دہلی

نابالغ کی عصمت ریزی کیس: راہول کے ٹوئٹ پر این سی پی سی آر کوجواب داخل کرنے کی ہدایت

دہلی ہائیکورٹ نے کانگریس رکن پارلیمنٹ راہول گاندھی کے ایک ٹوئٹ کے سلسلہ میں ان کے خلاف ایف آئی آردرج کرنے کی ہدایت دینے کیلئے ایک درخواست پر قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال(این سی پی سی آر) سے جواب طلب کیاہے۔

نئی دہلی: دہلی ہائیکورٹ نے کانگریس رکن پارلیمنٹ راہول گاندھی کے ایک ٹوئٹ کے سلسلہ میں ان کے خلاف ایف آئی آردرج کرنے کی ہدایت دینے کیلئے ایک درخواست پر قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال(این سی پی سی آر) سے جواب طلب کیاہے۔

متعلقہ خبریں
سیاسی ایجنڈہ کو آگے بڑھانے نابالغوں کی تصویر کا استعمال

راہول گاندھی نے اپنے ٹوئٹ کے ذریعہ جس میں انہوں نے مبینہ طورپر ایک نابالغ دلت لڑکی کی شناخت ظاہرکردی تھی جس کی 2021میں عصمت ریزی اورقتل کیاگیاتھا۔

چیف جسٹس ستیش چندرشرما کی زیرصدارت ڈیویژن بنچ نے این سی پی سی آرکونوٹس جاری کی تھی اوراندرون چار ہفتے جوابی حلفنامہ داخل کرنے کیلئے کہاتھا۔ بنچ نے جس میں جسٹس سنجے دت بھی شامل تھے۔ اس معاملہ کی مزید سماعت27جولائی کومقرر کی ہے۔

این سی پی سی آر کے وکیل نے دعویٰ کیاکہ انہیں کوئی رسمی نوٹس موصول نہیں ہوئی ہے اورعدالت سے درخواست کی کہ وہ ایساکرے تاکہ وہ لوگ حلفنامہ داخل کرسکیں۔

یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگاکہ یکم اگست2021 کوجنوب مغربی دہلی کے موضع ننگل میں ایک9سالہ لڑکی مشتبہ حالت میں ہلاک ہوگئی تھی۔

اس کے والدین نے الزام لگایاتھاکہ اس کی عصمت ریزی اورقتل کیاگیا ہے اورشمشان گھاٹ کے پجاری نے اس کی آخری رسومات انجام دے دی ہیں

۔ایک سماجی کارکن ایم سریش مہادلیکر نے2021 میں ہائیکورٹ میں درخواست داخل کی تھی اورالزام لگایاتھاکہ راہول گاندھی نے جوئینائل جسٹس (دیکھ بھال اوربچوں کاتحفظ) ایکٹ2015اورجنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ کے قانون(2012) کی دفعات کی خلاف ورزی کی ہے جن کے تحت ایسے نابالغوں کی شناخت ظاہر کرنے پر پابندی ہے جن پر جنسی حملہ کیاگیاہو۔

این سی پی سی آرنے قبل ازیں عدالت کوبتایاتھاکہ وہ اس معاملہ میں درخواست گزارکی مدد کرناچاہتی ہے اوراس کے ساتھ شامل ہوناچاہتی ہے۔