”یہ پہلو کیوں لایا“ آر جے ڈی سے اسد اویسی کا سوال
پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی تاریخی افتتاحی تقریب کی 20اپوزیشن جماعتوں کے بائیکاٹ کے درمیان اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے آج استدلال پیش کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے بجائے اسپیکر لوک سبھا کو پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا افتتاح کرنے کیلئے آگے آنا چاہئے تھا۔
حیدرآباد: پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی تاریخی افتتاحی تقریب کی 20اپوزیشن جماعتوں کے بائیکاٹ کے درمیان اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے آج استدلال پیش کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے بجائے اسپیکر لوک سبھا کو پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا افتتاح کرنے کیلئے آگے آنا چاہئے تھا۔
انہوں نے لالو پرساد یادو کی زیر قیادت راشٹرایہ جنتادل (آر جے ڈی) کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا کیونکہ آر جے ڈی نے ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی شکل کو تابوت سے تشبیہ دی تھی۔
آر جے ڈی کا کوئی موقف نہیں ہے۔ پارلیمنٹ کی قدیم عمارت کو دہلی فائر سرویس کا کلیرنس نہیں ہے۔ آخر کیوں آر جے ڈی، نئی پارلیمنٹ کو تابوت کہہ رہی ہے؟۔ یہ پارٹی اس عمارت کو کچھ اور کہہ سکتی تھی۔ انہیں یہ پہلو(زاویہ یا نظر یہ) لانے کی کیا ضرورت تھی؟۔
اسد الدین اویسی نے یہ بات کہی، انہوں نے آر جے ڈی کے اس دعویٰ کو بھی مسترد کردیا کہ وہ ایک سیکولر پارٹی ہے۔ آر جے ڈی، چیف منسٹر بہار نتیش کمار کے ساتھ ہے جو سابق میں بی جے پی کے حامی و اتحادی رہ چکے ہیں۔
صدر مجلس نے کہا کہ ملک کو واقعی پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی ضرورت تھی۔ انہوں نے پارلیمنٹ کی قدیم عمارت کی چھت کا پلاسٹر جھڑنے کے واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سماج وادی پارٹی کے سربراہ آنجہانی ملائم سنگھ یادو جب قدیم عمارت میں اپنی آفس میں لنچ کررہے تھے تب چھت کا پلاسٹر گرپڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے کسٹوڈین وزیر اعظم نہیں، اسپیکر ہیں۔
بہتر ہوتا کہ اسپیکر، نئی عمارت کا افتتاح کرتے مگر وزیر اعظم نریندر مودی خود سب کچھ کرنا چاہتے ہیں اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے علاوہ کوئی بھی کچھ نہیں کرسکتا۔ مودی ایسا تاثر دینا چاہتے ہیں کہ 2014سے قبل کچھ بھی نہیں ہوا صرف اب ہی ہورہا ہے۔
خود کو پروموشن کرنے کے طریقہ پر مودی گامزن ہیں۔ پارلیمنٹ کی نئی عمارت کو تابوت سے تشبیہ دینے سے متعلق آر جے ڈی کی ٹوئٹ ایک بڑا تنازعہ کی شکل اختیار کرتی جارہی ہے۔ بی جے پی نے اس ٹوئٹ پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