خود ساختہ قاضی کے خلاف کارروائی کرنے سے وقف بورڈ کا گریز
خود ساختہ قاضی ابراھیم احمد شریف کی جانب سے بغیر کسی تقرر نامہ کے اپنے آپ کو قاضی عروب و شوافع ظاہر کر کے کتابچہ نکاح چھپوا کر تکمیل نکاح انجام دینے کا معاملہ سامنے آنے پر بھی تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ خاموشی اختیار کرتے ہوئے مذکورہ قاضی کو من مانی کرنے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے

حیدرآباد: خود ساختہ قاضی ابراھیم احمد شریف کی جانب سے بغیر کسی تقرر نامہ کے اپنے آپ کو قاضی عروب و شوافع ظاہر کر کے کتابچہ نکاح چھپوا کر تکمیل نکاح انجام دینے کا معاملہ سامنے آنے پر بھی تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ خاموشی اختیار کرتے ہوئے مذکورہ قاضی کو من مانی کرنے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے جبکہ محکمہ اقلیتی بہبود نے تلنگانہ وقف بورڈ کو اس شخص کے خلاف کارروائی کے لئے اب تک تین میموز جاری نومبر 2021‘ جولائی2022 اور اپریل 2023 میں جاری کئے ہیں۔
ضلع کلکٹر حیدرآباد نے گزشتہ برس اپریل میں اپنے ایک مکتوب کے ذریعہ وقف بورڈ کو ابراہیم احمد شریف کے خلاف کارروائی کے لئے توجہ مبذول کرواچکے ہیں۔مذکورہ قاضی کے خلاف محکمہ اقلیتی بہبود کا وقف بورڈ کو کارروائی کرنے اور وقف بورڈ کا کسی قسم کی کارروائی سے گریز کو دیکھتے ہوئے سید عبدالرحیم اور قاضی احمد شجاع الدین قادری ہائی کورٹ سے رجوع ہوتے ہوئے درخواست کی کہ مذکورہ قاضی کے خلاف کارروائی کرنے اور انہیں بہ حیثیت نائب قاضی نکاح انجام دینے سے باز رکھا جائے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ درخواست گزار سید عبدالرحیم کا نکاح 2011 ء میں انجام دیتے ہوئے اپنی طرف سے شائع کردہ کتابچہ جاری کیا تھا۔ اس لئے انہوں نے ہائی کورٹ سے یہ بھی استدعا کیا کہ انہیں اصل کتابچہ جاری کیا جائے۔ اس مقدمہ میں سی ای او تلنگانہ وقف بورڈ بھی فریق ہے۔
ڈھائی ماہ گزرنے کہ بعد بھی کارروائی سے گریز کیا جارہا ہے واضح رہے کہ اس معاملہ میں فلک نما پولس نے ایک ایف آئی آر بھی درج کی ہے۔ اس خصوص میں فلک نما پولس کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وقف بورڈ نے ابراھیم احمد شریف کے مسلمہ قاضی ہونے پر انکار کیا ہے۔
پھر بھی اس پر ضروری کاروائی سے گریز کیا جارہا ہے جبکہ مذکورہ قاضی نے اپنے آپ کو بحیثیت قاضی عرو ب و شافع ظاہر کر کہ جعلی کتابچہ نکاح جاری کیا ہے۔
مخفی مبادکہ ابراھیم احمد شریف کوجناب محمد ظہیر الدین ایڈیشنل قاضی قلعہ محمد نگر نے اپنا نائب قاضی مقرر کر لیا ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ قاضی قلعہ محمد نگر جناب محمد یوسف الدین عسکر کے انتقال کے بعد اس علاقہ کی قضأت پر تاحال کسی کا تقرر عمل میں نہیں آیا ہے‘ ایسے میں ایڈیشنل قاضیوں کا وجود بھی سوالیہ بن جاتا ہے۔