حیدرآباد

بھارت نے اتحاد اور یکجہتی کی سچائی کی عکاسی کی: موہن بھاگوت

انہوں نے کہا کہ ہماری توجہ اپنے ہی لوگوں کی رہنمائی پر ہونی چاہئے جو الجھنوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ آر ایس ایس سربراہ نے لوک منتھن کو دیہی علاقوں تک لے جانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ نچلی سطح کی آوازوں کو سنا جاسکے۔

حیدرآباد: آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے کہا کہ جہاں دنیا بغیر سوچے اپنی منزل کی جانب بڑھ رہی ہے، وہیں بھارت نے ہمیشہ سے ہی گہرائی کے ساتھ سچائی اور اتحاد و یگانگت کی عکاسی کی ہے۔ لوک منتھن بھاگیہ نگر 2024ء میں خطاب کرتے ہوئے موہن بھاگوت نے کہاکہ بھارت نے  دھرم کے لازوال تصورات اور زندگی کی تخلیق پر گہرا تناظر قائم کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
کانگریس حکومت چھ ضمانتوں کو نافذ کرنے میں ناکام : فراست علی باقری
جمعیتہ علماء حلقہ عنبرپیٹ کا مشاورتی اجلاس، اہم تجاویز طئے پائے گئے
اہل باطل ہمیشہ سے پیغام حق کو پہچانے سے روکتے رہے: مولانا حافظ پیر شبیر احمد
حیدرآباد: شیخ الاسلام بانی جامعہ نظامیہ کے 110 ویں عرس مبارک کے موقع پر جلسہ تقسیم اسناد کا انعقاد
حیدرآباد کلکٹر نے گورنمنٹ ہائی اسکول نابینا اردو میڈیم دارالشفا کا اچانک دورہ کیا

انہوں نے کہا کہ ہماری توجہ اپنے ہی لوگوں کی رہنمائی پر ہونی چاہئے جو الجھنوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ آر ایس ایس سربراہ نے لوک منتھن کو دیہی علاقوں تک لے جانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ نچلی سطح کی آوازوں کو سنا جاسکے۔ نمائندہ منصف کے مطابق راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا  ہمارے آباو اجداد نے تخلیق کے اصولوں پر عمل کیا۔

اب ایسا نہیں ہے۔ ہم دھرم سے زیادہ ادھرم پر عمل کر رہے ہیں۔ سماج میں خود غرضی بڑھ گئی ہے۔ دھرم کہاں چلا گیا اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے؟ بھاگوت نے کہا کیا دھرم سائنس اور علم کے سامنے کھڑا نہیں رہ سکے گا؟ انہوں نے کہا  دھرم کا انحصار اس شخص پر رہے گا جو سائنس یا علم کا استعمال کرتا ہے۔

ہر کسی کو دھرم کے بارے میں سوچنا چاہیے اور اسے سیکھنے کے لیے ہماری کتابوں کا مطالعہ کرنا چاہیے  موہن بھاگوت نے کہا  کہ انگریز اور دیگر غیر ملکی ہندوستان آئے اور ہندوستانی ثقافت کو تباہ کیا، لیکن قوم بچ گئی۔

 ہمارے آباؤ اجداد کو بتایا گیا تھا کہ مادی زندگی کیسے گزاری جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی روحانی راستہ اختیار کرے گا تو دھرم برقرار رہے گا۔  انہوں نے کہا اتحاد ابدی ہے۔ تنوع میں بھی اتحاد ہے۔ انہوں نے کہا مصنوعی ذہانت اور اخلاقیات کے بارے میں بات چیت جاری ہے۔ دماغ اور دل پر مصنوعی ذہانت کا استعمال کرنے کے بارے میں ایک پالیسی ہونی چاہئے۔