میرعالم عید گاہ میں ڈاکٹر سیف اللہ اورمولانا جعفر پاشاہ کا ولولہ انگیز خطاب
انہوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قربانی کے پیام کو اجاگر کرتے ہوئے کہاکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام،ان کی بیوی بی بی ہاجرہ اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی مکمل حیات ہمارے لئے نمونہ عمل ہے۔
حیدرآباد: عید الاضحی کے موقع پر شہر حیدرآباد کی عید گاہ میرعالم پر منعقدہ اجتماع میں فلسفہ،عظمت،مقاصداور پیام سنت ابراہیمی کی عمائدین ملت نے عالمانہ طرز و انداز میں تشریح کی۔
ساتھ ہی سماج اور معاشرہ کی بگڑتی صورتحال، دین سے دوری، اسلامی شعائر اور دین کی بنیادی تعلیمات سے ناواقفیت، بے راہ روی کے بڑھتے ہوئے منفی رحجانات، بے دینی کو فروغ دینے کی منظم کوششوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے علما نے معاشرہ کی ہمہ جہت اصلاح کیلئے والدین، سرپرستوں، معزز شہریوں اور سماج کے باشعور افراد سے تعاون طلب کیاتاکہ ہماری نئی نسل کا دینی اورتعلیمی مستقبل روشن اور درخشاں ہو اور ایک اسلامی و فلاحی معاشرہ وجود میں آسکے۔
مولانا ڈاکٹر سیف اللہ شیخ الادب جامعہ نظامیہ حیدرآباد نے اپنے خطاب میں زیادہ تر امت میں بگاڑ پر روشنی ڈالی اور اس کی اصلاح کے لئے آگے آنے تمام پر زور دیا۔انہوں نے اتحاد امت کا بھی درس دیتے ہوئے اللہ اور رسولؐکے فرمان پر عمل کرتے ہوئے کامیابی کی سمت گامزن ہونے کی تلقین کی۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد پیداکرنے کے لئے بیدار ہونا پڑے گا۔ مولاناڈاکٹر سیف اللہ نے کہاکہ عید الاضحی میں ہمارے لئے اسوہ اور رول ماڈل ہے۔انہوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قربانی کے پیام کو اجاگر کرتے ہوئے کہاکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام،ان کی بیوی بی بی ہاجرہ اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی مکمل حیات ہمارے لئے نمونہ عمل ہے۔
انہوں نے سماج او رمعاشرہ میں جڑ پکڑتی ہوئی برائیوں پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے ان کے سدباب کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے امیر امارات ملت اسلامیہ تلنگانہ و آندھراپردیش ورکن مسلم پرسنل لا بورڈ مولانا حسام الدین ثانی عاقل جعفرپاشاہ نے کہا ہمیں امت کی صحیح رہبری کی ضرورت ہے۔
ہمیں چاہئے کہ ہم صفوں میں اتحاد پیداکریں کیونکہ شیطان ہماری صفوں میں آکر انتشار پیداکر رہا ہے۔ انہوں نے قربانی کے پیام اور اس کی اہمیت کو اجاگر کیا اورکہاکہ قربانی صرف جانور کاگلا کاٹنے کا نام نہیں ہے،بلکہ قربانی کامطلب یہ ہے کہ اللہ میں تیرے لئے ہر قربانی دینے تیار ہوں۔
انہوں نے کہاکہ قربانی کے گوشت کے تین حصے کرنے چاہئے لیکن ہمارا معاملہ یہ ہے کہ ہم خراب گوشت غربا کے لئے دیتے۔اچھا گوشت خود رکھ لیتے۔ہم خراب چیز کو اللہ کی راہ میں دیتے ہیں جبکہ اللہ کی راہ میں ہمیں اچھامال دینا چاہئے۔اگر صحیح مال اللہ کی راہ میں دیں گے تو اس سے اچھا مال اللہ تعالی ہم کو عطاکرے گا۔
انہوں نے کہاکہ بی بی ہاجرہ پر آزمائشیں آئیں۔ہر آزمائش کے لئے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے گھر کا ہر فرد تیار تھا۔انہوں نے تلقین کرتے ہوئے کہاکہ ہم قربانی کے ساتھ یہ نیت کریں کہ ہم اپنی تمام خواہشات کا گلا کاٹ رہے ہیں اورآج سے ہم وہی کام کریں گے جس سے اللہ تعالی راضی ہوجائے اورہر وہ عمل چھوڑدیں گے جس سے اللہ ناراض ہوتا ہے۔اگر ہمارا ایسا ارادہ ہوگا تو انشااللہ، اللہ پاک ہم میں وہ طاقت او ر قوت پیداکردے گا کہ انشاء اللہ ہم کو کسی کے سامنے جھکنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
مولانا جعفر پاشاہ نے عالمانہ انداز میں تشریح کرتے ہوئے سماج کے موجودہ حالات اور اس کی بُرائیوں کا بھرپوراحاطہ کیا اور مسلمانوں کو تلقین کی کہ وہ دین پر چلیں اور اپنے میں دینی مزاج پیداکریں۔انہوں نے کہا کہ اپنے بچوں میں دینی مزاج پید ا کرنا وقت کا اہم تقاضہ ہے۔ ہمیں اپنے بچوں کو توبہ،استغفار اوراللہ کے احکامات پر چلنا سکھانا چاہئے۔
اگر ہم موجودہ روش پر برقرار رہیں اور ہم اپنی اولاد کو دینی باتیں اور دین پر چلنا نہیں سکھائیں گے تو یہی ہماری اولاد کہے گی کہ ہمارے باپ نے ہم کو دین نہیں بتایا۔ہم باپ کے لئے مغفرت کی دعاکیسے کریں گے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں ُاپنی اولاد کی زندگی کو تباہ نہیں کرناچاہئے۔اولاد میں دینی مزاج پیداکریں اور دین پر چلنے کی ان کو ترغیب دیں۔ساتھ ہی مائیں بی بی ہاجرہ اور بی بی سارہ کی مصیبتوں سے اپنی بیٹیوں کو واقف کروائیں۔
مولانا نے نمازوں کی پابندی کی بھی تلقین کی۔نماز عید کے موقع پر لاکھوں مسلمانوں نے خالق ارض وسماکے سامنے اپنی جبینوں کو جھکایا۔ حافظ رضوان قریشی امام و خطیب مکہ مسجد نے عید گاہ میرعالم میں نماز عید کی امامت کی اور بعد ازاں رقت انگیز دعاکی۔