بالی ووڈ کے چھوٹے نواب سیف علی خان 52 برس کے ہوگئے
ان کی ماں شرمیلا ٹیگور فلمی دنیا کی معروف اداکارہ رہی ہیں جبکہ والد نواب پٹودی کرکٹر تھے۔ گھر میں فلمی ماحول ہونے کی وجہ ان کا رجحان بھی فلموں کی جانب ہو گیا اور وہ بھی اداکار بننے کے خواب دیکھنے لگے۔
ممبئی: بالی وڈ کے چھوٹے نواب سیف علی خان آج 51 برس کے ہوگئے سیف علی خان کا شمار ایک ایسے ہمہ جہت صلاحیت کے حامل اداکار کے طور پرہوتا ہے جو گزشتہ تین دہائیوں سے ہیرو، معاون اداکار اور منفی کردار کے ذریعے فلم ناظرین کو اپنا دیوانہ بنائے ہوئے ہیں سولہ اگست 1970 کو دہلی میں پیدا ہوئے سیف علی خان کو اداکاری وراثت میں ملی ۔
ان کی ماں شرمیلا ٹیگور فلمی دنیا کی معروف اداکارہ رہی ہیں جبکہ والد نواب پٹودی کرکٹر تھے۔ گھر میں فلمی ماحول ہونے کی وجہ ان کا رجحان بھی فلموں کی جانب ہو گیا اور وہ بھی اداکار بننے کے خواب دیکھنے لگے۔
سیف علی خان نے امریکہ کے مشہور وین چیسٹر کالج سے تعلیم مکمل کی۔ اس کے بعد انہوں نے سال 1993 میں ریلیز ہوئی فلم پرمپرا سے بطور اداکار اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔ يش چوپڑہ کی ہدایت میں بنی یہ فلم ٹکٹ کھڑکی پر ناکام ثابت ہوئی۔
سال 1993 میں سیف علی خان کی ’پہنچان‘ اور ’عاشق آوارہ‘ جیسی کامیاب فلمیں ریلیز ہوئیں۔ حالانکہ فلم ’پہنچان‘ کی کامیابی کا کریڈٹ اداکار سنیل شیٹی کو زیادہ دیا گیا۔ فلم عاشق آوارا میں ادا کئے گئے کردار کے لئے سیف کو نئے فلمی چہرے کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔
سیف علی خان کے فلمی کیریئر میں سال 1994 اہم ثابت ہوا۔اسی سال ان کی ’یہ دل لگی ‘اور ’میں کھلاڑی تو اناڑی‘ جیسی فلمیں ریلیز ہوئیں۔ دونوں فلموں میں ان کی جوڑی اداکار اکشے کمار کے ساتھ کافی پسند کی گئی۔خاص طور پر ’میں کھلاڑی تو اناڑی ‘میں اکشے کمار اور سیف علی خان کی جوڑی نےناظرین کی بھرپور تفریح کی۔ اس فلم میں ان پر فلمایا گیا گیت ’میں کھلاڑی تو اناڑی ‘کافی مقبول ہوا تھا۔
سال 1995 سے 1998 تک کا عرصہ سیف علی خان کے فلمی کیریئر کے لئے برا ثابت ہوا۔ اس دوران ان کی ’یار غدار‘،’ آؤ پیار کریں‘، ’دل تیرا دیوانہ‘، ’بمبئی کا بابو‘، ایک تھا راجا، تو چور میں سپاہی، ہمیشہ، اُڑان اور قیمت جیسی کئی فلمیں باکس آفس پر ناکام ثابت ہوئیں۔ حالانکہ ’امتحان‘ اور ’سرکشا‘ اوسط درجے کی فلمیں رہیں۔ لیکن ان سے سیف علی کو کچھ خاص فائدہ حاصل نہیں ہوا۔
سال 1999 سیف کے فلمی کیریئر کا اہم سال ثابت ہوا۔ اس سال ان کی کچے دھاگے، ہم ساتھ ساتھ ہیں جیسی فلمیں ریلیز ہوئیں جو کامیاب ثابت ہوئیں۔ ان فلموں میں شائقین کو سیف علی خان کی اداکاری کا مختلف انداز دیکھنے کو ملا۔ فلم کچے دھاگے میں جہاں سیف علی خان نے سنجیدہ اداکاری کی وہیں ہم ساتھ ساتھ ہیں میں انہوں نے اپنے چلبلے انداز سے شائقین کے دل جیت لئے۔
سال 2001 میں ریلیز ہوئی فلم ’دل چاہتا ہے‘ سیف علی خان کے فلمی کیریئر کی اہم فلموں میں ایک ہے، فرحان اختر کی ہدایت کاری میں تین دوستوں کی زندگی کی کہانی پر مبنی اس فلم میں ان کے ساتھ عامر خان اور اکشے کھنہ جیسے منجھے ہوئے اداکار تھے ۔ اس فلم میں سیف اپنی بہترین اداکاری سے ناظرین کے ساتھ نقادوں کا بھی دل جیتنے میں کامیاب رہے۔
سال 2003 میں آئی فلم ’کل ہو نہ ہو‘ سیف علی خان کے فلمی کیریئر کی سپر ہٹ فلموں میں شمار کی جاتی ہے۔ یش جوہر کے بینر تلے بنی اس فلم میں ان کے مدمقابل شاہ رخ خان تھے۔ اس کے باوجود سیف علی خان شائقین کی توجہ اپنی جانب متوجہ کرنے میں کامیاب رہے۔ فلم میں بااثر اداکاری کے لیے وہ بہترین معاون اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے بھی نوازا گئے۔
سال 2004 میں آئی فلم’ ہم تم‘ سیف علی خان کے فلمی کیریئر کی سب سے زیادہ اہم فلم رہی۔ بہترین اداکاری کے لیے سیف کو جہاں بہترین مزاحیہ اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا ، وہی انہیں بہترین اداکار کا رکے قومی ایوارڈ بھی دیا گیا۔
سال 2006 میں سیف علی خان کے فلمی کیریئر کی ایک اور سپر ہٹ فلم ’اومكارا‘ ریلیز ہوئی۔ اس فلم میں سیف علی خان نے لنگڑا تیاگی کا کردار ادا کیا۔ یوں تو یہ کردار گرے شیڈ لیے ہوئے تھا لیکن اس باوجود وہ ناظرین کی ہمدردی حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ فلم میں بااثر اداکاری کے لیے وہ بہترین ویلن کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازے گئے۔
سال 2009 میں سیف علی خان نے فلم پروڈکشن کے شعبے قدم رکھا اور ’لو آج کل‘ نامی فلم بنائی۔ سیف علی خان نے کئی ویب سیریز میں بھی کام کیا ہے۔ ان کی دیگر فلموں میں ریس، ریس۔2 ، جوانی جان من،رنگون ’شیف‘ اور ’بازار‘ بنٹی اور ببلی 2، بھوت پولیس، ٹانڈو شامل ہیں۔