گاڑیاں چلاتے وقت فون پر بات کرناجان لیواء۔ ٹرافک پولیس کی ہدایات نظر انداز
ٹرافک کے بہاؤ کو سہل بنانے، حادثات کو روکنے کیلئے قوانین وضع کئے جاتے ہیں اور عوام کو ان قوانین کی پاسداری کرنا ضروری ہوتا ہے، احکام کی خلاف ورزی پر بھاری چالانات عائد کئے جاتے ہیں جس کا مقصد عوام کو ٹرافک قوانین اور قواعد پر عمل کرنے کا پابند بنانا ہے۔
حیدرآباد: ٹرافک کے بہاؤ کو سہل بنانے، حادثات کو روکنے کیلئے قوانین وضع کئے جاتے ہیں اور عوام کو ان قوانین کی پاسداری کرنا ضروری ہوتا ہے، احکام کی خلاف ورزی پر بھاری چالانات عائد کئے جاتے ہیں جس کا مقصد عوام کو ٹرافک قوانین اور قواعد پر عمل کرنے کا پابند بنانا ہے۔
گاڑیاں چلاتے وقت سل فون پر بات کرناممنوع قرار دیا گیا ہے۔ خلاف ورزی کی صورت میں بھاری چالانات کئے جاتے ہیں مگر اس کے باوجود عوام کے رویہ میں کوئی بدلاؤ نہ آنا افسوسناک امر ہے۔ شہر میں گاڑیاں چلاتے وقت سل فونوں پر بات کرنا معمول بن گیا ہے۔
فون پر بات کرتے ہوئے گاڑیاں چلانے والوں کو اس بات کا کوئی احساس ہی نہیں رہتا ہے کہ ان کی اس غلطی سے سامنے والے کی جان کو جو کھم لاحق ہوتا ہے جبکہ وہ خود اپنی جان کو جوکھم میں ڈال کر گاڑی چلاتا ہے۔کئی افراد کو اپنی گردن کو ایک طرف موڑ کر فون پر بات کرتے ہوئے بائک چلاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
ان کا یہ طرز عمل خطرہ سے خالی نہیں رہتا۔ مگر لاکھ ہدایتوں اور چالانات کے باوجود یہ ضدی افراد اپنی روش بدلنے تیار نہیں ہیں۔ آٹو ڈرائیور، انتہائی لاپرواہی کے ساتھ گاڑی چلاتے ہیں۔ ٹرافک میں جہاں بائک کا گذر مشکل رہتا ہے وہاں، یہ ڈرائیور حضرات اپنے آٹو کو گھسا نے کی کوشش کرتے ہیں۔
جب کوئی ان کی اس حرکت پر اعتراض کرتا ہے تو وہ الٹا اس پر بھڑک جاتے ہیں۔ آٹو ڈرائیوروں نے اچانک بریک لگانے کو اپنا شیواہ بنا رکھا ہے۔ پیچھے کون ہے، کونسی گاڑی، سواری ہے، انہیں اس سے کوئی پرواہ نہیں ہے۔ اکثر، ڈرائیور بلندآواز میں گانے بجاتے ہوئے تیز رفتار ی سے آٹو بھگاتے ہیں جبکہ ان کے دونوں کانوں میں ائیر فون لگے رہتے ہیں۔ پیچھے والی گاڑیوں کے ہارن بھی انہیں سنائی نہیں دیتے۔
کارنشینوں کا حال مختلف نہیں ہے۔ کاروں میں سوار اکثر افراد ایر کنڈیشنڈ کھولدیتے ہیں۔ فونوں پر بات کرتے ہوئے ڈرائیونگ کی جاتی ہے۔ اندر بلند آواز میں گانا بجتے رہتا ہے۔
حالانکہ گاڑیاں چلاتے وقت فون پر بات کرنے سے جان بھی جاسکتی ہے اور سامنے والے کی جان کے لالے پڑسکتے ہیں۔ بس! اب بہت ہوچکابس!۔ حکومت کو ٹرافک قوانین میں ترمیم کرتے ہوئے گاڑیاں چلاتے وقت فون پر بات کرنے والوں، بلند آواز میں ریکارڈنگ بجانے والوں کو جیل کی سزا دینے کی ضرورت ہے اور ان کی گاڑیاں ضبط کرنی چاہئے تب ہی یہ بیماری ختم ہوسکتی ہے ورنہ۔۔۔۔