مضامین

جونیئر لکچرر اُردو امتحان کی تیاری

محمد محبوب

تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کی جانب سے مورخہ 9 نومبر کو اعلامیہ نمبر22/2022 جاری کیا گیا۔ اعلامیہ کے بموجب ریاست تلنگانہ کے جملہ 404 سرکاری جونیئر کالجس میں مخلوعہ 1392 جونیئر لکچررس کی جائیدادوں پر تقررات کیے جائیں گے۔ اہل اُمیدواروں کو 16 / ڈسمبر 2022 تا 6 / جنوری 2023 درخواستیں داخل کرنا ہوگا۔ جبکہ تحر یری امتحان ماہ جون یاجو لائی 2023 میں ہوگا۔ تاہم اس مرتبہ اعلامیہ میں عربک کی 2 جائیدادیں جبکہ اُردو میڈیم کے لیے جملہ 162 جائیدادوں کی صراحت کی گئی ہے۔ جن میں مضمون اُردو کے لیے سب سے زیادہ 28 جائیدادوں کی صراحت کی گئی ہے۔ جبکہ اُردو میڈیم کے دیگر مضامین میں حیوانیات کی 18، نبا تیات 15، کیمیاء کی 19، شہر یت کی 16، کامرس کی 7، معاشیات کی 15، تاریخ کی 17، ریاضی کی 9 اور فزیکس کی 18 جا ئیدادیں بھی شامل ہیں۔ اُردو میڈیم کے لیے جن جائیدادوں کی صراحت کی گئی ہے، اس کے لیے وہ اُمیدوار اہل ہیں جنہوں دسویں جماعت تک اُردو میڈیم سے تعلیم حاصل کی ہو اور انٹرمیڈیٹ اور ڈگری میں اُردو زبان کو زبان دوم کی حیثیت سے پڑھا ہو۔ جبکہ اُردو مضمون کے لیے اُردو ذریعہ تعلیم کے ساتھ ساتھ اُردو سے ایم اے 55% نشانات کے ساتھ کامیاب اُمیدوار اہل ہیں۔ اُردو مضمون کی سب سے زیادہ جائیدادیں ہیں لیکن سب سے زیادہ اور سخت مقابلہ اُردو مضمون کے لیے ہی ہوگا۔ اُمیدواروں کی اقل تر ین عمر 18 سال جبکہ عمومی حدِ عمر 44 سال رکھی گئی ہے۔ البتہ حکومت تلنگانہ کے کسی محکمہ میں 5 سال سے زائد مستقل یاعارضی طور پر خدمات انجام دے رہے اُمیدواروں کے لیے 5 سال کی رعایت رکھی گئی ہے۔ محکمہ آرٹی سی، محکمہ میونسپل میں خدمات انجام دیے امیدوار اس رعایت سے مستثنیٰ قرار دیے گئے ہیں۔ جبکہ جسمانی اور ذہنی طور پر معذور اُمیدواروں کے لیے حد عمر میں 10 سال کی رعایت رکھی گئی ہے۔
مضمون ہٰذا میں جونیئر لکچرر مضمون اُردو کے مجوزہ امتحان کی تیاری کر رہے اُ میدواروں کی رہنمائی کے لیے اہم اُمور پر توجہ دلائی جائے گی۔ اعلامیہ میں ریاست کے ملٹی زون 1 اور ملٹی زون 2 میں جملہ 28 جا ئیدادیں دکھائی گئی ہیں۔ ان میں عام زُمرے کے لیے 8 جائیدادیں اور عام زُمرے کی خواتین کے لیے 4 جائیدادیں، معاشی طور پر کمزور طبقہ کے لیے 2 جائیدادیں، بی سی اے ویمن کے لیے 2 جائیدادیں، بی سی بی ویمن کے لیے 2 جا ئیدادیں اور دیگر طبقات کے لے بھی 2، 2 جا ئیدادیں مختص کی گئی ہیں۔ اس طرح مجموعی طور اُردو کی 28 جائیدادوں کے منجملہ 14 جا ئیدادیں خوا تین کے لیے مختص ہیں۔ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعد پہلی مرتبہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔ اس اعتبار سے اُمیدوار کئی برسوں سے اعلامیہ کے منتظر تھے اور تیاری کررہے تھے۔اس مرتبہ خاص بات یہ ہے کہ اردو میڈیم کے دیگر مضامین اور خصوصاََ اردو مضمون کے لیے بھی خاصی جائیدادیں بتائی گئی ہیں، لیکن محفوظ زُمروں کو مختص ہو نے کے بعد عام زُمر ے کے اُمیدواروں کے لیے بہت کم جا ئیدادیں با قی ہیں۔کم جائیدادوں کو دیکھ کر اُمیدواروں میں مایوسی پائی جاتی ہے، لیکن کسی بھی امتحان میں کامیابی کی پہلی شرط امتحان میں کامیابی کا یقین پیدا کرنا ہوتا ہے۔ اُمیدوار اپنے آپ کو نفسیاتی طور پر تیار رکھیں اور اپنے اندر اتنی خود اعتمادی، جذبہ اور حوصلہ پیدا کریں کہ اگر تقرر طلب ایک بھی جا ئیداد ہو تو انشاء اللہ وہ ایک جائیداد کے لیے میں ہی منتخب ہوں گا۔ اس عزم و استقلال کے ساتھ اگر اُمیدوار امتحان کی تیاری ابھی سے شروع کر دیں تو انشاء اللہ محنت رائیگاں نہیں جائے گی۔ حکومت نے اس مرتبہ حد ِ عمر میں جو رعایت دی ہے، اس اعتبار سے تقریباََ49 سالہ عمر تک کے اُمیدوار امتحان میں شرکت کریں گے۔ اس کے علاوہ حالیہ عرصہ میں تلنگانہ پبلک سر ویس کمیشن کی جانب سے تلنگانہ اقلیتی اقامتی اسکولس و جونیئر کالجس میں TGTاور PGT کی حیثیت سے منتخب ہونے والے اُمیدوار بھی اس امتحان میں شرکت کریں گے۔ اس کے علاوہ دیگر مسابقتی امتحانات تحر یر کرکے کوئی نہ کوئی ملازمت کر رہے اُمیدوار جنرل اسٹڈیز کے پرچہ میں اپنے سابقہ تجربہ کو بروئے کارلاتے ہو ئے اور مضمون اُردو میں اچھی تیاری کرکے یہ امتحان کامیاب کرسکتے ہیں۔ اُمیدواروں کو سرکاری جونیئر کالجس میں لکچرر بننے کا یہ ایک بہترین موقع ہے۔ اس کو غنیمت سمجھیں اور تکنیکی انداز میں تیاری کریں۔ بہرحال اُمیدواروں کو چاہیے کہ وہ مایوسی کا دامن چھوڑ کر پختہ عزم و ارادے کے ساتھ تیاری میں جٹ جائیں۔ تادمِ تحریر امتحان کی قطعی تاریخ کا اعلان نہیں ہوا ہے۔ممکن ہے کہ ماہ جولائی 2023 میں یا اگست 2023 میں امتحان منعقد ہوسکتا ہے۔ ابھی امتحان کی تاریخ کا اعلان نہیں ہو نے سے شاید اُمیدواروں میں تیزی نہیں دکھا ئی دے رہی ہے، لیکن روزانہ کی اساس پر اُمیدواروں کو پڑھائی شروع کردینی چاہیے۔ میناریٹی طلباء کو حکومت کی جانب سے جوکوچنگ دی جاتی ہے، اس کا آغاز بھی ابھی نہیں ہوا ہے، لیکن مختلف خانگی اداروں کی جا نب سے امتحان کی تیاری سے متعلق شعور بیداری پروگرامس منعقد ہو رہے ہیں۔اب انفرادی طور پر اُمیدواروں کو تیاری میں جٹ جا نا چاہیے۔حکومت ِتلنگانہ کی جا نب سے عام پر چہ کے لیے T-SAT اور SAKSHI دیگر اداروں کی جا نب سے رہنمایانہ کلاسیس جاری ہیں۔امتحان کی تیاری سے قبل ایک مرحلہ درخواست فارم کے ادخال کا ہوتا ہے۔اُمیدوار تلنگانہ پبلک سر ویس کمیشن کی ویب سائٹ پر جاکر اس مر حلہ کو مکمل کر لیں۔ اعلامیہ کے بموجب درخواست فارم کے ادخال کا آغاز 16 ڈسمبر 2022 سے ہو گا اور آخری تاریخ 6جنوری 2023 مقرر کی گئی ہے۔ فارم کے ادخال کے بعد دوسرا مرحلہ تیاری کا ہوتا ہے۔ اعلامیہ کے بموجب لکچررس کے تقررات کے لیے تحر یری امتحان دو مرحلوں پر مشتمل ہوگا۔پر چہ اول جنرل اسٹڈیز کا ہوگا جس میں 150 سوالات اور 150 نشا نات ہوں گے۔ اس کے حل کے لیے اُمیدواروں کو 150 منٹ کا وقت دیا جائے گا۔پر چہ اول ذولسانی ہوگا یعنی کہ دوزبانوں انگلش اور تلگو میں آئے گا۔اُمیدوار کو ایک منٹ میں ایک سوال کا جواب دینا ہوگا۔جبکہ پر چہ دوم متعلقہ مضمون کے معروضی سوالات پر مشتمل ہوگا۔یہ پر چہ بھی 150 سوالات پر مشتمل ہوگا، لیکن اس پرچہ میں ایک سوال کے لیے 2 نشانات مختص کیے گئے ہیں۔جبکہ اس پرچہ کے لیے بھی اُمیدوار کو 150 منٹ کا ہی وقت دیا جائے گا۔اس طر ح تحریری امتحان 450 نشانات پر مشتمل ہوگا۔ اس امتحان میں غلط جوابات کے لیے کوئی منفی نشانات نہیں ہیں۔پہلا پرچہ جو تمام اُمیدواروں کے لیے عام نوعیت کا ہوگا۔ جنرل اسٹڈیز یعنی معلومات اور حالات حا ضرہ پر مشتمل ہوگا۔ اس میں خاص طور پر قومی و بین الاقوامی حالاتِ حا ضرہ،بین الاقوامی تعلقات اور اہم واقعات، ماحولیات اور اس کے اثرات، آفات سماوی سے تحفظ کی حکمت عملیاں، تلنگانہ اور ہندوستان کی معاشی وسماجی ترقی، عام سائنسی معلومات، سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ہندوستان کی حالیہ کامیابیاں، ہندوستان وتلنگانہ کے معاشی، سماجی اور جغرافیائی حالات کی معلومات،ہندوستان کی ترقی میں سائنس و ٹیکنالوجی کے اثرات،روز مرہ کی سائنس، ہندوستانی تاریخ وثقافت، جد ید ہندوستانی تاریخ، انیسویں صدی تا تاحال قومی، سماجی و اصلاحی تحر یکیں،ہندوستانی کلچر و ثقافت،فنونِ لطیفہ، رقص، مو سیقی، مصوری، مختلف ریاستوں کے رقص، تلنگانہ کی تاریخ، جغرافیہ، معاشی تر قی(نمو)،تلنگانہ کا ادب، تہذیب و ثقافت، رقص و علاقائی تہوار، سیاسی نظاموں کا عمومی ڈھانچہ اور حکومت تلنگانہ کی اہم اسکیمات و پالیسیز، دستور ہند کی اہم دفعات،حکومت ہند کی اہم اسکیمات،ہندوستانی معیشت، قومی معیشت، ہندوستان کی طبعی، جغرافیائی، سماجی اور معاشی صورتحال،حالات ِ حا ضرہ، قومی علاقائی، اور بین الاقوامی معلومات، ذہنی صلاحیت کے سوالات کے علاوہ اُمیدوار کی ذہنی و دماغی ورزش کے متعلق سوالات، قومی و عالمی سطح پر ہندوستانی کی حالیہ تاریخ ساز کامیابیاں، تعلیمی، تہذیبی و کھیل کے میدانوں میں،تلنگانہ کی تاریخی و ثقافتی معلومات، تحر یک تلنگانہ سے ریاست تلنگانہ کے وجود میں آنے تک کے اہم واقعات، اس کے علاوہ ریاستی، قومی اور بین الاقوامی حالات ِ حا ضرہ پر مبنی سوالات پو چھے جا سکتے ہیں۔ جنرل اسٹڈیز کا سوالیہ پر چہ انگر یزی اور تلگو میں ہوگا۔ اُمیدواروں کے لیے لازمی ہے کہ وہ اس پر چہ کا مواد انگر یزی میں پڑ ھنے کی کوشش کریں روز انہ انگر یزی و تلگو اخبار کا مطالعہ کر یں خا ص طور پر دی ہندو اخبار پڑھیں۔اس کے علاوہ حکومت تلنگانہ کی جانب سے طبع کردہ جماعت ششم تا ڈگر ی سطح کی سماجی علوم کی کتا بیں پڑ ھیں۔ اُمیدوار جنرل اسٹڈیز کے لیے IAS TATA McgrawHill کی کتابیں انگریزی ایڈیشن پڑھیں کافی سود مند ثابت ہوگا۔ ساکشی کرنٹ افیئر بھی سود مند ثابت ہوسکتا ہے۔ بہت سے اُمیدوار کوئی نہ کوئی عارضی ملازمت میں مصروف ہیں تاہم انہیں مشورہ دیا جا تا ہے کہ وہ عارضی ملازمت سے طویل رُخصت لے لیں یا پھر ملازمت کو خیر آباد کہہ کر تیاری میں جٹ جائیں۔ اُمیدواروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اگر جنرل اسٹڈیز کی کو چنگ لیں تو بہتر رہے گا۔ اس کے علاوہ اُمیدوار کتابیں خر ید کر پڑھیں۔ تلگو اکیڈیمی کی جا نب سے تلنگانہ کی تحر یک، تا ریخ، معاشیات اور حکومت تلنگانہ کی اسکیمات پر کئی کتا بیں شا ئع ہو ئی ہیں۔ انہیں خر ید کر مطالعہ کریں۔امتحان کی تیاری پر رقم کے خر چ کے معاملہ میں اُ میدوار بخل سے کام نہ لیں۔ اس کے علاوہ سابق میں متحدہ ریاست آندھرا پر دیش میں آندھرا پر دیش پبلک سر ویس کمیشن کی جا نب سے منعقد ہوئے جونیر لکچرر اُردو امتحان کے سوالات کے پرچے حاصل کریں اور اس میں پوچھے گئے سوالات اور اس کی نوعیت کا جائزہ لے کر اس کے مطابق تیاری کر یں۔اُ میدوار کسی بھی مو ضوع کا تفصیلی و گہرا ئی سے مطالعہ کر یں۔ مثلاََ مردم شماری کا مطالعہ کر یں تو جملہ آبادی، ریاستوں کی آبادی، خواتین کی تعداد، خواندہ و نا خواندہ افراد کی تعداد، سب سے کم آبادی والی ریاست، سب سے زیادہ آبادی والی ریاست، شرح پیدائش کے علاوہ پہلی مر تبہ مردم شماری کا آغاز کب ہوا۔ آزاد ی کے بعد پہلی مر تبہ مردم شماری کب کی گئی۔ پہلی مردم شماری کا طریقہ کارکیا تھا۔ پہلی مردم شماری میں ملک کی شر ح خواندگی کیا تھی۔ مردم شماری کا آغاز کس انگر یز حکمران نے کیا تھا۔ ملک میں آخری مرتبہ مردم شماری کب کی گئی تھی۔ وغیرہ وغیرہ پر مبنی سوالات از خود تیار کرلیں۔ اُمیدوار ہر سبق کی ہر سطر سے ایک سوال بنا سکتے ہیں۔ حکومت تلنگانہ کی کوئی اسکیم کے بارے پڑھ رہے ہیں، مثلاََ ڈبل بیڈروم اسکیم کے بارے میں پڑھ رہے ہیں تو ملک میں بے گھر افراد کی تعداد کیا ہے۔ ہندوستان میں بے گھر افراد کے لیے کون سی اسکیم ہے۔ پہلی مرتبہ اس اسکیم کے لیے کتنا بجٹ مختص کیا گیا تھا۔ ملک کی کوئی دوسری ریاست میں اس نوعیت کی کیا کوئی اسکیم ہے۔ اگر ہے تو اس کی کیا صورتحال ہے۔ حکو مت تلنگانہ نے ڈبل بیڈروم اسکیم کا آغاز کب کیا۔ اس کے لیے ہر سال کتنا بجٹ مختص کیا ہے۔ اس بجٹ میں مرکزی حکومت کی کیا حصہ داری ہے۔ اب تک اس اسکیم کے تحت کتنے لوگ استفادہ کیے۔ اس اسکیم کا آغاز کب اور کہاں سے کیا گیا۔ اس اسکیم سے استفادے کی شرائظ کیا ہیں۔ وغیرہ وغیرہ پر مبنی سوالات از اخود تیار کرلیں۔حا لات حا ضرہ کا موضوع بھی انتہائی اہم ہے۔اس کے لیے اُمیدواروں کو یومیہ پابندی سے اخبارات کا مطالعہ کر نا چاہیے۔ اس کے علاوہ میگزین خاص طور پر ماہنامہ، تلنگانہ، ماہنامہ یوجنا اور ٹیلی ویژن پر حالات حاضرہ پر مبنی پروگرامس کے علاوہ یوٹیوب پر یومیہ حالات حاضرہ پر مبنی ویڈیوز دیکھے جائیں۔ اُمیدوار تلگو اخبارات کے خصوصی ایڈیشن جو حالات حاضرہ پر مبنی ہو تے ہیں جیسے ویلگو اخبار کا ہفتہ کا ایڈیشن، وارتا کا جمعرات کا ایڈیشن اور نمستے تلنگانہ کا چہارشنبہ کا ایڈیشن اور اردو اخبارات کے سنڈے ایڈیشن کا مطالعہ کر یں تو مناسب رہے گا۔ اُمیدوار چا ہیں تو کسی قر یبی لائبریری میں جاکر گزشتہ 6 ماہ کے اخبارات دیکھ کر اس سے حا لات حاضرہ کے سوالات تیار کرسکتے ہیں۔ مثلا َ ٹی آر ایس پارٹی کو مرکزی الیکشن کمیشن نے بی آر ایس پارٹی کی حیثیت سے نام کی تبدیلی کب دی۔ امسال کے نوبل انعام یافتگان کون، کون ہیں۔گجرات الیکشن اور اس کے نتائج، ہماچل پردیش کے انتخابات اور اس کے نتائج وغیرہ پر مبنی سوالات پو چھے جا سکتے ہیں۔اُمیدوار جنرل اسٹڈیز کے پر چہ کو معمولی نہ لیں، کیوں کہ مضمون کے پرچہ مین اُمیدوار 130 تا 140 سوالات کے جوابات درست کرسکتے ہیں۔ ایسے اُمیدواروں کو اس جنرل اسٹڈیز کے پرچہ کے ذریعہ ہی شکست دی جا سکتی ہے۔جنرل اسٹڈیز کے پرچہ میں کم از کم 10 سوالات Mental Ability& Reasoning کے ہو تے ہیں۔ اُمیدواروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس کے لیے کوچنگ لیں۔اس کے علاوہ اِسی زُمر ے میں اعداد کی سیز یز میں اگلا عدد کیا ہوگا اور کو ڈنگ کے سوالات بھی دیے جاتے ہیں۔ ان سوالات کو جلد حل کر نے کے لیے اُمیدواروں کو مشق کی ضرورت ہوتی ہے۔ جنرل اسٹیڈیز کا پرچہ حل کرتے وقت اُمیدواروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ پہلے راؤنڈ میں تیزی سے سوالات پڑھتے ہوئے بالکل صحیح جوابات کو ٹک کرتے جائیں۔ اس کے بعد ذہنی ورزش کے سوالات کریں اور جن سوالات کے جوابات میں اُمیدوار تذبذب کا شکار ہوں، ان کو آخر میں کریں اور جن کے جوابات بالکل بھی نہیں آتے ہوں ان سوالات کو بھی گمان و قیاس کی بنیاد پر حل کریں۔ کوئی بھی سوال نہ چھوڑ یں۔ جنرل اسٹیڈیز کے پرچہ کے بعد دوسرا پرچہ امیدوار کے متعلقہ مضمون کا ہوگا۔ اگر اُمیدوار کا مضمون اُردو ہو تو دوسرے پرچہ کے سوالات صرف اردو میں ہوں گے۔ اگر اُردو کے علاوہ کوئی اور مضمون ہو تو اس کا پرچہ سوالات انگریزی اور تلگومیں ہوگا۔ تاہم اردو امتحان کی تیاری کی بات کی جارہی ہے تو ہم بنیاد اُردو کو ہی بنالیں گے۔ اُردو کا دوسرا پرچہ بھی 150 سوالات اور تین سو نشانات پر مشتمل ہوگا۔ اعلامیہ میں جو نصاب دیا گیا ہے اس کے مطابق امیدواروں کو تیاری کرنی ہوگی۔ لسانیات کے زُمرے میں اُردو میں ہند آریائی زبانوں کے تین مختلف ادوار، مغربی ہندی اور اس کی بولیاں اور کھڑی بولی کا ارتقاء اور اردو کے آغاز کے بارے میں مختلف نظریات، دکنیات کے زُمرے میں بہنمی دور اور اس کے مشہور شعراء فخر الدین نظامی (کدم راؤ اور پدم راؤ) عادل شاہی دور، نصرتی کا خصوصی مطالعہ، قطب شاہی دور میں محمد قلی قطب شاہ، دیوان ِ قطب شاہ، ملا وجہی، غواصی اور ابن نشاطی کا مط لعہ۔ ادب کی نشونما کی مختلف جہتیں۔ غزل کی مختلف تعریفیں، غزل گو شعراء، غزل کی تعریف و تنقید اور اس کے مشہور شعراء میں میرؔ، ولی ؔ، دردؔ، آتش، ؔ غالب ؔ، مو من، ؔ اقبال ؔ، حسرت موہانی ؔ، فانی ؔ، جگرؔ، فراقؔاور ناصر کاظمی کا تفصیلی مطالعہ کیا جائے۔ قصیدہ کی تعریف و تنقید، قصیدہ کا فن اور اس کا تاریخی پس منظر اور قصیدہ گوئی کے مشہور شعراء میں محمد ابراہیم ذوقؔ اور محمد رفیع سوداؔ۔مر ثیہ کی تعریف، مر ثیہ کافن، تا ریخی پس منظرو جائزہ اور اس کا تنقیدی جائزہ اورمرثیہ کے مشہور شعراء مرزا انیس ؔاور مرزا دبیر۔ رُباعیات کے زمرے سے رُباعی کی تعریف اور اس کی تاریخ اور اس کا تنقیدی جائزہ، اس کے علاوہ مشہور رباعی گو شعراء انیسؔ، اکبر ؔ، امجد حیدرآبادی ؔاور جوش ملیح آبادی ؔ کا تفصیلی مطالعہ۔ مثنوی کا تعارف اور تاریخی پس منظر و جائزہ اور اس کا تنقیدی جائزہ۔مثنوی کے مشہور شعراء اور مشہور مثنویاں جیسے مثنوی سحر البیان، مثنوی گُلزار ِ نسیم اور زہر عشق اور اس کے مصنفین کا تفصیلی مطالعہ۔ حصہ نظم سے، نظم کی تعریف، تاریخی پس منظر، نظموں کا بنیادی ڈھانچہ اور اس کا تنقیدی جائزہ اور مشہور نظم گو شعراء جس میں قابل ذکر نظیر، حا لی ؔ، اکبر ؔ، چکبست ؔ، اقبال،ؔجوش ؔ، اختر الایمانؔ، علی سردار جعفریؔ، ن۔ م راشدؔ، میراں جی ؔ، فرحت کیفی اور عز یز تمنائی، اس کے علاوہ نظموں کی مختلف اقسام میں، جیسے آزاد نظم، نظم معری، پابند نظم، نیچرل نظم، وطنی نظم، قومی نظم، رومانی نظم، انقلابی نظم اور روایتی نظم، ہائیکو، ترائیلے اور ماہئے وغیرہ کا تفصیلی مطالعہ کیا جائے۔ جبکہ حصہ نثر سے داستان کی تعریف، تاریخی پس منظر اور اہم داستانوں کا تنقیدی جائزہ باغ و بہار اور فسانہ عجائب وغیرہ۔ ناول کی تعریف، تاریخی پس منظر اوراجزائے ترکیبی، مختلف ناولوں جیسے فسانہ آزاد، توبتُہ النصوح، امراؤ جان ادا، گؤدان،ایک چادر میلی سی، ٹیڑھی لکیر، ایوان ِ غزل وغیرہ کا تفصیلی مطالعہ۔ افسانہ کی تعریف، تاریخ اور مختلف افسانوں جیسے نجات، ٹوبہ ٹیک سنگھ، مہالکشمی کا پُل، نظارہ درمیاں ہے وغیرہ کا تنقیدی جائزہ۔ ڈرامہ کی تعریف، تاریخی پس منظر اور مختلف ڈراموں جیسے امانت، انارکلی، آگرہ بازار اور ڈرامہ ضحاک کا تنقیدی جائزہ۔ انشائیہ کی تعریف، تاریخی پس منظر اور اہم انشائیوں کا تنقیدی مطالعہ جن میں سپارے دل، آشفتہ بیانی میری، مظامین پطرس کا تنقیدی مطالعہ کیا جائے۔ خطوط کی تعریف، تاریخی پس منظر اور مختلف خطوط جن میں اُردو ئے ِمعلی، غبار ِخاطر کا تنقیدی جائزہ۔ سوانح نگاری کی تعریف، تا ریخی پس منظر اور مختلف سوانح نگاروں کا مطالعہ یادگار ِ غالب ؔ اور نذیر احمد کی کہانی کچھ ان کی اور کچھ میری زبانی۔ مختلف ادبی تنقید کے زمرے میں تذکروں میں تنقیدی نقوش، نکات ُ الشعراء، گلشن ِ بے خار اور آب ِ حیات کا جائزہ۔ حالی ؔ کے تنقیدی نظریات، مقدمہ شعر و شاعری کے پس منظر میں۔ مختلف تنقیدی دبستان اور ان کی تعریف اور تاریخ، تا ثراتی تنقید، جمالیاتی تنقید،نفسیاتی تنقید،مارکسی تنقید اور ساختیاتی تنقید جبکہ ممتاز نقادوں میں حالی ؔ، شبلی ؔ، نیاز فتح پوری ؔ، وحید الدین سلیم، فراقؔ، احتشام حُسین، کلیم الدین احمد، آل احمد سُرور، مغنی تبسم ؔ کا مطالعہ۔ مختلف ادبی تحریکیں اور اُردو کے فروغ میں تحریکوں کا حصہ، فورٹ ولیم کالج، دلی کالج، سینٹ جارج کالج، دبستان دلی، دبستان لکھنو، علی گڑھ تحر یک، جامعہ عثمانیہ اور دارالترجمہ، تر قی پسند تحر یک، حلقہ ارباب ِ ذوق کی تحر یک، جد یدیت اور مابعد جدیدت۔ اردو صحافت۔ اُردو کے نامور صحافی و مشہور اخبارات و رسائل اور اس کے ایڈیٹرس کے بارے میں تفصیلی مطالعہ کیا جائے۔ اس کے علاوہ اردو ایم اے اور ڈگری کے اُردو نصاب کا مطالعہ کیا جائے۔ اُمیدواروں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ مولانا آزاد نیشنل ارود یو نیورسٹی کی جانب سے نظامت ِفا صلاتی تعلیم کے تحت اُردو ادب کی کئی نصابی کتابیں طبع کی گئی ہیں اور یہ یونیورسٹی کے سیل کاؤنٹر پر دستیاب بھی ہیں، اس کو خریدلیں تو مناسب رہے گا۔ اس کے علاوہ عثمانیہ یونیورسٹی اور ڈاکٹر بی آر امبیڈکر اوپن یو نیورسٹی کی ایم اے اُردو کی کتابیں اگر دستیاب ہوں تو اس کو بھی حاصل کرلیں۔

اُردو ادب کا گہرائی سے مطالعہ کرنا ہوگا۔ تاریخ اُردو ادب کے لیے رام بابو سکسینہ، پروفیسر گیان چند جین اور ڈاکٹر سیدہ جعفر کی تصنیف بھی بہتر رہے گی۔ محمد انصار اللہ اور جمیل جالبی کی مرتبہ تاریخ اُردو ادب بہترین کتابیں ہیں۔ تاہم اُمیدواروں کی سہولت کی خاطر چند کتب کے نام دیے جارہے ہیں تاکہ اُمیدوار ان کتابوں سے استفادہ کرسکے۔ دکنی ادب کی تاریخ، ڈاکٹر محی الدین قادری زورؔ، مضامین ڈاکٹر سید محی الدین قادری زورؔ(تین جلدیں)۔ اُردو مثنوی کا ارتقاء، پرو فیسر عبد القادر سروری۔ دکنی مثنویوں کا انتخاب، پرو فیسر اشرف رفیع۔ دکن میں مر ثیہ و عزاداری، ڈاکٹر رشید مو سوی۔ دکنی غزل کی نشونما،ڈاکٹر محمد علی اثر۔اُردو غزل ولی ؔتک، ڈاکٹر ظہیر الدین مدنی۔ حیات وجہی، ن۔ م سعید۔اُردو کی نثری داستانیں، پرو فیسر گیان چند جین۔عام لسانیات، گیان چند جین، تحقیق کا فن، گیان چند جین۔ اُردو زبان اور فن ِ داستان گوئی، پروفیسر کلیم الدین احمد۔ ہماری داستانیں، وقار عظیم۔ اُردو لسانیات۔ اُردو داستان، ڈاکٹر سہیل بخاری۔ باغ و بہار کا تحقیقی و تنقیدی مطالعہ، ڈاکٹر سلیم اختر۔فورٹ ولیم کالج کی ادبی خدمات، ڈاکٹر عابدہ بیگم۔ دبستان ِ دلی کی شاعری، نورُالحسن ہاشمی۔ لکھنو کا دبستان شاعری، ابوللیث صد یقی۔ کلیات ِ سراج،عبدالقادرسروری۔ غزل اور متغزلین، ابواللیث صدیقی۔ نقد ِ میر،ڈاکٹر سید عبداللہ۔محمد تقی میر،ڈاکٹر جمیل جالبی، غالب ایک مطالعہ، ممتاز حُسین۔ اُردو مرثیہ، پرو فیسر شارب ردولوی۔اُردو میں مر ثیہ نگاری، مسیح الزماں۔ اُردو میں قصیدہ نگاری۔ ابو محمد سحر۔ اُردو میں قصیدہ نگاری کا تنقیدی جائزہ،محمود الہی۔ اُردو مثنویاں شمالی ہند میں، سید محمد عقیل۔ اُردو ربا عیات، سلام سند یلوی۔ ہندوستانی لسانیات، ڈاکٹر زورؔ۔ مقدمہ تاریخ زبانِ اُردو،ڈاکٹر مسعودحسین۔پنجاب میں اُردو، محمودشیرانی۔ عام لسانیات، ڈاکٹر گیان چند جین، دکن میں اُردو، نصیر الدین ہاشمی۔گلکر سٹ اور اس کا عہد،عتیق صدیقی۔ مر حوم دہلی کالج، مو لوی عبد الحق۔ اردو کی ابتدائی نشونما میں صوفیائے کرام کا حصہ، مو لوی عبد الحق۔ غالبؔ کی شخصیت اور شاعری، رشید احمد صدیقی۔ علی گڑھ تحریک، نسیم قر یشی۔ فکر اقبالؔ، ڈاکٹر خلیفہ عبد الحکیم۔ ترقی پسند ادبی تحریک، ڈاکٹر خلیل الرحمان اعظمی۔ اُردو ناول کی تاریخ و تنقید۔ علی عباس حُسینی۔ بیسویں صدی میں اُردو ناول، پرو فیسر یوسف سرمست، اُردو افسانہ روایت اور مسائل، ڈاکٹر گو پی چند نارنگ۔ اُردو ڈرامہ کا ارتقاء،عشرت رحمانی۔ داستان سے افسانے تک وقار عظیم۔ اُردو ناول کی تنقیدی تاریخ، پر یم چند کے سماجی اور سیا سی ناول، عبد السلام۔ گؤ دان کا تنقیدی مطالعہ، انور کمال۔مرزا رسوا حیات اور ناول نگاری،آدم شیخ۔ مرزا رسوا کا تہذیبی ناول،عبد السلام۔ انتظار حُسین کے افسانے، گوپی چند نارنگ۔ اُردو فکشن کے بنیادی اور تشکیلی عنا صر، اختر انصاری۔ راجندر سنگھ بیدی کی افسانہ نگاری، رباب اشرفی۔ قرۃالعین حیدر کا فن،عبدالمغنی۔ افسانے کی حمایت میں، شمس الر حمان فاروقی۔ آزادی کے بعد اُردو افسانہ، گو پی چند نارنگ۔ آزادی کے بعد اُردو غزل،شمس الر حمن فارقی و مظہر۔ فورٹ ولیم کالج کے اُردو نثر نو یسوں کا تحقیقی و تنقیدی تذکرہ، سید محمد۔ اُردو ادب کی تنقیدی تاریخ، احتشام حسین۔ اُردو فکشن کی تنقید، ارتضی کر یم۔ اکیسویں صدی میں اردو کا سماجی و ثْقافتی فروغ، پرو فیسر خواجہ محمد اکرام الدین۔تنقیدی افکار، شمس الرحمان فاروقی۔ دکنی نثر کا انتخاب، سیدہ جعفر۔ جدیدیت کی فلسفیانہ اساس، شمیم حنفی۔ ساختیات، پس ساختیات اور مشر قی شعر یات، گو پی چند نارنگ۔ سُخن دان ِفارس، محمد حُسین آزاد۔ شعر شعور انگیز، شمس الرحمن فاروقی۔ جملہ چار جلدیں۔گلشن ِبے خار، نواب مصطفی خان شیفتہ۔ جامع اُردو انسائیکلو پیڈیا (ادب)، قومی کونسل برائے فروغ اُردو زبان۔ اُردو زبان کی تد ریس، معین الدین۔ اُردو اصناف کی تدریس،مسعود سراج۔ تعلیمی نفسیات، طلعت عزیز۔غزل اور مطالعہ غزل، عبادت بریلوی۔ غزل کا نیا منظرنامہ، شمیم حنفی۔ مقدمہ شعر وشاعری، مولانا الطاف حسین حالیؔ۔ اُردو شاعری کا مزاج، وزیر آغا۔ یادگارِ حالی، صالحہ عابد حسین۔ فانی بدایونی، مغنی تبسم۔ اقبالؔ اور اُردو نظم، آل احمد سرور۔ نئی شعری روایات، شمیم حنفی۔ مخدوم محی الدین حیات اور کارنامے۔ اُردو میڈیا، ڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین۔ اُردو صحافت کے دوسوسال، پروفیسر ارتضی کریم۔ ادبی صحافت، عبد الحی۔ اُردونظم، مرتبہ مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی حیدرآباد۔ مثنوی اور قصیدہ، مرتبہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد۔ ابلاغیات، مرتبہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد۔ اُردو داستان اور ڈرامہ، مرتبہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد۔ ترجمہ نگاری،مرتبہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد۔ اردو زبان و ادب کی تاریخ،مرتبہ مولانا آزاد نیشنل اردو یو نیورسٹی حیدرآباد۔ اُردو ناول اور افسانہ،مرتبہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد۔ مرثیہ اور رباعی، مرتبہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد۔ اُردو خطوط اور طنزو مزاح نگاری، مرتبہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد۔ اُردو تنقید اور تنقیدی نظریات،مرتبہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد۔ اُردو میں تنقیدی تصورات، مرتبہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد۔ اُردو غزل، اُردو میں خاکہ، انشائیہ اور سوانح نگاری،مر تبہ مولانا آزاد نیشنل اُردو یو نیورسٹی حیدرآباد۔ اس کے علاوہ امیدوار ملک کے مختلف مقامات سے شائع ہو نے والے ماہنامے خصوصاََ ماہنامہ اردو دنیا، ماہنامہ قومی زبان، ماہنامہ سب رس، ماہنامہ نیادور، ماہنامہ ایوان ِ اُردو، سہ ماہی مژگان، ششماہی ادب و ثقافت، ماہنامہ گل بوٹے کا مطالعہ کریں اور ان کے سابقہ شماروں سے بھی بہت کچھ مواد حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اُمیدوار ممکن ہو تو کتابیں خریدلیں یا پھر آن لائن پی ڈی ایف کتابیں مختلف ویب سائیٹس پر دستیاب ہیں۔ڈا ؤن لوڈ کی جاسکتی ہیں۔ ریختہ کی ویب سائیٹ پر بھی مواد بہت ہے، لیکن یہاں مواد کو ڈاؤن لوڈ کرنے کی سہولت نہیں ہے۔ اُمیدوار صرف اسکر ین پر رکھ کر مطالعہ کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اگر اُمیدوار اپنے علاقوں میں قر یبی لائیبر یروں کا دورہ کریں تو مناسب ہوگا۔ یونیورسٹی آف حیدرآباد کی لائیبریری۔ افضل گنج کی اسٹیٹ سنٹرل لائیبر یری، ملک پیٹ کی لائیبریری اور مانصاحب ٹینک کی اقبال اکیڈیمی کی لائبریریوں میں بھی کافی مواد ہے۔ اس کے علاوہ مانوکی لائبریری، پنجہ گٹہ ایوان اردو کی لائبریری میں بھی کافی مواد ہے۔ اُمیدوار ممبرشپ حاصل کرتے ہوئے کتابیں گھر لے جاکر مطالعہ کرسکتے ہیں۔ اُمیدواروں کو اس طریقہ سے اُردو ادب کی 70 تا 80 فیصد تیاری میں مدد ملے گی۔ امیدوار دوران مطالعہ ہر شاعرکا اپنی نوٹ بک میں ایک گوشہ بنالیں اور مطالعہ کے دوران اس شاعر کے متعلق جو بھی بات آئے اس گوشہ میں نوٹ کرتے جائیں۔عام طور پر نام، تخلص، تاریخ و مقام پیدائش، تاریخ وفات، ایوارڈ ز، اساتذہ کے نام، تخلیقات کے نام، تخلیقات میں شامل افسانوں اور ان کے کرداروں کے نام کے بارے میں سوالات کیے جاتے ہیں۔ امیدوار اُردو کے تمام سرکردہ شعراء، ادیبوں، افسانہ نگاروں، ناول نگاروں کی تخلیقات سے واقفیت رکھیں۔ عام طور پر ناولوں اور افسانوں سے کرداروں کے نام پوچھے جاتے ہیں۔ اشعار کے سوالات میں کوئی شعر دے کر اس کے شاعر کا نام پوچھا جاتا ہے۔ اس شعر میں پائی جانے والی صنعت کے بارے میں بھی پوچھا جاسکتا ہے۔اس کے لیے اُمیدوار فصاحت وبلاغت کے لیے کلیم اللہ حسینی کی کتاب کا مطالعہ کریں۔تمام اصناف سُخن کی تعریفیں، ان کی ہئیت ترکیبی، وغیرہ سے واقفیت رکھنی چاہیے۔ بہرحال حکومت تلنگانہ نے طویل انتظار کے بعد اعلامیہ جاری کیا ہے اور گزیٹیڈ آفیسر بننے کے لیے اُمیدواروں کو زرین موقع ہے۔ اردو اُمیدوار اُردو مضمون کی کوچنگ نہ لیں۔ البتہ جنرل اسٹڈیز کے پرچہ کی کوچنگ لینا ضروری ہے۔ امتحان کی تیاری کے لیے دیگر تمام مصروفیات کو ترک کردیں۔ روزانہ 4 تا 8 گھنٹے مطالعہ کے لیے صرف کریں۔ یاد رکھیں کہ یہ جونیئر لکچرر کا امتحان ہے۔ اس میں مسابقت کا ہونا لازمی ہے اور اس مسابقت کے زمانے میں وہی ترقی کرسکتا ہے جو مسلسل جدوجہد کرے۔

a3w
a3w