آندھراپردیش

ایم کے اسٹالن سے ڈپٹی چیف منسٹر کی اپیل

آندھراپردیش کے ڈپٹی چیف منسٹر پون کلیان جو مرکز کی بی جے ی حکومت کے حلیف ہیں، نے پیر کے روز ٹاملناڈو کے چیف منسٹر ایم کے اسٹالن سے اپیل کی کہ وہ ایک ملک ایک الیکشن (ون نیشن ون الیکشن) پالیسی پر اپنے موقف پر نظرثانی کریں اور ملک کے عظیم تر مفاد میں اس بڑے اصلاحات کی حمایت کریں۔

چینائی (پی ٹی آئی) آندھراپردیش کے ڈپٹی چیف منسٹر پون کلیان جو مرکز کی بی جے ی حکومت کے حلیف ہیں، نے پیر کے روز ٹاملناڈو کے چیف منسٹر ایم کے اسٹالن سے اپیل کی کہ وہ ایک ملک ایک الیکشن (ون نیشن ون الیکشن) پالیسی پر اپنے موقف پر نظرثانی کریں اور ملک کے عظیم تر مفاد میں اس بڑے اصلاحات کی حمایت کریں۔

ایک ملک ایک الیکشن محض سیاسی اور انتظامی اصلاحات نہیں جس کی ٹاملناڈو اور ملک کو ضرورت ہے بلکہ یہ ملک کی اقتصادی کی بڑی اصلاح ہے۔ اب وقت آگیا ہے ایک ملک ایک الیکشن کو تسلیم کرتے ہوئے ترقی کے لئے آگے بڑھیں۔ جناسینا کے سربراہ نے یہ بات کہی۔

وہ، چینائی میں بی جے پی کے زیراہتمام ایک ملک ایک الیکشن کے بارے میں منعقدہ ایک سمینار سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی ایم کے قائد ایم کروناندھی نے 1971ء میں اپنے دور حکومت (چیف منسٹری) کے دوران ملک میں بیک وقت انتخابات پر زور دیا تھا۔

وہ چاہتے تھے کہ ایسا ہو، لیکن افسوس ناک بات یہ ہے کہ یہی پارٹی آج اس کی مخالفت کررہی ہے۔ ایک ملک ایک الیکشن پالیسی کی مخالفت کرنے والوں کو کروناندھی کی خودنوشت ”ننجوکونیتھی“ کا مطالعہ کرنا چاہئے جس میں کروناندھی نے ایک ساتھ انتخابات کرانے کی وکالت کی ہے۔

پون کلیان نے دعویٰ کیا کہ اس وقت کروناندھی نے بیک وقت انتخابات کو بحال کرنے کا جائزہ لینے کے لئے مرکز کو ایک کمیٹی تشکیل دینے کا مشورہ دیا تھا۔ آج ملک میں مرکز وہی کررہا ہے۔ ملک کی قیادت کروناندھی کے ویژن اور ان کے خیالات کو عملی جامہ پہنا رہی ہے۔ لیکن عجیب بات یہ ہے کہ ایم کے اسٹالن، خود اپنے والد کی تجویز کی مخالفت کررہے ہیں۔ ہم سب کو اس کا جائزہ لینا ہوگا۔

انہوں نے ٹاملناڈکے چیف منسٹر پر زور دیا کہ وہ ایک ملک ایک الیکشن کی مخالفت میں ریاستی اسمبلی میں منظورہ قرار داد پر نظرثانی کریں۔ مزید براں وہ حکمرانی کو بڑھانے، وسائل کی تقسیم کو بہتر بناکر، ملک کی ترقی پر فروغ دیتے ہوئے ہندوستان کے جمہوری ڈھانچہ کو مستحکم بنانے پر غور کریں۔

پون کلیان نے کہا کہ وہ، خود ایک علاقائی پارٹی کے سربراہ ہیں۔ وہ، ڈی ایم کے، کے خدشات جیسے ہندی کو مسلط کرنے اور دیگر مسائل کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی استحکام اور قدم جمانا الگ بات ہے۔ ہمارا انفرادی ایجنڈہ، لوگوں کی ترقی میں رکاوٹ نہیں بننا چاہئے۔

ہمیں ان لوگوں کو مستحکم کرنا چاہئے جو عدم استحکام کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقیت اور ریاستوں کی خود مختاری سے متعلق ڈی ایم کے کو خدشات ہیں۔ ان مسائل کو ہم بات چیت سے حل کرسکتے ہیں۔ ہمارے پاس مضبوط آئینی تحفظات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ چیف منسٹر ٹاملناڈو ایم کے اسٹالن سے خواہش کرتے ہیں کہ وہ ایک ملک ایک الیکشن پالیسی فیصلہ پر نظرثانی کریں۔