جرائم پیشہ سے سیاستداں بنے آنند موہن سنگھ کی سہرسہ جیل سے رہائی
جرائم پیشہ سے سیاستداں بنے آنند موہن سنگھ کو جمعرات کی صبح سہرسہ جیل سے رہا کردیا گیا۔ ریاستی حکومت کی جانب سے حال ہی میں جیلوں سے متعلق قوانین میں ترمیم کے بعد سزائے قید میں تخفیف کے حکم کے تحت سنگھ کی رہائی عمل میں آئی ہے۔
سہرسہ/ پٹنہ: جرائم پیشہ سے سیاستداں بنے آنند موہن سنگھ کو جمعرات کی صبح سہرسہ جیل سے رہا کردیا گیا۔ ریاستی حکومت کی جانب سے حال ہی میں جیلوں سے متعلق قوانین میں ترمیم کے بعد سزائے قید میں تخفیف کے حکم کے تحت سنگھ کی رہائی عمل میں آئی ہے۔
ان کے ساتھ دیگر 26 مجرموں کو بھی عاجلانہ رہائی نصیب ہوئی ہے۔ گوپال گنج کے کلکٹر جی کرشنیا کے 1994 میں قتل میں ان کے مبینہ رول پر آنند موہن عمرقید کی سزا کاٹ رہا تھا۔ کلکٹر کرشنیا ایک نوجوان آئی اے ایس عہدیدار تھا۔
مظفرپور کے جرائم پیشہ چھوٹن شکلا کے ارتھی جلوس کے دوران اسے قتل کیا گیا تھا۔ آنند اس کیس میں مجرم قراردیئے جانے کے بعد تقریباً 15 سال سے جیل میں تھا۔
ایک مقامی عدالت نے اکتوبر 2007 میں اسے سزائے موت سنائی تھی تاہم بعدازاں دسمبر 2008 میں پٹنہ ہائی کورٹ نے اس کی سزا میں تخفیف کرتے ہوئے اسے سزائے عمرقید میں تبدیل کردیا تھا۔
نتیش کمار حکومت نے 10 اپریل کو بہار جیل مینول میں ترمیم کی تھی اور ایک فقرہ کو نکال دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ سرکاری ملازم کے ڈیوٹی انجام دیتے وقت قتل کے مجرم کی جیل کی سزا میں تخفیف نہیں کی جاسکتی۔