بھارتسوشیل میڈیا

بجرنگ دل نےکھلے مقام پر نماز جمعہ ادا کرنے والوں کو روک دیا گیا

بجرنگ دل کے ارکان نے جو نعرہ بازی کررہے تھے، جمعہ کے روز یہاں نماز میں خلل ڈالا، جو سیکٹر 69 میں کھلے مقام پر ادا کی جارہی تھی۔ انھوں نے تقریباً 100 افراد کے گروپ کو جو نماز پڑھ رہے تھے، یہ مقام چھوڑنے پر مجبور کردیا۔

نئی دہلی: بجرنگ دل کے ارکان نے جو نعرہ بازی کررہے تھے، جمعہ کے روز یہاں نماز میں خلل ڈالا، جو سیکٹر 69 میں کھلے مقام پر ادا کی جارہی تھی۔ انھوں نے تقریباً 100 افراد کے گروپ کو جو نماز پڑھ رہے تھے، یہ مقام چھوڑنے پر مجبور کردیا۔

2021ء میں ضلع انتظامیہ نے نماز ادا کرنے کے لیے یہاں 6 کھلے مقامات کا تعین کیا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ بجرنگ دل کے تقریباً 15 ارکان اس کے ضلع سیکوریٹی صدر امیت ہندو کی زیرقیادت یہاں جمع ہوئے اور 100 سے زائد افراد کی نماز میں خلل ڈالا۔ سیکٹر 69 میں ہریانہ شہری وکاس پردھیکرن (ایچ ایس وی پی) میں ادا کی جارہی تھی۔

اطلاع ملتے ہی پولیس ٹیم جائے واقعہ پر پہنچ گئی اور دیکھا کہ کافی تعداد میں مسلمان وہاں سے روانہ ہورہے ہیں۔ بادشاہ پور پولیس اسٹیشن کے ایچ ایس او اومیش کمار نے یہ بات بتائی۔ ٹیم نے بجرنگ دل کے ارکان سے کہا کہ وہ اس مقام سے ہٹ جائیں، جس کے بعد صورتِ حال پر قابو پالیا گیا۔

اومیش کمار نے مزید کہا کہ یہ مقام اُن 6 مقامات میں شامل ہے جہاں نماز پرھنے کی اجازت دی گئی تھی۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔ شکایت ملنے پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ ضلع انتظامیہ نے گزشتہ سال 6 مقامات بشمول اٹلس چوک واقع ایچ ایس آئی آئی ڈی سی گراؤنڈ، اُدیوگ وہار فیس II میں پیپل چوک اور دیگر مقامات کو نماز کی ادائیگی کے لیے نامزد کیا تھا۔

دائیں بازو تنظیم کے رکن امیت ہندو نے مبینہ طور پر الزام عائد کیا کہ مصلی اس علاقہ میں واقع سبز پٹی (گرین بیلٹ) پر ناجائز قبضہ کررہے ہیں تاکہ نماز پڑھ سکیں۔ اس نے دعویٰ کیا کہ یہ مقام نماز کی ادائیگی کے لیے عارضی طور پر مختص کیا گیا تھا، اب دیگر اضلاع اور ریاستوں کے افراد بھی نماز کی ادائیگی کے لیے یہاں آرہے ہیں۔

اس نے مزید کہا کہ ہم پیر کے روز ڈپٹی کمشنر کو یادداشت پیش کریں گے، تاکہ اس مقام پر نماز کی ادائیگی کو روکا جاسکے۔ واضح رہے کہ دائیں بازو کی تنظیم کھلے مقام پر نماز ِ جمعہ کی ادائیگی کی مخالفت کرتی رہی ہے۔ گروگرام میں مسلم برادری کے ارکان کا کہنا ہے کہ وہ ان علاقوں میں جہاں وہ رہتے یا کام کرتے ہیں، مساجد میں جگہ کی تنگی کی وجہ سے یہاں نماز کی ادائیگی کے لیے آتے ہیں۔

a3w
a3w