شمالی بھارت

اب بدایوں کی جامع مسجد کے شیو مندر ہونے کا دعویٰ

سیول جج (سینئر ڈیویژن) وجئے گپتا نے جمعہ کے دن معاملہ کی سماعت کی۔ انہوں نے انتظامی کمیٹی جامع مسجد شمسی کو ہدایت دی کہ وہ 15 ستمبر کو اپنا موقف بیان کرے جو معاملہ کی سماعت کی اگلی تاریخ ہوگی۔

بدایوں (یوپی): مقامی عدالت میں ایک درخواست داخل ہوئی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بدایوں شہر کی جامع مسجد شمسی‘ بھگوان شیو کا مندر ہے۔ سناتن دھرم کے ماننے والوں کو یہاں پوجا کی اجازت دینے کی گزارش کی گئی ہے۔ درخواست گزاروں کے ایک وکیل نے ہفتہ کے دن یہ بات بتائی۔

ایک علیحدہ درخواست میں عدالت سے گزارش کی گئی کہ وہ اس مقام کا سروے کرانے کمیشن قائم کرے۔ سیول جج (سینئر ڈیویژن) وجئے گپتا نے جمعہ کے دن معاملہ کی سماعت کی۔ انہوں نے انتظامی کمیٹی جامع مسجد شمسی کو ہدایت دی کہ وہ 15 ستمبر کو اپنا موقف بیان کرے جو معاملہ کی سماعت کی اگلی تاریخ ہوگی۔

 درخواست گزاروں کے وکیل ویدپرکاش ساہو نے کہا کہ درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عمارت جامع مسجد نہیں ہے بلکہ نیل کنٹھ مہادیو مہاراج کا پرانا مندر ہے۔ درخواست گزاروں میں ریاستی کنوینر اکھل بھارت ہندو مہا سبھا مکیش پٹیل‘ وکیل اروند پرمار‘ گیان پرکاش‘ انوراگ شرما اور اومیش چندر شرما شامل ہیں جنہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ قلعہ راجہ مہی پال میں واقع عمارت نیل کنٹھ مہادیو مندر ہے۔

ایک درخواست گزار اروند پرمار نے ہفتہ کے دن کہا کہ فریق اول مورتی نیل کٹھ مہادیو مہاراج خود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے گزارش کی ہے کہ سناتن دھرم کے ماننے والوں کو نیل کنٹھ مہادیو مندر میں پوجا کرنے دیا جائے۔ اس کے علاوہ پولیس اور انتظامیہ کو ہدایت دی جائے کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ پوجا کے دوران اعتراض‘ جھگڑا یا مداخلت نہ ہو۔

 انہوں نے کہا کہ اس معاملہ میں داخل علیحدہ درخواست میں عدالت سے گزارش کی گئی کہ وہ مسجد کے احاطہ کا سروے کرائے۔ درخواست میں بعض کتابوں کا ذکر ہے جن میں دعویٰ ہے کہ جامع مسجد شمسی اصل میں نیل کنٹھ مہادیو مندر ہے۔ محکمہ اطلاعات کی شائع کردہ ڈائری میں بھی یہ جانکاری ہے۔

 درخواست گزار نے یہ ڈائری بھی عدالت میں داخل کی ہے۔ مسجد سوٹھا محلہ میں اونچی جگہ پر تعمیر کی گئی ہے۔ بدایوں میں یہ سب سے بلند عمارت سمجھی جاتی ہے۔