سوشیل میڈیا

سلمان رشدی کے ایجنٹ کا انٹریو، ادیب کی حالت کے بارے میں کئے یہ انکشافات

اینڈریو وائلی نے رشدی کے زخموں کو کافی گہرے قرار دیا اور بتایا کہ اس کی گردن میں تین سنگین زخم لگے تھے۔ ایک ہاتھ اب ناکارہ ہے کیونکہ اس کے بازو کے اعصاب کٹ گئے تھے۔ اس وقت بھی اس کے سینے اور جسم کے دیگر حصوں پر تقریباً 15 مزید زخم ہیں۔

نئی دہلی: سلمان رشدی پر حملہ کے دو ماہ بعد ایک رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں اس کی حالت کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اس کی ایک آنکھ کی بینائی ضائع ہوچکی ہے جبکہ اس کا ایک ہاتھ استعمال کے قابل نہیں رہ گیا ہے۔

واضح رہے کہ اگست میں مغربی نیویارک میں ایک ادبی تقریب کے دوران اسٹیج پر اسے حملہ کا نشانہ بنایا گیا تھا جس میں وہ شدید زخمی ہوگیا تھا۔

سلمان رشدی کے ایجنٹ اینڈریو وائلی نے ایک اسپینی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے خبر دی کہ رشدی کی ایک  آنکھ ضائع ہوچکی ہے جبکہ وہ اپنا ایک ہاتھ بھی استعمال نہیں کرسکتا کیونکہ اس کی رگوں کو شدید نقصان پہنچا تھا اور آپریشنوں کے بعد بھی ڈاکٹرس اس ہاتھ کو کارکرد بنانے میں ناکام رہے۔

اینڈریو وائلی نے رشدی کے زخموں کو کافی گہرے قرار دیا اور بتایا کہ اس کی گردن میں تین سنگین زخم لگے تھے۔ ایک ہاتھ اب ناکارہ ہے کیونکہ اس کے بازو کے اعصاب کٹ گئے تھے۔ اس وقت بھی اس کے سینے اور جسم کے دیگر حصوں پر تقریباً 15 مزید زخم ہیں۔

ایجنٹ نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ آیا شیطانی کلمات کا مصنف، 75 سالہ ادیب سلمان رشدی ابھی بھی ہسپتال میں ہی ہے یا اسے ڈسچارج کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ نیو جرسی کے ایک 24 سالہ نوجوان نے مصنف کی گردن اور دھڑ میں چھرا گھونپا تھا۔ اس پر یہ حملہ نیوجرسی کے مضافات میں واقع ایک ادبی فورم شتاقوا انسٹی ٹیوشن میں اس کے ایک لیکچر کے موقع پر کیا گیا تھا۔  

اینڈریو وائلی نے مزید بتایا کہ ناول نگار کو اس حملے میں شدید چوٹیں آنے کے بعد ہسپتال لے جایا گیا، جس میں اس کے بازو میں اعصابی نقصان، اس کے جگر پر زخم اور ایک آنکھ کا نقصان شامل ہے۔

سلمان رشدی، جو ہندوستان میں ایک مسلمان کشمیری خاندان میں پیدا ہوا تھا، اپنے سر پر انعامی رقم کے ساتھ زندگی گزار رہا ہے۔ وہ برطانوی پولیس کی حفاظت میں بھی نو سال گزار چکا ہے۔

ناول نگار پر حملہ کرنے والے شخص پر دوسرے درجے کے قتل اور حملہ کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ وہ نیو یارک کی مغربی جیل میں محروس ہے۔