’امیت شاہ نے بہار کی صورتحال کا سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی‘
بہار کی نتیش کمار حکومت نے پیر کے دن مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے اس بیان کو افسوسناک قراردیا کہ بی جے پی کے برسراقتدارآنے پر فسادیوں کو اُلٹا لٹکادیا جائے گا۔
پٹنہ: بہار کی نتیش کمار حکومت نے پیر کے دن مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے اس بیان کو افسوسناک قراردیا کہ بی جے پی کے برسراقتدارآنے پر فسادیوں کو اُلٹا لٹکادیا جائے گا۔
حکومت نے اس بیان کو ”سستی شہرت“ حاصل کرنے کا حربہ قراردیا۔ ریاستی وزیر پارلیمانی امور ونئے کمار چودھری نے کہا کہ صورتِ حال کا سیاسی فائدہ اٹھانے کے بجائے امیت شاہ کو جو ملک کے وزیر داخلہ ہیں‘ امن کی اپیل کرنی چاہئے تھی۔ چودھری‘ اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔
اسمبلی اجلاس‘ کارروائی شروع ہونے کے چند منٹ میں 2 بجے تک ملتوی ہوگیا۔ سہسرام اور بہار شریف میں فسادات پر برسراقتدار مہاگٹھ بندھن اور بی جے پی میں بحث و تکرار ہوئی۔ اتوار کے دن مشترکہ پریس کانفرنس میں ریاست کے چیف سکریٹری اور ڈائرکٹر جنرل پولیس نے زور دے کر کہا تھا کہ رام نومی جلوس کے دوران بربا فرقہ وارانہ تشدد پر پوری طرح قابو پالیا گیا ہے۔
فسادات سے متاثرہ 2 ٹاؤنس میں 100 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ چیف منسٹر کی جنتادل یو کے سینئر قائد ونئے کمار چودھری نے امیت شاہ پر جم کر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے وزیر داخلہ ہونے کی حیثیت سے انہیں قیام ِ امن کی اپیل کرنی چاہئے تھی لیکن انہوں نے صورتِ حال کا سیاسی فائدہ اٹھانے اور سستی شہرت بٹورنے کی کوشش کی۔
انہوں نے پوچھا کہ کیا اُلٹادیں گے جیسے الفاظ کا استعمال وزیر داخلہ کو شوبھا (زیب) دیتا ہے۔ چودھری نے گورنر راجندر کمار ارلیکر سے امیت شاہ کی بات چیت پر بھی اعتراض کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کو اچھی طرح معلوم ہے کہ نتیش کمار بہار کے چیف منسٹر ہیں۔ ان کا گورنر سے بات چیت کرنا چیف منسٹر کی نفی کے مترادف ہے۔
اُن ریاستوں میں جہاں بی جے پی برسراقتدار نہیں ہے‘ امیت شاہ کے کام کرنے کا یہی انداز ہے۔ چودھری نے امیت شاہ کے اس دعویٰ کا بھی مذاق اڑایا کہ جنتادل یو سربراہ اگر پھر سے اتحاد کی خواہش ظاہر کریں تو بی جے پی انہیں دھتکار دے گی۔ چودھری نے کہا کہ جنتادل یو کی طرف سے ایسی کوئی تجویز نہیں ہے۔
آر ایس ایس پر امتناع کے لئے بہار اسمبلی کے اندر لگے نعروں کے بارے میں پوچھنے پر ونئے کمار چودھری نے کہا کہ میں کیا کہہ سکتا ہوں۔ اس تنظیم پر سب سے پہلے امتناع کسی اور نے نہیں بلکہ ملک کے پہلے وزیر داخلہ نے لگایا تھا جس کا بہت بڑا مجسمہ لگاکر بی جے پی والے اپنی کامیابی جتارہے ہیں۔ وہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کا حوالہ دے رہے تھے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ویڈیو کلپس میں 15-20 سال کے نوجوانوں کو فرقہ وارانہ نعرے لگاتے دیکھ کر انہیں تکلیف ہوئی۔پتہ نہیں نوجوانوں کے ذہنوں کو زہرآلود کرتے ہوئے ان کے نظریاتی سرپرست قوم کو کس سمت میں لے جانا چاہتے ہیں۔