کرناٹک

مرکزی مملکتی وزیر شوبھا کرندلاجے کے خلاف ایف آئی آر درج

مدورائی پولیس نے چہارشنبہ کے روز بی جے پی لیڈر اور مرکزی وزیر شوبھا کرندلاجے کو مختلف گروپس کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کے الزام میں گرفتار کرلیا۔

مدورائی/بنگلورو: مدورائی پولیس نے چہارشنبہ کے روز بی جے پی لیڈر اور مرکزی وزیر شوبھا کرندلاجے کو مختلف گروپس کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کے الزام میں گرفتار کرلیا۔

قبل ازیں شوبھا نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ٹاملناڈو کے لوگ کرناٹک میں بم نصب کرتے ہیں ان کے تبصرہ پر چیف منسٹر ایم کے اسٹالن نے کڑی تنقید کی تھی۔ ٹاملناڈو میں حکمران ڈی ایم کے شوبھا کے خلاف الیکشن کمیشن سے رجوع ہوئی تھی اور ان پر مثالی ضابطہ اخلاق اور عوامی نمائندگی قانون کی خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

بی جے پی لیڈر نے معافی مانگ لی تھی اور اپنا تبصرہ واپس لینے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے منگل کی رات دیر گئے ایکس پر کہا کہ ”اپنے ٹامل بھائی بہنوں سے میں یہ وضاحت کرنا چاہتی ہوں کہ میرے الفاظ کا مطلب کسی پر بہتان تراشی کرنا نہیں تھا۔

اس کے باوجود میں دیکھتی ہوں کہ میرے تبصرہ کی وجہ سے چند افراد کو تکلیف پہنچی ہے۔ اسی لئے میں معافی مانگتی ہوں۔ میرا تبصرہ اُن لوگوں کیلئے تھا جن کی تربیت کرشنا گری جنگلات میں ہوئی۔

ٹاملناڈو میں جس کسی کو تکلیف پہنچی ہے میں اُن سے تہہ دل سے معافی مانگتی ہوں۔ علاوہ ازیں میں اپنا سابقہ تبصرہ واپس لیتی ہوں“۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ انہوں نے منگل کے روز بنگلورو میں کہا تھا کہ کرناٹک میں نظم و ضبط کی صورتحال ابتر ہوچکی ہے۔

ٹاملناڈو سے آنے والے لوگ یہاں بم نصب کرتے ہیں۔ دہلی کے لوگ پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے ہیں اور کیرالا سے آنے والے لوگ تیزابی حملے کرتے ہیں۔

اسی دوران مدورائی پولیس کی سائبر کرائم برانچ نے سینئر بی جے پی لیڈر کے خلاف تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت ایک مقدمہ درج کرلیا ہے۔

جس میں دفعہ 153A بھی شامل ہے جو مذہب، نسل، جائے پیدائش، قیامگاہ، زبان وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروپس کے درمیان نفرت کو فروغ دینے سے متعلق ہے۔ پولیس نے بتایا کہ ان کے خلاف ایک شکایت کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کی گئی۔