حیدرآباد

ٹوئٹرپر کشن ریڈی اور کے ٹی آر میں لفظی جھڑپ

مرکزی وزیر جی کشن ریڈی اور ریاستی وزیر انفارمیشن وٹکنالوجی کے ٹی راماراؤکے درمیان سماجی مائیکروبلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر لفظی جنگ چھڑگئی۔

حیدرآباد: مرکزی وزیر جی کشن ریڈی اور ریاستی وزیر انفارمیشن وٹکنالوجی کے ٹی راماراؤکے درمیان سماجی مائیکروبلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر لفظی جنگ چھڑگئی۔

کشن ریڈی نے ملین مارچ کے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے اس واقعہ کی یادتازہ کرنے کی کوشش کی جس کا کے ٹی راماراؤنے منہ توڑ جواب دیا۔جی کشن ریڈی نے تبصرہ کرتے ہوئے تحریر کیا کہ ملین مارچ منعقد ہوئے طویل عرصہ گزرچکا ہے اور کے سی آر کی زیر قیادت آمرانہ حکومت نے اس واقعہ کو فراموش کردیا جو نہاہت افسوسناک ہے۔

انہوں نے مزید تحریر کیا کہ سوائے کلواکنٹلہ خاندان کے ملین مارچ کے ذمہ دارقائدین‘ شہیدان تلنگانہ‘یوم انضمام حیدرآبادکو مناسب شناخت حاصل نہیں ہوسکی۔تحریک کے نام سے اقتدار حاصل کرنے کے بعد اب تحریکات کوکچلا جارہا ہے۔ انہوں نے مزید تحریر کیا کہ کے سی آر کی حکومت میں عوام کی امنگوں اور توقعات پر پانی پھیر دیاگیا ہے۔

کروڑہاعوام کی جدوجہد کے ثمرات صرف کے سی آر خاندان کوہی حاصل ہوئے ہیں اور وہ اپنی من مانی کرنے میں مصروف ہے۔جی کشن ریڈی نے کہاکہ اُس وقت کے تحریک تلنگانہ کے مخالف قائدین کو آج بازومیں بیٹھاکرعوام کوگمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ریاست کومقروض بنادیاگیا‘ روزگار سے محروم نوجوان خودکشی کی طرف مائل ہیں۔

ملازمین کوبروقت تنخواہیں جاری نہیں کی جارہی ہیں۔ کسانوں کے نقصانات کی تلافی کرنے کے بجائے انہیں ہتھکڑیاں پہنائی جارہی ہیں۔ ریاست کے طول وعرض میں خواتین غیر محفوظ ہیں۔ کے سی آر کی حکومت ریاست اورعوام کی بدقسمتی بن گئی ہے۔جی کشن ریڈی کے ٹویٹ پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کے ٹی راماراؤ نے بھی موثرجواب دیا۔

تحریک تلنگانہ کے دوران عہدوں سے استعفیٰ دینے سے راہ فرار اختیار کرنے والے قائدکانام بتانے کا چالنج کرتے ہوئے انہوں نے ماں کاقتل کرکے طفل کوحوالہ کرنے کا الزام لگایا۔کارگزارصدر بی آر ایس نے کہاکہ تشکیل تلنگانہ سے قبل تلنگانہ کی متعدد بار توہین کرنے والے مودی اور گجراتی آقاؤں کے چپل اٹھانے والے بی جے پی کے احمقوں کوتلنگانہ کی ترقی سمجھ میں نہیں آئے گی۔ مودی کی تعریف کرتے ہوئے وقت ضائع کرنے والوں کونچلی حرکتوں کوچھوڑ کر عوام کیلئے کارآمد امورانجام دینے کا مشورہ دیا۔