شمال مشرق

آسام میں ہندو۔ مسلمانوں کی تقریباً مساوی گرفتاری: ایچ پی شرما

آسام قانون ساز اسمبلی کے بجٹ سیشن میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا کہ اِس قسم کے کریک ڈاؤن ہر 6 ماہ کے دوران ہوتے ہیں اور اِس تعلق سے ریاستی حکومت کا مقصد 2026ء تک بچوں کی شادی کا خاتمہ کرنا ہے۔

گوہاٹی: آسام کے چیف منسٹر ہیمنت بسواج شرما نے کہا کہ اُن کی حکومت اِس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کررہی ہے، متنازعہ کریک ڈاؤن جو بچوں کی شادیوں کے تعلق سے آسام میں گزشتہ ماہ جو کئی گئی وہ فرقہ وارانہ نوعیت کا نہیں تھا اور تقریباً مساوی تعداد میں مسلمانوں اور ہندوں کو گرفتار کیا گیا۔

متعلقہ خبریں
ثبوت پیش کرنے پر کسی بھی سزا کیلئے تیار ہوں: شرما
آسام میں سی اے اے مکمل طور پر غیر معمولی : ہیمنتا بسوا شرما
مسلم وزیر کے خلاف فرقہ وارانہ تبصرہ کوجائز ٹھہرانے کی کوشش
کون جھوٹ بول رہا ہے، چیف منسٹر آسام وضاحت کریں
’بچپن کی شادیوں کے خلاف مہم عنقریب دوبارہ شروع کرنے کا اعلان‘

آسام قانون ساز اسمبلی کے بجٹ سیشن میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا کہ اِس قسم کے کریک ڈاؤن ہر 6 ماہ کے دوران ہوتے ہیں اور اِس تعلق سے ریاستی حکومت کا مقصد 2026ء تک بچوں کی شادی کا خاتمہ کرنا ہے۔

این ایف ایچ ایس۔ 5 (قومی خاندانی صحت سروے) ڈیٹا یہ ظاہر کرتا ہے کہ دبھری اور جنوبی سلمارا مسلم اکثریتی (اضلاع) میں یہ مسئلہ سب سے زیادہ ہے۔ دبروگڑھ اور تنسکیا میں نہیں، لیکن چونکہ آپ ہر واحد بات کو فرقہ وارانہ رنگ دیتے ہیں۔ میں نے دبرو گڑھ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ سے کہا ہے کہ چند افراد کو پکڑا جائے، این ایف ایچ ایس۔

5 فون ڈیٹا کو کانگریس کے دور میں بھی حاصل کیا گیا تھا اور یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں کم عمر کی شادیاں اور بچوں کی پیدائش ذیلی آسام اضلاع میں ہوئی ہیں (یہاں مسلمانوں کی بڑی تعداد ہے)، ہیمنت بسواج شرما نے یہ بات کہی۔

شرما نے کہا کہ لوگ جرائم پیشہ افراد کے تعلق سے چیخ و پکار کررہے ہیں لیکن 11 سالہ لڑکی کی شادی کے تعلق سے نہیں، جو حاملہ ہوجاتی ہے، قومی صحت مشن ڈیٹا کے مطابق انہوں نے دعویٰ کیا کہ بچیوں کی شادیوں کے زیادہ سے زیادہ کیسس سلمارا اور دگھوری میں ہوئے ہیں لیکن انہوں نے دبرو گڑھ ایس پی سے کہا ہے کہ وہ ضلع سے 2یا 3 کو پکڑیں کیونکہ اِسے فرقہ وارانہ رنگ دیا گیا ہے۔

اپوزیشن پارٹیوں نے بی جے پی زیر قیادت حکومت کے خلاف احتجاج کیا ہے کہ اُس نے بچیوں کی شادی کا قانون 2006ء پر امتناع عائد کیا ہے اور قانون 2012ء پاسکو برائے تحفظ بچیوں کی جنسی ہراسانی اور عصمت ریزی سے روکنا اور بچیوں کی شادیوں کے ملزمین سے سماج میں افراتفری پیدا ہوتی ہے کیونکہ کئی لوگوں کو اِس سلسلہ میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ایک آزادی ایم ایل اے اکھل گوگوئی کے سوال پر آسام چیف منسٹر نے اسمبلی کو اطلاع دی کہ 4,111 بچوں کی شادیوں کے تعلق سے ریاست میں اپریل 2021 تا فروری 2023ء تک پیش آئے۔