بینکوں میں پڑی بھاری لاوارث رقومات پر سپریم کورٹ کا مرکز کو نوٹس
جسٹس عبدالنذیر اور جسٹس جے کی مہیشوری نے مرکزی حکومت، ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) اور دیگر سے صحافی سوچیتا دلال کی درخواست پر اپنا جواب داخل کرنے کو کہا۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے متوفی سرمایہ کاروں، ڈپازٹرز اور کھاتہ داروں کی 40,000 کروڑ روپے سے زیادہ کی غیر دعوی شدہ رقم ان کے قانونی وارثوں کے حوالے کرنے کے لیے ایک موثر طریقہ کار قائم کرنے کی درخواست پر جمعہ کو مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا۔
جسٹس عبدالنذیر اور جسٹس جے کی مہیشوری نے مرکزی حکومت، ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) اور دیگر سے صحافی سوچیتا دلال کی عرضی پر اپنا جواب داخل کرنے کو کہا۔
ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن کے توسط سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئی ای پی ایف کے پاس 1999 میں 400 کروڑ روپے سے شروع ہوکر مارچ 2020 کے آخر میں 10 گنا زیادہ 4,100 کروڑ روپے سے تھے۔
درخواست کے مطابق ڈپازٹرز ایجوکیشن اینڈ اویئرنس فنڈ (ڈی ای ای ایف) کے پاس مارچ 2021 کے آخر میں 39,264.25 کروڑ روپے تھے۔ اس سے پہلے یہ 31 مارچ 2020 تک 33,114 کروڑ روپے اور مارچ 2019 کے آخر میں 18,381 کروڑ روپے تھے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ متوفی سرمایہ کاروں کی معلومات (جن کے ڈپازٹ، ڈیبینچر، ڈیویڈنڈ، انشورنس اور پوسٹ آفس فنڈز وغیرہ آئی ای پی ایف کو منتقل کیے گئے ہیں) ویب سائٹ پر آسانی سے دستیاب نہیں ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ آئی ای پی ایف اتھارٹی اپنی ویب سائٹ پر ان لوگوں کے نام شائع کرتی ہے جن کی رقم فنڈ میں ٹرانسفر کی گئی ہے۔ تاہم ویب سائٹ تک رسائی کے دوران کئی تکنیکی خرابیاں سامنے آتی ہیں۔ ان وجوہات کی وجہ سے لوگ دلالوں کی پناہ میں جانے پر مجبور ہیں۔ لوگ اپنے ریفنڈ حاصل کرنے کے لیے ایجنٹوں کو 20-50 فیصد ادا کرنے پر مجبور ہیں۔