دہلی

بلقیس بانو عصمت ریزی کیس میں ملوث مجرموں کی رہائی قابل مذمت: جماعت اسلامی ہند

جماعت اسلامی ایسے فیصلے کی مذمت کرتی ہےاوراس امید کا اظہار کرتی ہے کہ سپریم کورٹ اس معاملے میں مداخلت کرے گی تاکہ ’معافی پالیسی‘ کی آڑ میں کی گئی اس سنگین ناانصافی کا خاتمہ ہو۔

نئی دہلی: جماعت اسلامی ہند بلقیس بانوعصمت دری مقدمے میں ملوث مجرموں کی رہائی پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرتی ہے اور اس کے خاندان کے سات افراد کے قتل کے قصورواروں اور عمرقید کی سزاپانے والوں کی رہائی کویقینی بنانے میں گجرات حکومت کے کردار کی مذمت کرتی ہے

۔ ان خیالات کا اظہار آج جماعت اسلامی ہند کی ماہانہ پریس کانفرنس میں نائب امیر جماعت اسلامی ہند انجینئر محمد سلیم نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے فیصلوں سے کسی مخصوص حلقے کی خوشنودی حاصل کرنا مقصود ہوتا ہے جو قطعی ناقابل قبول ہے۔

 جماعت اسلامی ایسے فیصلے کی مذمت کرتی ہےاوراس امید کا اظہار کرتی ہے کہ سپریم کورٹ اس معاملے میں مداخلت کرے گی تاکہ ’معافی پالیسی‘ کی آڑ میں کی گئی اس سنگین ناانصافی کا خاتمہ ہو۔

نائب امیرجماعت نے کہا کہ ’’معافی پالیسی کا اطلاق چھوٹے جرائم کے سبب جیلوں میں بند مجرموں پر ہونا چاہئے نہ کہ عصمت دری اور قتل جیسے گھناؤنے جرائم کو انجام دینے والوں کے لئے لئے۔

اگر ریاستی حکومتوں کو عصمت دری اور قتل جیسے گھناؤنے جرائم میں سزایافتہ ہونے کے باوجود ’معافی پالیسی‘ کے تحت اپنی پسند کے مجرموں کو رہا کرنے کی اجازت دی جاتی ہے تو ہمارا انصاف کی فراہمی کا نظام مذاق بن جائے گا۔

اس سے مجرموں اور ان کے ماسٹر مائنڈ کو حوصلہ ملے گا اور انہیں گھناؤنے جرائم کاارتکاب کرنے کے باوجود جلد یا دیر سے سسٹم کے ذریعہ رہا ہونے کا یقین ہوگا۔

انہوں نے مزید کہاکہ جماعت اسلامی ہند صدر جمہوریہ سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں اور وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے توسط سے گجرات حکومت کو ان مجرموں کی رہائی کے فیصلے کو واپس لینے کی ہدایت دیں تاکہ نظام عدل اور قانون کی بالادستی کو مفلوج اور بے اثر ہونے سے بچایا جاسکے۔

اس پریس کانفرنس کے دوران جماعت اسلامی ہند کی خواتین ونگ کی سکریٹری عطیہ صدیقہ نے بھی صدر جمہوریہ سے بلقیس بانو کے معاملے میں مداخلت کی اپیل کی تاکہ مجرموں کو دوبارہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیجا جاسکے۔

عطیہ صدیقہ نے کہا کہ ’’ہم نے بلقیس بانو کے معاملے میں صدرجمہوریہ سے بھی ملاقات کرنے کے لئے وقت مانگا تھا لیکن ابھی تک راشٹرپتی بھون سے ملنے کے لئے وقت نہ دیئے جانے کی وجہ سے مجبورا ہمیں صدر جمہوریہ تک اپنی بات پہنچانے کے لئے صدر جمہوریہ کو تحریر کردہ خط پریس کے لئے جاری کرنا پڑا۔ جس میں ان سے بلقیس بانو معاملے میں مداخلت کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔‘‘

اس پریس کانفرنس کے دوران بلقیس بانو معاملے کے ساتھ ساتھ خودکشی اور دیگر جرائم، انصاف میں تاخیر اور زرعی بحران جیسے مسائل پر بھی گفتگو کی گئی۔