بی جے پی ارکان پارلیمنٹ کے ’انکاؤنٹر بیانات‘ پر یوپی میں ہنگامہ
اترپردیش میں حالیہ انکاؤنٹرس پر بی جے پی کے 2 ارکان پارلیمنٹ کے بیانات پر ہنگامہ برپا ہوگیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے یوگی حکومت کو نشانہ تنقید بنایا۔
لکھنو: اترپردیش میں حالیہ انکاؤنٹرس پر بی جے پی کے 2 ارکان پارلیمنٹ کے بیانات پر ہنگامہ برپا ہوگیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے یوگی حکومت کو نشانہ تنقید بنایا۔
بی جے پی رکن پارلیمنٹ سبرت پاٹھک نے کہا کہ اومیش پال اور اس کے سیکوریٹی ملازمین کی ہلاکت ریاستی حکومت پر راست حملہ ہے۔ یاد کریں کہ وکاس دوبے کو بھی مار ڈالا گیا تھا اور یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ ان مجرموں کے ساتھ کیا ہوگا۔ عتیق کی کار بھی الٹ جائے تو حیرت کی بات نہیں ہوگی۔
بی جے پی کے ایک اور رکن پارلیمنٹ ہری نارائن راج بھر نے کہا کہ عتیق کو جیل سے باہر لانا چاہئے اور انکاؤنٹر میں ہلاک کردینا چاہئے۔ ایسا کرنے والے پولیس والوں کے لئے سورگ کے دوار (جنت کے دروازے) کھل جائیں گے۔ ان دو بیانات پر اپوزیشن جماعتوں نے برسراقتدار بی جے پی کی ”انکاؤنٹر سیاست“ کو نشانہ تنقید بنایا۔
سماج وادی پارٹی ترجمان عبدالحفیظ گاندھی نے کہا کہ عثمان کے مبینہ انکاؤنٹر پر سوال اٹھ رہے ہیں جس کے خاندان کا دعویٰ ہے کہ اس کا اصل نام وجئے چودھری ہے۔ ایسے میں بی جے پی کے ان ارکان پارلیمنٹ کے جاری کردہ بیانات سے اس حکومت کی ذہنیت کا پتہ چلتا ہے جو اپنے بنائے ہوئے قواعد وضوابط پر عمل پیرا ہے‘ قانون کی حکمرانی پر نہیں۔
سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ پروفیسر رام گوپال یادو پہلے ہی کہہ چکے ہیں اترپردیش پولیس عتیق احمد کے 2 کمسن لڑکوں میں ایک کو مار ڈالے گی۔ کانگریس ترجمان سریندر راجپوت نے کہا کہ اب یہ واضح ہوچکا ہے کہ بی جے پی‘دستور کا احترام نہیں کرتی۔انہوں نے کہا کہ ہم تمام مجرموں کو سخت سزا دیئے جانے کے یقینا حامی ہیں لیکن یہ سزا قانون کے مطابق ملنی چاہئے۔
دستور میں بلڈوزر اور انکاؤنٹر پالیسی کہیں بھی نہیں لکھی ہے۔ پولیس کی ڈیوٹی ہوتی ہے کہ وہ مجرم کو عدالت لے جائے اور وہاں ازروئے قانون اسے سخت سزا دلوانا یقینی بنائے۔ بدبختی کی بات ہے کہ انکاؤنٹرس استثنیٰ کے بجائے عموم بنتے جارہے ہیں۔ بی ایس پی صدر مایاوتی نے بھی اندیشہ ظاہر کیا کہ حکومت ِ اترپردیش اومیش پال قتل کیس میں زیادہ پیشرفت نہ ہونے پر اپنی شرمندگی چھپانے وکاس دوبے ٹائپ کا انکاؤنٹر کرسکتی ہے۔
کانپور کا یہ جرائم پیشہ انکاؤنٹر میں مارا گیا تھا۔ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ جولائی 2020 میں اترپردیش سے مدھیہ پردیش لائے جانے کے دوران پولیس کی گاڑی سے فرار ہونے کی کوشش میں وہ مارا گیا تھا۔ اس کی گاڑی الٹ گئی تھی۔ بی ایس پی رکن اسمبلی راجو پال کے قتل (2005) کے کلیدی گواہ اومیش پال کے مارے جانے کے بعد سے پریاگ راج میں پولیس انکاؤنٹرس کا سلسلہ چل پڑا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ایک اور کیس میں گجرات جیل میں بند عتیق احمد اس حملہ کی منصوبہ سازی میں ملوث ہے۔ سابق رکن پارلیمنٹ ہری نارائن راج بھر نے کہا کہ عتیق احمد نے جیل میں رہ کر قتل کی سازش کی۔ عتیق احمد نے سینکڑوں لوگوں کو مروایا اور غریبوں سے ان کی زمین زبردستی چھین لی۔ عتیق احمد کو انکاونٹر میں مارے جانے کا خوف اس حقیقت سے عیاں ہے کہ وہ حال میں سپریم کورٹ سے رجوع ہوا۔
اس نے اپنی درخواست میں اندیشہ ظاہر کیا کہ اترپردیش پولیس اومیش پال قتل کے سلسلہ میں اس کا ریمانڈ لے گی اور احمدآباد جیل سے پریاگ راج لائے جانے کے دوران فرضی انکاوٹر میں اس کا کام تمام کردے گی۔ پریاگ راج پولیس امکان ہے کہ عتیق احمد کو آئندہ ہفتہ گجرات سے لے آئے گی۔