آرایس ایس ملک بھرمیں بم دھماکوں میں ملوث؟
حلفنامہ میں مزید کہاگیاکہ 1999 میں جب درخواست گزار مہاراشٹرا میں تھاتواندریش کمارنے اسے چندلڑکوں کو جن میں لڑائی کاجذبہ تھا،اپنے ساتھ جموں لے جانے کی ہدایت دی تھی جہاں انہیں عصری ہتھیاروں کے استعمال کی تربیت دی جانی تھی۔
ناندیڑ: ناندیڑ کی ایک عدالت میں یشونت شنڈے نامی درخواست گزار نے آج ایک حلفنامہ داخل کیاکہ وہ بم دھماکوں کی ٹریننگ کاگواہ ہے۔ آرایس ایس کارکن نے اپنے حلفنامہ میں کہاکہ ہندوستان بھرمیں آرایس ایس بم دھماکے کررہی تھی۔
حلفنامہ میں مزید کہاگیاکہ 1999 میں جب درخواست گزار مہاراشٹرا میں تھاتواندریش کمارنے اسے چندلڑکوں کو جن میں لڑائی کاجذبہ تھا،اپنے ساتھ جموں لے جانے کی ہدایت دی تھی جہاں انہیں عصری ہتھیاروں کے استعمال کی تربیت دی جانی تھی۔
اس مقصدکیلئے لڑکوں کاانتخاب کرنے تھانے (مہاراشٹرا)میں ایک ریاستی سطح کی میٹنگ منعقد کی گئی جس میں درخواست گزار کوناندیڑکے ایک شخص ہمانشوپانسے سے متعارف کرایاگیا۔ اس وقت ہمانشو گوامیں وی ایچ پی کا فل ٹائم ورکرتھا۔
اسے اوراس کے 7 ساتھیوں کوٹریننگ کیلئے منتخب کیاگیا۔درخواست گزار‘ہمانشو اوراس کے 7 ساتھیوں کوجموں لے گیاجہاں انہیں ہندوستانی فوجی جوانوں نے جدید اسلحہ چلانے کی ٹریننگ دی۔
حلفنامہ میں مزید کہاگیاکہ ان دونوں افراد نے درخواست گزارکو اطلاع دی کہ بم سازی کاایک ٹریننگ کیمپ بہت جلد منعقد کیاجائے گا جس کے بعد ملک بھرمیں دھماکے کرنے کامنصوبہ ہے۔ انہوں نے یہ تجویز پیش کی کہ درخواست گزارکوملک کے مختلف علاقوں میں زیادہ سے زیادہ بم دھماکے کرنے کی ذمہ داری قبول کرنی چاہئے۔
یہ سن کر وہ حیرت زدہ رہ گیا اورمزاحیہ اندازمیں ان سے پوچھاکہ آیایہ2004کے لوک سبھا انتخابات کی تیاری ہے لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ حلفنامہ کے مطابق راکیش دھاواڑے نامی ایک شخص اسے تربیت کے مقام پرلاتااورواپس لے جاتاتھا۔ دھاواڑے وہی شخص ہے جسے بعدازاں 2008کے مالیگاؤں بم دھماکہ کیس میں گرفتارکیاگیا تھا۔
ٹریننگ کے بعد منتظمین تربیت حاصل کرنے والوں کو ایک گاڑی میں جنگل کے ایک ویران علاقہ میں لے جاتے تھے تاکہ بم دھماکے کرنے کی ریہرسل کی جاسکے۔ تربیت یافتگان ایک چھوٹاسا گڑھاکھودتے اورٹائمرلگاہوابم اس میں رکھتے اوراسے مٹی اوربڑے پتھروں سے ڈھانک دیاکرتے تھے۔
بعدازاں بم دھماکہ کرتے۔ان کے تجربے کامیاب ثابت ہوئے۔ حلفنامہ کے مطابق درخواست گزار کئی مرتبہ ناندیڑگیا اوراس نے ہمانشوپانسے کوبم دھماکے نہ کرنے پرقائل کرنے کی کوشش کی کیونکہ یہ الیکشن میں بی جے پی کی کامیابی کویقینی بنانے سنگھ پریوارکی سازش تھی۔
حلفنامہ میں کہاگیاکہ آرایس ایس اوربی جے پی قائدین نے درخواست گزارکو دانستہ طورپر اس پراجکٹ میں شامل کیاتھا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اگروہ چاہتاتو ملک بھرمیں بم دھماکے کرسکتاتھا۔
اس کے مہاراشٹرا میں ”گرجنا“ کے ساتھ،جموں و کشمیر‘پنجاب،ہریانہ،آسام اور یوپی میں ”ہندو یووا چھاتر پریشد“کے ساتھ‘کرناٹک میں ”شری رام سینا“کے ساتھ اورمغربی بنگال میں تپن گھوش جیسے سینئرقائدین کے ساتھ تعلقات تھے۔حلفنامہ میں مزید کہاگیا کہ اگروہ چاہتاتو500تا600 بم دھماکے کرسکتاتھا لیکن چونکہ وہ قائدین کے ناپاک مقاصدسے واقف ہوچکاتھااسی لئے اس نے ان کے منصوبہ کوناکام بنادیا اوراسے کامیاب ہونے نہیں دیا۔
اس نے تپن گھوش کوبھی قائدین کے ناپاک مقاصدسے واقف کرایا۔ تپن گھوش نے اس کی بات سے اتفاق کیااوران لوگوں کی ناپاک سرگرمیوں سے لاتعلقی اختیار کرلی۔اسی طرح کرناٹک کے شری رام سینا کے پرمودمتالک نے بھی جوتپن گھوش کے قریب تھے، کچھ نہیں کیا۔
درخواست گزارنے اس طرح آرایس ایس اوربی جے پی کے تخریبی منصوبوں کوکامیاب ہونے نہیں دیا اورکئی بے قصورہندوؤں،مسلمانوں اور عیسائیوں کی جان بچائی۔