سوشیل میڈیامشرق وسطیٰ

ڈیڑھ صدی زندہ رہنے والے یمن کے دو سینگوں والے "ذوالقرنین” کی وفات

علی عنتر جو طویل عمرپانے کی وجہ سے ’ذوالقرنین‘ کے لقب سے بھی مشہور تھے کا تعلق دارالحکومت صنعاء کے مشرق میں واقع الجوف گورنری سے تھا۔ انہوں نے ایک پوری صدی اور ایک تقریبا آدھی صدی کی زندگی پائی جس کی وجہ سے انہیں ’ذوالقرنین‘ کے لقب سے جانا جاتا تھا۔

صنعاء: یمنی علی عنترجنہیں "ذوالقرنین” بھی کہا جاتا ہے ایک سو چالیس سال زندہ رہنے اور طویل عمر پانے کے بعد داعی اجل کو لبیک کہتے ہوئے دار فانی سے کوچ کرگئے۔

علی عنتر جو طویل عمرپانے کی وجہ سے ’ذوالقرنین‘ کے لقب سے بھی مشہور تھے کا تعلق دارالحکومت صنعاء  کے مشرق میں واقع الجوف گورنری سے تھا۔ انہوں نے ایک پوری صدی اور ایک تقریبا آدھی صدی کی زندگی پائی جس کی وجہ سے انہیں ’ذوالقرنین‘ کے لقب سے جانا جاتا تھامگریمن کے ’ذوالقرنین‘ کی وجہ شہرت ان کی طویل عمر ہی نہیں بلکہ ان کے اس لقب میں پنہاں ایک اور حیران کن راز بھی پوشیدہ ہے۔

علی عنترکے سرپر دو سینگ بھی پیدا ہوئے۔ ان کے اقارب نے سینگوں کوسرجری کے بغیرآگ سے داغ کرختم کرنے کی کوشش کی جو علی عنتر کے لیے جان لیوا ثابت ہوئی۔ سینگ کٹنے کے تیسرے روز علی عنتر چل بسے۔

الجوف گورنری کے علاقہ برط المراشی میں ان کے ایک رشتہ دار نے بتایا کہ اتوار کو معمر شخص کی موت ان کی صحت اور دماغی حالت کی خرابی اور بڑھاپے کی علامات میں مبتلا ہونے کے بعد ہوئی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سینگوں کو جدید طبی طریقہ سے نہ کاٹنے اور روایتی طریقہ سے سینگ کاٹنا ان کے لیے موت کا باعث بنا۔

یمنی اخبار "عدن الغد” کی رپورٹ کے مطابق علی عنترکے سر میں دو سینگ اس وقت نمودار ہوئے جب ان کی عمر ایک سو سال سے تجاوز کر گئی، جب یہ بڑھنے لگے اور اس کے سر کے آگے سے رخساروں پر لٹک گئے اور پھر منہ کی سیدھ تک پہنچ گئے۔

علی عنترکی زندگی میں تین صدیوں کا کچھ نا کچھ حصہ رہا ہے۔ انہوں نے انیسویں صدی کے آخر‘ بیسویں صدی پوری اور اکیسویں صدی کے دو عشرے شامل ہیں۔