شمالی بھارت

ہندو بیوی کو مسلم شوہر کی آخری رسومات انجام دینے کی اجازت

مدراس ہائیکورٹ نے حال ہی میں ایک ہندو خاتون اور اس کی بیٹی کو اجازت دی کہ وہ اپنے مرحوم مسلم شوہر کی آخری رسومات ہندو روایات کے مطابق انجام دے سکتی ہے لیکن اسے شوہر کی لاش کو دفن کرنا ہوگا۔

چینائی: مدراس ہائیکورٹ نے حال ہی میں ایک ہندو خاتون اور اس کی بیٹی کو اجازت دی کہ وہ اپنے مرحوم مسلم شوہر کی آخری رسومات ہندو روایات کے مطابق انجام دے سکتی ہے لیکن اسے شوہر کی لاش کو دفن کرنا ہوگا۔

بہرحال عدالت نے لاش کو ہندو رسومات کے مطابق جلادینے کی اجازت نہیں دی بلکہ دوسری بیوی کو یہ اجازت دی کہ وہ لاش کو مسلم طریقہ پر دفن کرے کیونکہ اس کے شوہر نے اسلام قبول کرلیا تھا۔

واحد رکنی بنچ کے جج جسٹس جی آر سوامی ناتھن نے 19 فروری کو جاری کردہ حکم میں کہا کہ دستور ہند کی دفعہ 25 (آزادی مذہب) ایسی ہے جو دوسروں کی ایسی آزادی میں بیجا مداخلت نہیں کرتی۔

جج نے کہاکہ دستوری اسکیم کے تحت ہر شخص کو یہ بنیادی حق حاصل ہے کہ وہ نہ صرف اپنے پسندیدہ مذہب کے عقائد کو قبول کرسکتا ہے بلکہ ایک ایسے انداز میں اپنے عقائد کو دوسروں کے سامنے پیش کرسکتاہے جن کی وجہ سے دوسروں کے مذہبی حقوق اور شخصی آزادی کی خلاف ورزی نہ ہو۔

عدالت نے مزید کہاکہ والدین یا شریک حیات کی تجہیز و تکفین میں شریک ہونے کا حق دستور کی دفعہ 25 کے تحت ہے۔ لہذا متوفی شخص کی ہندو بیوی اور بیٹی چونکہ قانونی طور پر شادی شدہ بیوی اور جائز دختر ہیں لہذا انہیں روایتی مذہبی انداز میں خراج عقیدت پیش کرنے کا حق حاصل ہے۔

عدالت نے کہاکہ متعلقہ حکام کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ متوفی کی لاش ہندو بیوی اور بیٹی کے حوالے کریں تاکہ وہ بعض مذہبی رسومات انجام دے سکیں لیکن یہ کام ہاسپٹل کے احاطہ میں واقعہ کھلے میدان میں کرنا ہوگا اور 30 منٹ کے اندر مکمل کرلیا جاناچاہئے۔

a3w
a3w