مہاراشٹرا

اُدھو ٹھاکرے شیو سینا کے نام اور انتخابی نشان سے محروم

مہاراشٹرا میں شیو سینا میں بغاوت کے تقریباً 8 ماہ بعد سابق چیف منسٹر اُدھو ٹھاکرے کو ایک بڑا دھکہ پہنچاتے ہوئے پارٹی کے نام اور تیر کمان کے نشان پر ایکناتھ شنڈے کے دعوے کو الیکشن کمیشن نے منظورکرلیا ہے ۔

ممبئی: مہاراشٹرا میں شیو سینا میں بغاوت کے تقریباً 8 ماہ بعد سابق چیف منسٹر اُدھو ٹھاکرے کو ایک بڑا دھکہ پہنچاتے ہوئے پارٹی کے نام اور تیر کمان کے نشان پر ایکناتھ شنڈے کے دعوے کو الیکشن کمیشن نے منظورکرلیا ہے ۔

پارٹی کا کنٹرول حاصل کرنے طویل لڑائی کے بعد 78 صفحات پر مشتمل حکم نامہ میں کمیشن نے کہا کہ شنڈے جو بغاوت کے بعد چیف منسٹر بن گئے تھے، انھیں 2019ء کے مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات میں جیتنے والے پارٹی کے 76 فیصد ارکانِ اسمبلی کی تائید حاصل ہے۔

کمیشن نے اُدھو ٹھاکرے کی زیرقیادت گروپ کو گزشتہ سال الاٹ کردہ جلتی ہوئی مشعل کا نشان رکھنے کی اجازت دی۔ الیکشن کمیشن نے شیو سینا پارٹی کے دستور میں 2018ء میں کی گئی تبدیلیوں کو غیرجمہوری قرار دیا کیونکہ اس میں پارٹی کے کنٹرول کو مرکوز کردیا گیا ہے۔

کمیشن نے اپنے ایک نوٹ میں تمام سیاسی جماعتوں سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے دستور پارٹی کے عہدوں پر آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کی اجازت دیں۔ ممبئی اور ریاست کے دیگر مقامات پر شنڈے کے حامیوں نے آتش بازی کی۔ شنڈے نے کہا کہ میں الیکشن کمیشن کا شکرگزار ہوں۔ جمہوریت میں اکثریت کا شمار کیا جاتا ہے۔ یہ بالا صاحب کے ورثے کی جیت ہے۔

ہماری شیو سینا ہی حقیقی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ شنڈے کا اگلا اقدام پارٹی الیکشن منعقد کرنا ہوگا۔ توقع ہے کہ انتخابات کے بعد انہیں پارٹی کا صدر مقرر کیا جائے گا۔ اُدھو ٹھاکرے نے الیکشن کمیشن کے فیصلہ کو ”جمہوریت کا قتل“ اور ”سرقہ“ قرار دیتے ہوئے شنڈے کو باغی قرار دیا۔ انھوں نے یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ انھوں نے انتخابی ادارہ سے کہا تھا کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلہ تک انتظار کرے اور ”مستقبل میں کوئی بھی ارکانِ اسمبلی یا ارکانِ پارلیمنٹ کو خرید سکتا ہے اور وزیر اعظم یا چیف منسٹر بن سکتا ہے“۔

شیو سینا کے ٹھاکرے کی ٹیم سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے کہا کہ ایسے ہی فیصلہ کی توقع تھی۔ ہم کو الیکشن کمیشن پر بھروسہ نہیں ہے۔ ان کے ساتھی اروِند ساونت نے کہا کہ سابق چیف منسٹر کا کیمپ اس فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گا۔

جون میں بغاوت کرنے کے بعد ایکناتھ شنڈے کا گروپ بی جے پی کی مدد سے پارٹی کے کئی ارکانِ اسمبلی کو ساتھ لے کر فرار ہوگیا تھا، جس کے نتیجہ میں ٹھاکرے کی زیرقیادت ریاستی حکومت زوال پذیر ہوگئی تھی۔ اسی وقت سے پارٹی کے دونوں گروپس میں علامتی نشان حاصل کرنے کے لیے لڑائی جاری تھی۔ بعد ازاں الیکشن کمیشن نے شیو سینا کے تیر کمان کے نشان کو منجمد کردیا تھا اور ایکناتھ شنڈے کے گروپ کو دو تلواریں اور ڈھال کا نشان اور اُدھو ٹھاکرے کے گروپ کو جلتی ہوئی مشعل کا نشان الاٹ کیا تھا۔