دہلی

اڈانی۔ چین تنازعہ: جے پی سی تحقیقات کے سوا کوئی چارہ نہیں: کانگریس

کانگریس نے جمعہ کے دن اڈانی گروپ کے مبینہ چینی روابط کی طرف اشارہ کیا اور زور دے کر کہا کہ آگے بڑھنے کا واحد راستہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی(جے پی سی) کے ذریعہ معاملہ کے تمام متعلقہ پہلوؤں کی تحقیقات کرانا ہوگا۔

نئی دہلی: کانگریس نے جمعہ کے دن اڈانی گروپ کے مبینہ چینی روابط کی طرف اشارہ کیا اور زور دے کر کہا کہ آگے بڑھنے کا واحد راستہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی(جے پی سی) کے ذریعہ معاملہ کے تمام متعلقہ پہلوؤں کی تحقیقات کرانا ہوگا۔

متعلقہ خبریں
کانگریس اڈانی معاملے پر ایکسپوز ریالیوں کا انعقاد کرے گی
ہند۔چین معاہدہ کی تفصیلات منظرعام پر لائی جائیں: راشدعلوی
9 نومبر کی تاریخ گزرگئی، اتراکھنڈمیں یو سی سی لاگو نہ ہونے پر کانگریس کا طنز
آسام کے اسمبلی حلقہ سماگوڑی میں بی جے پی اور کانگریس ورکرس میں ٹکراؤ
انڈیا اتحاد دہشت گردی کا حامی اور دستور کا مخالف : اسمرتی ایرانی

اپوزیشن کانگریس نے یہ بات اس وقت کہی جب پی ایم سی پراجکٹ (انڈیا) پرائیوٹ لمیٹڈ کے ایک ڈائرکٹر مورس چانگ نے اڈانی گروپ سے چینی کمپنیوں کے مبینہ روابط پر جس کی شہریت پر تنازعہ پیدا ہوا تھا‘ کہہ دیا کہ میں تائیوانی شہری ہوں۔ چانگ کو اس کے پاسپورٹ کی وجہ سے چینی شہری کہا جارہا ہے۔

کانگریس جنرل سکریٹری انچارج کمیونیکیشنس جئے رام رمیش نے ہم اڈانی کے ہیں کون سیریز کے تحت کہا کہ ہم نے نشاندہی کی تھی کہ چینی شہری چانگ چنگ لنگ کا بیٹا احمدآباد کی پی ایم سی پراجکٹس کا مالک ہے جس نے اڈانی گروپ کے لئے بندرگاہیں‘ ٹرمنل‘ ریل لائنس‘ پاور لائنس اور دیگر انفرااسٹرکچر تعمیر کیا۔ پی ایم سی پر ڈائرکٹوریٹ آف ریونیو انٹلیجنس(ڈی آر آئی) کا الزام ہے کہ وہ 5500کروڑ کے پاور اکوپمنٹ اوورانوائسنگ اسکام میں ملوث ہے۔

چانگ کے لڑکے مورس چانگ کا کہنا ہے کہ وہ تائیوانی پاسپورٹ ہولڈر ہے۔ جئے رام رمیش کے بموجب اس نے تاہم دیگر سوالات کا جواب دینے سے انکار کردیا۔ اس نے یہ نہیں بتایا کہ پی ایم سی نے اڈانی گروپ کے کن پراجکٹس پر کام کیا ہے اور پاور اکوپمنٹ اوورانوائسنگ اسکام میں اس کی فرم کا کیا رول ہے۔

جئے رام رمیش نے کہا کہ وزیراعظم اور اڈانی گروپ جواب دینے والے نہیں لہٰذا آگے بڑھنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ وزیراعظم سے جڑے اڈانی مہامیگا اسکام کے تمام پہلوؤں کی جے پی سی تحقیقات کرادی جائیں۔ مورس چانگ نے ایک سوالنامہ کے جواب میں ای میل کے ذریعہ کہا تھا کہ وہ تائیوانی شہری ہے۔

اس کا پاسپورٹ اسے جمہوریہ چین کا شہری دکھاتا ہے۔ تائیوان اسی سرکاری نام سے جانا جاتا ہے۔ تائیوان‘ چین سے الگ ہے جس کا سرکاری نام جمہوریہ چین ہے۔ اس نے تاہم اس سوال کا جواب دینے سے انکار کردیا کہ پی ایم سی نے اڈانی گروپ کے لئے کون کونسے پراجکٹس پر کام کیا ہے۔

اس نے کہا کہ میں تائیوان میں مستحکم صنعتکار ہوں اور دنیا بھر میں میں جہاز رانی‘ انفرااسٹرکچر پراجکٹس اور پرانے بحری جہازوں کو توڑنے کا کام کرتا ہوں۔ اڈانی گروپ کا جہاں تک تعلق ہے معاملہ عدالت میں ہے اور میں اس پر کچھ بھی نہیں کہہ سکتا۔ بڑی بدبختی کی بات ہے کہ میری شہریت پر سوال اٹھایا جارہا ہے اور اسے سیاسی مسئلہ بنایا جارہا ہے۔ میرا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