کمسن افراد کی رضامندی سے جنسی تعلقات کے جواز پر مرکز سے جواب طلب
دہلی ہائی کورٹ نے رضامندی سے جنسی تعلقات قائم کرنے 16 تا 18 سال کی عمر کے لڑکے لڑکیوں کی رضامندی کو جائز تسلیم کرنے کے لیے داخل کی گئی ایک درخواست پر مرکز کا موقف جاننا چاہا ہے۔
نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے رضامندی سے جنسی تعلقات قائم کرنے 16 تا 18 سال کی عمر کے لڑکے لڑکیوں کی رضامندی کو جائز تسلیم کرنے کے لیے داخل کی گئی ایک درخواست پر مرکز کا موقف جاننا چاہا ہے۔ جسٹس مکتا گپتا کی زیرصدارت ایک بنچ نے ایک 21 سالہ نوجوان کی درخواست پر یہ نوٹس جاری کی۔
ایک کمسن لڑکی کے ساتھ رضامندی سے رومانی تعلقات رکھنے پر اس نوجوان کے خلاف پوکسو کے تحت کیس درج کیا گیا ہے۔ درخواست گزار نے کہا کہ وہ اور متاثرہ لڑکی باہمی رضامندی سے جنسی تعلقات رکھے ہوئے تھے۔
ریکارڈ میں ایسی کوئی بات شامل نہیں ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہو کہ طاقت کا استعمال کیا گیا تھا یا مجبور کیا گیا تھا۔ لڑکی کے خاندان کی ایماء پر ہی ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ 16 تا 18 سال کی عمر کے افراد رضامندی ظاہر کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔
ساتھی لڑکیوں کی رضامندی کے بعد تعلقات قائم کرنے پر بے قصور نوجوانوں کو سزا دینا فطری انصاف کے اصولوں کے مغائر ہے۔ اُس نے استدلال کیا کہ جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ کے قانون (پوکسو) کی دفعات جن کے تحت 16 تا 18 سال کی عمر کے بچوں کی رضامندی کو تسلیم نہیں کیا جاتا ہے، کالعدم اور غیردستوری قرار دیا جانا چاہیے۔