بحرین میں پارلیمانی الیکشن‘سرکاری ویب سائٹس پر ہیکرس کا حملہ
وزارت ِ داخلہ نے کہا کہ الیکشن میں خلل ڈالنے اور منفی پیامات زیرگشت لانے کے لئے ویب سائٹس کو نشانہ بنایا گیا لیکن اس سے ہمارے شہریوں کے عزم و حوصلہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
دُبئی: بحرین میں ہفتہ کے دن پارلیمانی اور مجالس مقامی الیکشن ہوا۔ چند گھنٹے قبل ہیکرس نے حکومت کی ویب سائٹس کو نشانہ بنایا تھا۔
وزارت ِ داخلہ نے یہ نہیں بتایا کہ کونسی ویب سائٹس نشانہ بنیں لیکن ملک کی سرکاری بحرین نیوز ایجنسی تک آن لائن رسائی نہ ہوسکی۔ بحرینی پارلیمنٹ کی ویب سائٹ بھی نہیں کھل سکی۔
بعدازاں بیرون ِ ملک سے بحرین کی الیکشن ویب سائٹ تک رسائی نہ ہوسکی حالانکہ نیوز ایجنسی کی ویب سائٹ بحال ہوگئی۔ وزارت ِ داخلہ نے کہا کہ الیکشن میں خلل ڈالنے اور منفی پیامات زیرگشت لانے کے لئے ویب سائٹس کو نشانہ بنایا گیا لیکن اس سے ہمارے شہریوں کے عزم و حوصلہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
ہمارے شہری ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشن ضرور جائیں گے۔ بحرینی عہدیداروں نے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ بحرین کے سرکاری ٹی وی نے فوٹیج دکھایا کہ لوگ ووٹ ڈال رہے ہیں۔ سرکاری نیوز ایجنسی نے کہا کہ 55 پولنگ سائٹس پر بلارکاوٹ پولنگ ہوئی۔
رائے دہندے بحرینی پارلیمنٹ کے ایوان ِ زیریں کے 40 ارکان کو منتخب کرنے کے لئے ووٹ ڈال رہے ہیں۔ پارلیمنٹ کے ایوان ِ بالا کو شوریٰ کونسل کہا جاتا ہے جو شاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ کے شاہی فرمان کے ذریعہ وجود میں آتی ہے۔ 2002 سے بحرین میں ہر 4 سال میں ایک بار پارلیمانی اور مجالس مقامی الیکشن ہوا ہے۔
2002میں جزیرہ بحرین مملکت بنا تھا۔ بحرین میں شیعہ اکثریت ہے۔ شیعہ اکثریت اور دیگر لوگ سیاسی آزادی مانگ رہے ہیں۔ بحرین نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات(یو اے ای) کی مدد سے احتجاج کو کچل دیا۔ اس نے کئی شیعہ کارکنوں کو سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا اور کئی کو ملک سے نکال باہر کیا گیا۔
کئی کی شہریت ختم کردی گئی۔ ایک ممنوعہ شیعہ اپوزیشن گروپ اور دیگر نے الیکشن کے بائیکاٹ کی اپیل کی۔ الیکشن کے خلاف حالیہ دنوں میں بھی احتجاج ہوا۔ پوپ فرانسس کے حالیہ دورہ ئ بحرین کے موقع پر بھی احتجاج ہوا۔