طنز و مزاحمضامین

رشتہ

مظہرقادری

چاند خالہ اپنے محل کم،دفترکم، کمرہ کم،قالین کم،فرش پر بچھی شطرنجی پر اپنے پیامات کے دفتر میں بیٹھے کسی گاہک کاانتظارکررہے تھے توایک ادھیڑعمر کا گاہک آگیا۔علیک سلیک کے بعد شطرنجی پر بیٹھ کر بولا میرے کو چاند خالہ سے ملناہے جو پیامات لگاتے۔توچاند خالہ سنبھل کر بیٹھ کر بولے ہاں بولومیں ہی چاند خالہ ہوں۔کس کے لیے آپ کے بچے کے لیے یابچی کے لیے رشتہ چاہیے تووہ صاحب بولے نہیں یہ رشتہ میرے خودکے لیے چاہیے توچاند خالہ ذراچونکے اوربولے آپ کی عمرکیاہے توبولے تقریباً چالیس سال کے قریب ہے توان کوغورسے دیکھتے ہوئے تولتے ہوئے چاندخالہ پوچھے عقدثانی ہے کیا؟تووہ بولے نہیں عقدِاولیٰ ہے۔خالہ پوچھے اتنی بڑی عمر تک شادی کیوں نہیں کرے؟توبولے کاروبارکی مصروفیت کی وجہ سے وقت ہی نہیں ملا۔چاند خالہ بولے شادی وقت ملاتونہیں کرتے بلکہ وقت ختم کرنے کوکرتے۔اتنی عمر کے لیے رشتہ ملنا تھوڑا مشکل ہے پھربھی میں کوشش کرتیوں۔ویسے آپ کیاکام کرتے توصاحب بولے کفن کی دوکان ہے۔بہت اچھا کاروبارچل رہاہے۔پہلے بہت زمانے میں ایک آدھ بوڑھے بڑے طبعی عمر کو پہنچ کر مرتے تھے لیکن آج کل مسابقت، جھگڑے فساداتنے ہوگئے ہیں کہ موت کے لیے عمرکی قید ختم ہوگئی۔انوں ان کو جان سے ماردے ریں بعدمیں ان کے لوگاں ان کو جان سے ماردے ریں،بیویاں شوہر وں کو ماردے ریں اورشوہراں بیوں کو جلادے ریں،جائیدادکے واسطے بچے ماں باپ کو ماردے ریں،شراب پی کر دوست،دوست کو ماردے ریں۔اس لیے آج کل ہمارا کفن کاکاروباربہت ٹاپ پہ چل رہاہے اورآمدنی کا توکوئی حساب ہی نہیں ہے۔یہ سن کر چاندخالہ بولی اے باوایہ کاروبارکرنے والوں کو کون بیٹی دے گا میرے پاس توکوئی ایسارشتہ نہیں ہے تووہ صاحب بولے چاندخالہ اب وہ ز مانہ گیا جب خاندان عزت وقاراورنسل دیکھ کر شادی کرتے تھے اب توجس کے پاس پیسہ ہے اس کے پیچھے رشتوں کی قطارلگی ہے۔کیسے گھرمیں رہ ریں، کون سی گاڑی ہے بس صرف یہی دیکھ ریں۔باقی سب حسب نسب،خاندان،مقام کی باتیں قصہ پارینہ ہوگئیں۔ آپ دیکھئے کوئی نہ کوئی اچھا رشتہ آپ کے پاس نکل جائے گا۔ میرے پاس مال دولت کی کوئی کمی نہیں ہے۔ اوپر والے کی مہربانی سے یہ کورونا وائرس کے زمانے میں تواتنی آمدنی ہوگئی کہ دومنزلہ ذاتی مکان بنالیے،ملگیاں ہیں،گاڑیاں ہیں۔اللہ کا دیا گھرمیں سب کچھ ہے، بس ایک بیوی کی کمی ہے سووہ آپ اچھا رشتہ دیکھ کر پوری کردیجئے۔کورونا کی بیماری آنا توہم کفن دفن کا کاروبارکرنے والوں کے لیے لاٹری نکلے جیسا ہوگیا۔اب توکسی کا لخت جگربھی مرگیا توکوئی منہ دیکھنے کو تیارنہیں ہے۔ ہمارے کومنہ مانگے پیسے دے رئیں آپ کہیں بھی لے جاکر دفن کردو،میت کو گھرمت لاؤبول ریں۔اس سے بہت آمدنی ہوجاری۔ اکثر دواخانے میں مرجانے والوں کو،زندہ آدمی کوجیسا آدھارکارڈ نمبر رہتا ویسا انتقال ہوئے سومیت کے گلے میں کوویڈ آیاجب سے دواخانے والے گلے میں ڈوری ڈال کر نمبر لکھ دے ریں تاکہ شناخت میں آسانی ہو کیونکہ کوئی گھروالا دواخانہ آکر میت لے جانے اوردفنانے نہیں آرہاہے۔