نروڈاگام فساد کیس: 11مسلمانوں کے قتل عام سے متعلق21 سال طویل مقدمہ میں خصوصی عدالت کا فیصلہ
گجرات کی سابق وزیر بی جے پی لیڈر مایا کوڈنانی اور بجرنگ دَل کا بابو بجرنگی اُن زائداز 60 ملزمین میں شامل ہیں جنہیں 2002 کے گجرات فسادات کے دوران نروڈاگام کیس میں الزامات منسوبہ سے بری کردیا گیا ہے۔
احمدآباد: گجرات کی سابق وزیر بی جے پی لیڈر مایا کوڈنانی اور بجرنگ دَل کا بابو بجرنگی اُن زائداز 60 ملزمین میں شامل ہیں جنہیں 2002 کے گجرات فسادات کے دوران نروڈاگام کیس میں الزامات منسوبہ سے بری کردیا گیا ہے۔
احمدآباد کی ایک خصوصی عدالت نے فرقہ وارانہ فسادات کے کیس میں آج اپنا فیصلہ سنایا۔ اِن فسادات میں احمدآباد کے نروڈاگام میں 11 مسلمانوں کو ہلاک کیا گیا تھا اور ان کے گھروں کو آگ لگادی گئی تھی۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ 2017 میں مایاکوڈنانی کے گواہ کی حیثیت سے پیش ہوئے تھے۔
کوڈنانی، 2002 میں اس وقت کے چیف منسٹر نریندرمودی کی زیرقیادت حکومت گجرات کی ایک وزیر تھی۔ گجرات کے گودھرا میں سابرمتی اکسپریس کی ایک کوچ کو آگ لگانے کے بعد فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ بری کئے جانے والوں کے وکیل نے ایس کے بخشی کی خصوصی عدالت کے باہر نامہ نگاروں کو بتایا کہ تمام ملزمین کو الزامات منسوبہ سے بری کردیا گیا ہے۔ ہم فیصلہ کی نقل کے منتظر ہیں۔
یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ کوڈنانی کو نروڈا پاٹیہ فساد کیس میں مجرم قرار دیا گیا تھا جس میں 97 افراد کا قتل عام کیا گیا تھا۔ کوڈنانی کو 28 سال کی سزائے قید سنائی گئی تھی۔ بعدازاں گجرات ہائی کورٹ نے اسے ڈسچارج کردیا تھا۔
نروڈاگام کا قتل عام 2002 کے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران 9 بڑے کیسس میں شامل تھا جس کی تحقیقات سپریم کورٹ کی تقرر کردہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے کی تھی۔ خصوصی عدالتوں نے ان کیسس کی سماعت کی تھی۔ نروڈاگام کیس میں زائداز 80 افراد کو ملزم بنایا گیا تھا۔
مقدمہ کے دوران زائداز 18 افراد فوت ہوگئے۔ ان ملزمین کو بری کیا جانا ان افراد کے خاندانوں کیلئے ایک دھکا ہے جو نروڈاگام قتل عام میں ہلاک ہوئے تھے۔ بری کئے جانے کے اس فیصلہ پر ایک بڑا سیاسی طوفان اٹھنے کا امکان ہے کیونکہ گزشتہ سال نومبر میں گجرات انتخابات سے عین قبل بلقیس بانو اجتماعی عصت ریزی کے 11 مجرموں کی سزا میں کمی کردی گئی۔
2002 کے گجرات فسادات میں بلقیس بانو کی 3 سالہ بیٹی سمیت اس کے خاندان کے 7 افراد کو ہلاک کیا گیا تھا۔ پی ٹی آئی کے بموجب ایک خصوصی عدالت نے نروڈاگام کے 67 ملزمین کو الزامات منسوبہ سے بری قرار دیا ہے۔
ایڈوکیٹ چیتن شاہ جنہوں نے 86 ملزمین کے منجملہ 82 کی پیروی کی تھی، کہا کہ آج آخر کار سچائی کی جیت ہوئی ہے۔ انہوں نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ بے قصور افراد بری ہوجائیں اور اس ضمن میں انہوں نے 7719 صفحات پر مشتمل تحریری دلائل پیش کئے تھے۔