مظہر قادری
آج کی تاریخ میں بھروسے کا مطلب کسی پر مت کرو۔اگرآپ غلطی سے کسی پر بھروسہ کررہے ہیں توسمجھ لیجئے کہ وہ آپ کو دھوکہ نہیں دے رہاہے بلکہ آپ اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں اورغلط خوداعتمادی کا شکارہیں کہ وہ دھوکہ نہیں دے سکتا۔میاں بیوی کا رشتہ ساری عمر صرف ایک ساتھ اسی لیے چلتاکہ وہ دونوں ایک دوسرے پر بالکل بھروسہ نہیں کرتے، اس لیے دھوکہ ہوابول کے رشتے نہیں ٹوٹتے اوررشتہ تاحیات برقراررہتا۔بیوی ساری زندگی اپنے شوہر پر شک کرتے رہتی اورشوہر ساری زندگی اپنی بیوی میں نقص نکالتے رہتا۔دونوں میں سے کوئی بھی بھروسہ کرے توبھروسہ ٹوٹ جانے کا ڈررہتا۔اسی لیے بے بھروسہ خوشی خوشی یاروتے جھیکتے زندگی گزارتے رہتے۔ایسے ہی ایک شوہر کی اچانک طبیعت خراب ہوگئی اوراسے یقین ہوگیا کہ اس کا آخری وقت آگیا ہے۔تواپنی بیوی کو بلاکر بولا میں مرنے سے پہلے تمہاری سامنے یہ اعتراف کرتا ہوں کہ تم جومجھ پر شک کرتی یابھروسہ نہیں کرتی تھی وہ صحیح تھا۔زندگی بھر میں بہت آوارہ اورہرجائی تھا اورتمہیں دھوکہ دیتارہا تھا توبیوی بولی اب جبکہ آپ کا آخری وقت آگیا تومیں بھی یہ اعتراف کرتی ہوں کہ آپ جوہمیشہ میری وجہ سے آپ کی موت ہوں گی سوچتے تھے، وہ صحیح تھا میں نے ہی آپ کے کھانے میں زہر ملادیاہے جس کی وجہ سے آپ مررہے ہیں۔۔۔
دوستوں پر توکبھی بھروسہ نہیں کرناچاہیے۔آپ کا جتنا نقصان اپنے دوستوں پر بھروسہ کرنے سے ہوتاہے کسی اورسے شاید ہی ہوتا۔جوانی میں آپ اپنے قابل بھروسہ دوست کو اپنی گرل فرینڈ سے ملاتے وقت دوست کی انتہائی تعریف گرل فرینڈ سے کرتے اورگرل فرینڈ کی بھی انتہائی تعریف اپنے دوست سے اتنا کرتے کہ آخرمیں وہ دونوں ایک دوسرے کو اپنے لیے بہترسمجھنا شروع کرکے آپ کا پتہ بیچ میں سے کا ٹ کر تھوڑے دنوں میں اپنی شادی کا رقعہ آپ کے ہاتھ میں پکڑا دیتے۔
ایک بادشاہ کو اپنی بیوی پر ہمیشہ شک رہتاتھا، اس لیے اسے کبھی تنہانہیں چھوڑتا تھا، ایک باراسے کہیں جانا پڑا تواس نے اپنی بیوی کے محل کے دروازے پر باہر سے قفل ڈا ل کر اس کی کنجی اپنے سب سے بااعتماد وزیر کے حوالے یہ کہہ کر دی کہ کسی ایمرجنسی میں اس کا استعمال کر و۔اس کے بعد بادشاہ تھوڑی دورہی گیا تھا کہ وزیر گھوڑا سرپٹ دوڑاتاہوا اس کے قریب پہنچ گیا اوربولا جہاں پناہ آپ نے جوکنجی دی وہ غلط تھی۔اس سے قفل نہیں کھل رہاہے۔تویہ سن کر بادشاہ بولا یہ تومجھے معلوم تھا۔لیکن تمہیں یہ اتنا جلدی کیسے معلوم ہوگیا۔۔۔
