دہلی

عمر خالد کی درخواست ضمانت کی سماعت

سپریم کورٹ نے جمعرات کے روز جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کی فروری 2020 میں یہاں یو اے پی اے فسادات کے پس پردہ سازش سے متعلق کیس میں ضمانت کی درخواست پر دہلی پولیس سے جواب طلب کرلیا۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کے روز جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کی فروری 2020 میں یہاں یو اے پی اے فسادات کے پس پردہ سازش سے متعلق کیس میں ضمانت کی درخواست پر دہلی پولیس سے جواب طلب کرلیا۔

متعلقہ خبریں
شرجیل امام کی درخواست ضمانت کی جنوری میں سماعت
عمر خالد کی درخواست ضمانت کی سماعت ملتوی
صدر جمہوریہ کے خلاف حکومت ِ کیرالا کا سپریم کورٹ میں مقدمہ
کانسٹی ٹیوشن کلب حملہ کیس، عمرخالد، دہلی ہائی کورٹ سے رجوع
الیکشن کمشنرس کے تقرر پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار

جسٹس اے ایس پونیا اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے حکومت ِ دہلی کو نوٹس جاری کی اور اس سے 6 ہفتوں میں جواب طلب کیا۔ سینئر وکیل کپل سبل‘ عمر خالد کی طرف سے پیش ہوئے۔ انہوں نے چند تواریخ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ کی تاریخ پر وہ وہاں موجود نہیں تھے۔

بنچ نے کہا کہ وہ نوٹس جاری کررہی ہے اور اس معاملہ کو تعطیلات والی بنچ پر پیش کرنے کی آزادی دی گئی ہے۔ کپل سبل نے کہاکہ تعطیلات کے بعد معاملہ درج کیا جائے۔ بعدازاں بنچ نے اس معاملہ کی مزید سماعت سپریم کورٹ کی تعطیلات کے بعد مقرر کی جو 22 مئی سے شروع ہورہی ہیں اور 2 جولائی کو ختم ہوں گی۔

عمر خالد نے اپنی اپیل میں دہلی ہائی کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کیا ہے جس کے ذریعہ انہیں یو اے پی اے کیس میں ضمانت دینے سے انکار کردیا گیا ہے۔ وہ اس معاملہ میں زائداز 2 سال سے تحویل میں ہیں۔ گزشتہ سال 18 اکتوبر کو ہائی کورٹ نے یہ کہتے ہوئے ان کی درخواست ِ ضمانت مسترد کردی تھی کہ وہ دیگر ملزمین کے ساتھ مستقل طورپر ربط میں تھے اور بادی النظر میں ان کے خلاف الزامات سچ معلوم ہوتے ہیں۔

ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا کہ بادی النظر میں ملزم کے اقدامات انسدادِ دہشت گردی قانون(یو اے پی اے) کے تحت ”دہشت گردانہ حرکت“ پر پورے اترتے ہیں۔

یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ فروری 2020 کے فسادات کے پس پردہ اصل ذہن ہونے کے الزام میں خالد‘ شرجیل امام اور دیگر کئی افراد کے خلاف یو اے پی اے اور تعزیرات ِ ہند کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ان فسادات میں 53 افراد ہلاک اور زائداز 700 زخمی ہوئے تھے۔