کیا ممتابنرجی کی تقریر روکنا کوآپریٹو فیڈرلزم ہے؟: اسٹالن
اسٹالن نے پوچھا کہ کیا وزیر اعلیٰ کے ساتھ ایسا سلوک کیا جانا چاہئے؟ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کو سمجھنا چاہئے کہ اپوزیشن جماعتیں جمہوریت کا اٹوٹ حصہ ہیں اور انہیں دشمن نہیں سمجھا جانا چاہئے۔

چینائی: تمل ناڈو کے وزیر اعلی اور دراوڑ منیترا کزگم (ڈی ایم کے) کے صدر ایم کے اسٹالن نے ہفتہ کو سوال کیا کہ کیا مغربی بنگال کی وزیر اعلی اور آل انڈیا ترنمول کانگریس کی لیڈر ممتا بنرجی کو نئی دہلی میں منعقدہ نیتی آیوگ کی میٹنگ میں بولنے سے روکنا کو آپریٹیو فیڈرلرزم ہے۔
اسٹالن نے پوچھا کہ کیا وزیر اعلیٰ کے ساتھ ایسا سلوک کیا جانا چاہئے؟ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کو سمجھنا چاہئے کہ اپوزیشن جماعتیں جمہوریت کا اٹوٹ حصہ ہیں اور انہیں دشمن نہیں سمجھا جانا چاہئے۔
واضح رہے کہ اپوزیشن انڈیا گروپ کا حصہ رہیں مختلف مختلف ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے مرکزی بجٹ میں امتیازی سلوک کا الزام لگاتے ہوئے اجلاس کا بائیکاٹ کیا، جب کہ محترمہ بنرجی نے اپنا احتجاج درج کرانے کے لیے اجلاس میں شرکت کی۔
محترمہ بنرجی نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے بلائی گئی میٹنگ سے واک آؤٹ کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پانچ منٹ کے بعد ان کا مائکروفون بند کر کے ان کی تقریر کو درمیان میں روک دیا گیا، جبکہ دیگر وزرائے اعلیٰ کو 10 سے 20 منٹ تک بولنے کا وقت دیا گیا۔ میٹنگ سے باہر آنے کے بعد، انہوں نے دہلی میں میڈیا کو بتایا کہ یہ غیر منصفانہ ہے کیونکہ وہ اپوزیشن کی طرف سے تنہا نمائندہ تھیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ میٹنگ کا بائیکاٹ کرکے آئی ہیں۔ اس کا جواب دیتے ہوئے مسٹر اسٹالن نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں سوال کیا کہ کیا یہ کوآپریٹو وفاقیت ہے؟ انہوں نے سوال کیا کہ کیا وزیر اعلیٰ کے ساتھ ایسا سلوک ہونا چاہیے؟
انہوں نے لکھا ’’مرکز کی بی جے پی حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ اپوزیشن جماعتیں ہماری جمہوریت کا اٹوٹ حصہ ہیں اور انہیں دشمن نہیں سمجھا جانا چاہیے۔ مسٹر اسٹالن نے کہا کوآپریٹو وفاقیت کے لیے مذاکرات اور تمام آوازوں کو احترام دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔‘‘