حیدرآباد

اقلیتی سب پلان کیلئے حکومت پر دباؤ ڈالنے پریشر گروپ تشکیل دینے کا فیصلہ : عابد رسول خاں

اسیم کے صدر علی اصغر نے ابتداء میں اقلیتوں اور دیگر طبقات ایس سی، ایس ٹی اور بی سی کے لئے مختص کردہ سالانہ بجٹ پر پاور پریزنٹیشن کے ذریعہ تفصیلی اعداد وشمار پیش کئے۔

حیدرآباد: اسوسی ایشن فار سوشیو اکنامک ایمپاورمنٹ آف دی مار جنلائیزڈ (ASEEM) کے زیراہتمام تلنگانہ میں مسلمانوں کی ترقی، درپیش چالینجس وامکانات کے موضوع پر ہوٹل اشوکا میں منعقدہ مشاورتی اجلاس میں دانشوروں، سماجی جہدکاروں اور مختلف تنظیموں کے نمائندوں نے اقلیتوں کو فلاح و بہبود کیلئے سالانہ بجٹ میں اضافہ، مختص کردہ بجٹ سے مکمل استفادہ کرنے اور فلاحی اسکیمات کی صد فیصد عمل آوری کو یقینی بنانے حکومت اور سیاسی جماعتوں سے نمائندگی کرنے کے لئے پریشر گروپ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
سنسربورڈ ’ہم دو ہمارے بارہ‘ فلم کی ریلیز پر روک لگائے : امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند
گورنر مکہ کا پرامن ماحول میں مناسک حج پر اطمینان کا اظہار
مسلمانوں کو اب سوچ سمجھ کر موقع دے گی بی ایس پی:مایاوتی
15 فیصد مسلم ریزرویشن سے متعلق کانگریس پر جھوٹا الزام : پی چدمبرم
کینڈا میں مسلمانوں کیلئے حلال رہن کیلئے قانون سازی

اسیم کے صدر علی اصغر نے ابتداء میں اقلیتوں اور دیگر طبقات ایس سی، ایس ٹی اور بی سی کے لئے مختص کردہ سالانہ بجٹ پر پاور پریزنٹیشن کے ذریعہ تفصیلی اعداد وشمار پیش کئے اور کہا کہ حکومت ایس سی اور بی سی طبقہ کو تقریباً 9 فیصد بجٹ مختص کرتی ہے وہیں اقلیتوں کے لئے مجموعی بجٹ کا ایک فیصد بھی مختص نہیں کیا جاتا اور یہ ایک فیصد بجٹ جو تقریباً دو تا ڈھائی ہزار کروڑ روپے مختص کیا جاتا ہے۔

اس کابھی پورا استعمال نہیں کیا جاتا اور مالی سال کے ختم پر ماباقی فنڈ کو دیگر مقاصد کے لئے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ ایس سی، بی سی طبقہ کے ماباقی بجٹ کو سب پلان کے تحت آئندہ سال کے بجٹ میں منتقل کیا جاتا ہے۔ چنانچہ اقلیتوں کے فنڈ کے مکمل استعمال کے لئے اقلیتی سب پلان کی ضرورت ہے۔

اس کے علاوہ محکمہ اقلیتی بہبود میں اسٹاف کی کمی کی وجہ سے فلاحی اسکیمات کو روبہ عمل نہیں لایا جاتا اور نہ ہی کوئی نئی اسکیم کو متعارف کیا جاتاہے۔ اجلاس کا مقصد یہی ہے کہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں میں بیداری پیدا کی جائے۔ سابق چیرمین میناریٹی کمیشن عابد رسول خاں نے کہا کہ حکومتوں کو چاہئے کہ کسی بھی پارٹی کی حکومت ہو، اقلیتوں کے ساتھ ہمیشہ امتیازی سلوک رہا ہے اور یہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی سازش ہے کہ مسلمانوں کو اعلیٰ تعلیم سے محروم رکھا جائے۔

چنانچہ چیف منسٹر راج شیکھر ریڈی کے دور حکومت کے منظورہ 45 انجینئرنگ کالجس کو فیس ریمبرسمنٹ کی عدم اجرائی کی وجہ سے بند کردینا پڑا۔ جس کے نتیجہ میں گذشتہ 10 سال کے دوران سالانہ 80 تا90 ہزار اقلیتی طلباء اعلیٰ تعلیم سے محروم ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ دراصل بجٹ میں اضافہ کے لئے ہمارا کوئی مطالبہ حکومت کے سامنے پیش نہیں کیاجاتا اور نہ ہی حکومت سے نمائندگی کرنے کے لئے کوئی بااثر نمائندوں کا گروپ ہے۔ حکومت کو علم ہی نہیں ہوتا اقلیتی طبقہ کی ضروریات کیا ہیں۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ غریب مسلمانوں کو سود خوروں کے شکنجہ سے نکالنے، کرایہ کے مکان میں رہنے والوں کو ہاوزنگ اسکیم کے تحت مکان کی فراہمی اور نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع فراہم کرنے سے مسلمان معاش اور تعلیمی طور پر بااختیار بن سکتے ہیں۔ عابد رسول خاں نے کہا کہ بلالحاظ سیاسی وابستگی حکومت پر دباؤ ڈالنے ایک بااثر پریشر گروپس کی ضرورت پر زور دیا۔

محترمہ عائشہ روینہ سابق کارپوریٹر نے محکمہ اقلیتی بہبود کے تحت اداروں کی ناقص کارکردگی اور ان اداروں پر متعین عہدیداروں کی ناقص کارکردگی سے واقف کروایا۔ بالخصوص میناریٹی فینانس کارپوریشن کے منیجنگ ڈائرکٹر کے عہدہ پر ایک کارگر اور قابل عہدیدار کی ضرورت پر زور دیا۔

سماجی جہدکار فاروق علی نے مسلم دھوبیوں کی معاشی و سماجی حالت کو سدھارنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اپنی جانب سے مسلم دھوبیوں کی فلاح و بہبود کے لئے کئے گئے اقدامات سے واقف کروایا۔

ایم اے قدوس، پروفیسر ضیاء الدین، محمد افضل ایڈوکیٹ، ایم اے جبار و دیگر نے بھی مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لئے اپنی تجاویز پیش کی۔ سکریٹری اسیم ایس کیو مسعود نے کہا کہ اجلاس کے متفقہ رائے سے عابد رسول خاں کی قیادت میں مختلف تنظیموں کے نمائندوں پر مشتمل پریشر گروپ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں مختلف تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

a3w
a3w