ہمارے بچپن میں اکثردوکانوں میں آج نقد کل ادھار کا بورڈ لگارہتاتھا جو ہم کو شروع میں سمجھ میں نہیں آتاتھا اورہم یہ سوچ کر آج نقد پیسے دے کر اس سے چیزیں خرید لیتے تھے کہ کل اگرضرورت پڑی توچیزیں ادھار لے لیں گے، لیکن ہردن وہ بورڈ ہمارا منہ چڑاتارہتاتھاکہ آج نقدکل ادھار توہم کبھی ادھا رلے ہی نہیں سکے۔بعض دوکانوں میں آرام سے بیٹھے ہوئے شخص کی تصویر رہتی اوراس کے نیچے لکھاہوارہتاکہ میں نقدبیچتاہوں اوربازوایک دوسری تصویر میں آدمی سرپکڑکر بیٹھارہتاجس کے نیچے لکھارہتاکہ میں نے ادھاردیاہے‘تویہ ہوتاہے بھروسہ کرنے کا انجام۔
اس لیے ایک مخصوص بزنس کمیونٹی کے لوگ اپنے بچوں کو بچپن سے ہی سکھاتے رہتے کہ زندگی میں کبھی اپنے باپ پر بھی بھروسہ نہیں کرنا وہ لوگ جب ان کا بچہ چھوٹارہتاتواسے ایک درخت پر چڑھاتے اورباپ نیچے ہاتھ پھیلا کر کھڑے رہتا‘اورکہتاکہ درخت پر سے کود جاؤ میں گود میں سنبھال لوں گا اوربچہ باپ پربھروسہ کرکے جب کودجاتاتوباپ بازوہٹ جاتااوربچہ نیچے گرکر روتے ہوئے پوچھتا کہ آپ پکڑتے بول کر ہٹ کیوں گئے۔توباپ بولتا بیٹا یہ تمہاری زندگی کا ہمیشہ یادرکھنے والا پہلا سبق ہے کہ زندگی میں کبھی باپ پر بھی بھروسہ نہیں کرنا۔۔۔
باپ اپنے بچوں پر اپنی ساری زندگی کی کمائی لٹا دیتے اوریہ سوچ کر اسے اس قابل بنادیتے کہ وہ بڑا ہوکر ان کے کام آئے گا لیکن جن پتوں پربھروسہ تھا وہی پتے ہوادینے لگے کہ مصداق ان کے بھروسے کا بھرم ٹوٹ جاتا۔جوبچوں کی نہیں ان کے بھروسے کی غلطی رہتی۔ایک بوڑھے لنگڑے فقیر کی بیساکھی ٹوٹ گئی تواس کا نوجوان بیٹا دوڑتاہواجاکر اپنے باپ کے لیے فوری دوسری بیساکھی لادی کیونکہ وہ نہیں چاہتاتھا کہ اس کے باپ کی ایک دن کی کمائی کا بھی نقصان ہو جس سے بیٹا مستفیدہورہاہے۔
ضرورت انسان کو بھروسہ دلاتی ہے لیکن مجبوری انسان کا بھروسہ توڑدیتی ہے۔چنوبھائی بولتے ہیں کہ جب تم پر بھروسہ کرکے کوئی قرض مانگے توصرف اس کی اتنی ہی مددکروجتنی تمہاری بھول جانے کی سکت ہے۔کبھی اپنی ضرورت کا پیسہ کسی کو قرض مت دواوریہ سوچوکہ وہ وقت پر تمہیں واپس کردے گا کیوں کہ نہ توتم وصول کرسکتے اورتعلقات بھی ختم ہوجاتے ہاں صرف اتنا پیسہ دوجتنا نقصان تم برداشت کرسکتے اگروہ واپس نہ ہواتوتم کو فرق نہ پڑے۔اورخوش قسمتی سے واپس مل گیاتواسے بونس سمجھ لو۔صرف خالق کی با ت کا بھروسہ کرومخلوق ہمیشہ بے بھروسہ ہوتی ہے۔
ہم صرف اللہ اوراس کے وہ نیک بندے جنہیں اللہ نے بھروسہ قائم رکھنے کی ہدایت دی ہو،ان پر بھروسہ کرسکتے ہیں، لیکن جوشیطان سے آج کل بھروسہ کی تربیت لے کر آرہے ہیں، ان پر قطعی بھروسہ نہیں کرنا چاہیے۔