دواخانے والے دیئے سونمبر ہمارے کودے دے رہے ہیں اورٹیلیفون پر ہی تجہیزوتکفین کے جتنے بھی پیسے بولے بغیر چکائے بھیج دے رہے ہیں۔بس اتنی درخواست کررہے ہیں کہ سارا کام اُدھر کا اُدھرہی کردیو۔تھوڑے بہت خلوص ہے والے ویڈ یونکال کر واٹس اپ پر بھیج دوبول ریں اس کے ہم ڈبل پیسے چارج کررہے ہیں،کیونکہ پہلے طریقے میں کوئی ثبوت نہیں رہتا اوردوسرے طریقے میں ثبوت بنانا پڑتا اس لیے بہرحال چاند خالہ آج کی تاریخ میں ہمارا پیشہ سب سے بڑا منافع بخش کاروبارہوگیا۔پہلے سوسوسال تک قبروں پہ اہل وعیال آتے جاتے رہتے تھے اورہم وہ قبروں کا کچھ نہیں کرسکتے تھے۔ ان کی حیثیت مالک مکان کی تھی۔اب توخالی کرایہ دارجیساکردیئے۔ ہم دودودن کو کرایہ داربدلتے رہتے۔کوئی آتاجاتانہیں پوچھتا نہیں اورجگہ کی تنگی کا بھی سوال نہیں رہتا۔چاند خالہ یہ سب سن کر بولے باواتم تویہ بول کرمیری آنکھاں کھول دے ریں ویسے تمہارے باوا کیاکام کرتے؟تووہ آدمی بولا انہوں بھی یہی دھندے میں ہیں قبرکھودنے کا کام کرتے۔پہلے خودہی اکیلے کرتے تھے، اب کاروباروسیع ہوجانے کی وجہ سے خالی سوپر وائزری کررہے ہیں، اب یہ کام کو بہت سارے بچے نوکر رکھ لیے۔ ہمارے کوئی خاندانی جھگڑے بھی نہیں ہیں سب چچاؤں کا الگ الگ قبرستانوں پہ قبضہ ہے۔ایک دوسرے کے قبرستان میں بٹوارے وغیرہ کولے کر کوئی رنجش نہیں ہے اورہمارے ماموں کے قبضے میں جوقبرستان تھا پہلے سنسان جگہ تھا اوراب شہر ترقی کرنے پر شہرکے بیچ وبیچ ہوگیا تووہ یہ پیشہ چھوڑکر اس کو ایک بلڈر کوڈیولپمنٹ پر دے دیے توشاندارکمرشیل کامپلکس بن گیا اوپر پینٹ ہاؤس میں رہتے اورنیچے ملگیوں اورآفسوں سے ماہانہ لاکھوں کی آمدنی ہے۔سب ان کو زمیندارصاحب پکارتے۔ یہ سن کر چاندخالہ آنکھیں پھاڑکربولے بیٹا تمہاراتوپوراہی خاندان آفتا ب دکھ رہاہے۔ ویسے تمہارے اماں بھی کچھ کام کرتے کیا تووہ شخص بولا خالی کاہے کوبیٹھنابول کے گھرمیں بیٹھ کر قبرپہ چڑھاتے سوپھولوں کے چادراں ٹاکتے بہت عزت ہے ہماری محلے میں سب لوگاں آتے جاتے سلاماں کرتے رہتے۔اچھا باوا تمہارے خاندان کی پوری کہانی سن لی اب بولوتمہارے کو بیوی کیسی ہونا؟خالہ کوئی خاص ڈیمانڈ نہیں ہے بچی تھوڑی بہت پڑھی لکھی رہی توبہت اچھا ہے کیونکہ قبرکے کتبوں کے لکھنے کا کام ہم سب گھروالے پڑھے لکھے نہیں رہنے کی وجہ سے باہر یعنی Out Sourcingپر دینا پڑتا۔جس سے گھرکا پیسہ باہر جارہاہے۔اگرپڑھی لکھی رہی توکتبہ لکھنے کا کام بھی گھرکی آمدنی گھرمیں ہی ہوجاتی جیسا آج کل بڑے بزنس مین اپنے سارے خاندان کو قابل رہویانہ رہوکسی نہ کسی ڈپارٹمنٹ کابڑا بناکر بٹھادیتے گھرکی دولت باہرجانے نہیں دیتے۔ہمارا بھی ویسے ہی بڑے بزنس گھرانوں کی تقلید کرنے کا ارادہ ہے۔یہ سب سن کر چاندخالہ بولی بیٹا تمہاراشجرہ دیکھ کرتوایسادکھ رہا کہ شہر کے سارے لوگ اپنی بچی تمہارے کودینے فوری تیارہوجائیں گے۔