بلقیس بانو کیس کے مجرم کی ایک اور خاتون کیساتھ دست درازی
بلقیس بانو کیس کے ایک خاطی متھیش چمن لال بھٹ پر الزام ہے کہ جون 2020ء میں پیرول پر رہائی کے دوران اس نے ایک خاتون کے ساتھ دست درازی کی کوشش کی تھی۔
نئی دہلی: بلقیس بانو کیس کے ایک خاطی متھیش چمن لال بھٹ پر الزام ہے کہ جون 2020ء میں پیرول پر رہائی کے دوران اس نے ایک خاتون کے ساتھ دست درازی کی کوشش کی تھی۔
حکومت ِ گجرات کی جانب سے سپریم کورٹ میں داخل کیے گئے حلف نامہ میں یہ بات کہی گئی ہے۔ بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت ریزی اور اس کے 7 ارکانِ خاندان کے قتل کے 11 مجرموں کی قبل از وقت رہائی کو مرکزی حکومت کی منظوری کا معاملہ دن بہ دن سنگین ہوتا جارہا ہے اور سپریم کورٹ میں حکومت ِ گجرات کی جانب سے داخل کیے گئے حلف نامہ کی نئی نئی تفصیلات سامنے آرہی ہیں۔
ریاستی حکومت کے جوابی حلف نامہ سے منسلک دستاویزات کو عدالت ِ عظمیٰ نے انتہائی ضخیم قرار دیا ہے۔ ایک مجرم متھیش چمن لال بھٹ پر الزام ہے کہ اس نے جون 2020ء میں پیرول پر ہونے کے دوران ایک خاتون کے ساتھ دست درازی کی کوشش کی۔ یہ کیس ابھی بھی زیر التوا ہے۔
داہوڈ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے دفتر نے ضلع مجسٹریٹ کو اطلاع دی تھی کہ مذکورہ درخواست گزار / ملزم قیدی نمبر 26143 متھیش چمن لال بھٹ ساکن ضلع سنگواد داہوڈ کے خلاف رادھک پور پولیس اسٹیشن میں ایک شکایت درج کرائی گئی ہے۔ حکومت نے یہ بھی بتایا کہ اس کیس میں چارج شیٹ داخل کردی گئی ہے اور فی الحال یہ معزز عدالت کے بورڈ پر زیر التوا ہے۔
ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ مہوا مترا نے جو خاطیوں کی رہائی کے خلاف کیس کی ایک درخواست گزار ہیں، وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزراء امیت شاہ اور پرہلاد جوشی سے ”اچھے رویہ“ کی تعریف کرنے کی خواہش کی ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ متھیش بھٹ نے 2020ء میں پیرول پر ہونے کے دوران ایک خاتون کے ساتھ دست درازی کی تھی۔
یہ مقدمہ زیر دفعہ 354 تعزیراتِ ہند کے تحت زیر التوا ہے۔ اس شخص کو بھی آپ نے رہا کردیا۔ اچھے دن۔ اچھے لوگ۔ بیٹی کے ساتھ دست درازی کرنا بھی کیا آپ کے لیے ”اچھا رویہ“ ہے۔ شیو سینا رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے مرکز کے فیصلہ پر طنز کرتے ہوئے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت ِ ہند کی نئی حکمت ِ عملی یہ ہے کہ ”کسی خاتون کے ساتھ جتنی زیادہ بدسلوکی کی جائے، آپ اتنے ہی اچھے انسان ہیں“۔
انہوں نے کہا کہ یہ وزارتِ داخلہ کی جانب سے اچھے رویہ کا سرٹیفکیٹ رکھنے والا شخص ہے۔ منگل کے روز سپریم کورٹ نے ریمارک کیا تھا کہ معافی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے جواب میں داخل کیے گئے حلف ناموں سے منسلک دستاویزات بے حد ضخیم ہیں، جن میں کئی سلسلہ وار فیصلوں کا حوالہ دیا گیا ہے، لیکن حقیقی بیانات کا تذکرہ نہیں ہے۔</p>