سوشیل میڈیایوروپ

نیوزی لینڈ میں انسداد تمباکو نوشی کے لئے سگریٹ خریدنے پر پابندی

ویلنگٹن: نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ نے انسداد سگریٹ نوشی کے نئے سخت ترین قوانین منظور کئے ہیں، جس کے تحت نئی نسل پر تمباکو خریدنے پر پابندی عائد کردی گئی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق نئے قوانین کے مطابق یکم جنوری 2009 یا اس کے بعد پیدا ہونے والے کسی بھی شخص کو تمباکو فروخت کرنے پر ایک لاکھ 50 ہزار نیوزی لینڈ ڈالر تک کا جرمانہ عائد کیا جاسکے گا، یہ پابندی اس شخص کی پوری زندگی کے لئے ہوگی۔

رپورٹ کے مطابق تمباکو نوشی کی اشیا میں نیکوٹین کی مقدار کو کم کرنا بھی قانون کا حصہ ہے، جس سے تمباکو فروخت کرنے والوں کی تعداد میں 90 فیصد تک کمی ہو جائے گی۔

ایسوسی ایسٹ وزیر صحت ڈاکٹر عائشہ ویرال نے بیان میں بتایا کہ اس قانون کے بعد مستقبل کو تمباکو نوشی سے پاک کرنے میں نمایاں پیش رفت ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ہزاروں لوگ طویل اور صحت مند زندگی گزار سکیں گے، جبکہ صحت کے نظام کو 5 ارب ڈالر کی بچت ہوگی کیونکہ تمباکو نوشی کی وجہ سے کینسر، دل کے دورے و دیگر بیماروں کا علاج نہیں کرنا پڑے گا۔

ڈاکٹر عائشہ ویرال نے بتایا کہ تمباکو و سگریٹ بیچنے کی تعداد 6 ہزار سے کم کرکے 2023 کے آخر تک 6 سو کر دی جائے گی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پہلے ہی آرگنائزیشن آف اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیولپمنٹ (او ای سی ڈی) کے 38 ممالک میں سے نیوزی لینڈ میں بالغ افراد میں سگریٹ پینے والوں کی شرح کم ہے، وہ انسداد سگریٹ نوشی کے قوانین کو مزید سخت کررہا ہے کیونکہ حکومت ملک کو 2025 تک ’تمباکو نوشی سے پاک‘ کرنا چاہتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق صرف بھوٹان میں انسداد سگریٹ نوشی کے سخت قوانین ہیں، جس نے 2010 میں تمباکو نوشی پر پابندی عائد کی تھی۔رپورٹ کے مطابق نیوزی لینڈ میں گزشتہ دہائی کے دوران سگریٹ نوشی کرنے والوں کی تعداد میں 8 فیصد کمی ہوئی ہے۔

گزشتہ برس 56 ہزار لوگوں نے تمباکو نوشی چھوڑی، او ای سی ڈی کے اعداد و شمار کے مطابق 2021 میں فرانس کے 25 فیصد بالغ افراد سگریٹ پیتے تھے۔

نیوزی لینڈ کی سیاسی جماعت اے سی ٹی کی پارلیمنٹ کی 120 میں سے 10 نشستیں ہیں، نے نئے قانون کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے چھوٹی دکانوں کا کاروبار تباہ ہو جائے گا جبکہ لوگ بلیک مارکیٹ جانے پر مجبور ہوں گے۔

اے ٹی سی کے ڈپٹی رہنما بروک وین نے کہا کہ کوئی بھی لوگوں کو سگریٹ پیتا نہیں دیکھنا چاہتا لیکن حقیقت یہ ہے کہ کچھ لوگ تمباکو نوشی کرتے ہیں۔