک کردیا۔ این آئی اے نے کہاکہ ملزمین نے ایک ٹولی بنائی تھی‘ سازش رچی تھی اوردہشت پھیلانے کیلئے ہرشاکوموت کے گھاٹ اتاراتھا۔