جنیاتی مرض کا شکار تلنگانہ کی لڑکی کو 16کروڑ کی دوا
ریاست تلنگانہ کی 23ماہ کی ایک لڑکی جواسپانل میسکولر اٹروفی(SMA) ٹائپ I عارضہ کاشکار ہے‘کو اس وقت نئی زندگی ملی جبکہ سوئزرلینڈکی ایک دواسازکمپنی ”Novartis“ اس شیرخوارلڑکی کے جین تھیراپی (ایک طریقہ علاج) جس کی لاگت 16 کروڑروپے بتائی گئی ہے‘کیلئے رقمی عطیہ دینے آگے آئی۔
حیدرآباد: ریاست تلنگانہ کی 23ماہ کی ایک لڑکی جو اسپانل میسکولر اٹروفی(SMA) ٹائپ I عارضہ کاشکار ہے‘کو اس وقت نئی زندگی ملی جبکہ سوئزرلینڈ کی ایک دواسازکمپنی ”Novartis“ اس شیرخوارلڑکی کے جین تھیراپی (ایک طریقہ علاج) جس کی لاگت 16 کروڑروپے بتائی گئی ہے‘کیلئے رقمی عطیہ دینے آگے آئی۔
بے بی ایلن کو شہر حیدرآباد کے ایک خانگی ہاسپٹل میں 6 اگست کے دن Zolgensma جین تھیراپی دی گئی۔ اس کو دنیا کی سب سے زیادہ مہنگی دوا کہا جاتا ہے۔ لڑکی کے والد راے پوڈی پراوین نے اتوار کے روزیہ بات کہی۔
یہ کمسن لڑکی جو ایک نایاب جنیاتی مرض میں مبتلاہے‘فی الوقت میڈیکل آبزرویشن میں ہے۔ ریاست کے ضلع بھدرادری کتہ گوڑم کے رہنے والے پراوین اور ان کی اہلیہ اسٹیلا‘ اپنی بیٹی کے مہنگے علاج کیلئے پیسوں کا بندوبست کرنے سخت دوڑدھوپ کررہے تھے۔
اس جین تھیراپی سے ہی اس بچی کی بقاممکن ہے۔ پراوین کے مطابق نوورٹیزمیں منیجنڈایکسس پروگرام کے تحت وہ اپنی بیٹی کے نام کا رجسٹریشن کراچکے تھے۔اس دواسازکمپنی سے انہیں پیام وصول ہوا جس میں پراوین کو بتایا گیاہے کہ ان کی بیٹی کو استفادہ کنندہ کی حیثیت سے منتخب کیاگیاہے۔
SMA ٹائپ I ایک کمیاب جنیاتی بیماری ہے جو جسم کے اعصاب اورعضلات پرحملہ آور ہوتی ہے۔ اس سے اعصاب اورپٹھے شدیدطورپرمتاثر ہوجاتے ہیں۔اس مرض میں بچے کوبنیادی سرگرمیاں جاری رکھنے جیسے بیٹھنے‘اٹھنے‘سراٹھانے‘دودھ پینے حتیٰ کہ سانس لینے میں بھی انتہائی دشواریاں پیش آتی ہیں۔
ایس ایم اے ٹائپI میں بچوں کی اموات کی اہم وجہ جنیاتی ہے۔10 ہزار بچوں میں ایک بچہ اس مرض کا شکار ہوتاہے۔بھدراچلم کارہنے والا پراوین جومیڈیکل ریپری زینٹیٹیو کے طورپر کام کرتاہے‘اپنی اہلیہ کے ساتھ مل کر ملاپ پر فنڈریزر قائم کیاتاکہ اپنی بچی کے Zolgensmaدوا کے لئے درکار مالیہ اکھٹاکرسکیں۔
یواے ای کے انڈو۔عربک سنگر نیہاپانڈے نے بھی اپنے انسٹاگرام ہینڈل سے لڑکی کے علاج کے لئے مالیہ کی اپیل کی تھی جس کے سبب 79.36 لاکھ روپے اکھٹا ہوپائے تھے۔ نوورئیزکمپنی ہی Zolgensma دوابناتی ہے اوریہ دواصرف امریکہ اور یورپ میں ہی دستیاب ہے۔