سیاستمضامین

سامان سو برس کا پل کی خبر نہیں

ڈاکٹر شجاعت علی صوفی پی ایچ ڈی

ٔکہتے ہیں کہ جب کسی حکومت کو زوال آنے لگتا ہے تو وہ بڑی بڑی غلطیاں کرتی ہیں اور یہیں سے اس کے حاکم کو ذلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ مرکز کی بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرکار کو گہن لگ گیا ہے۔ تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ ملک کی عدلیہ کو بھی تانا شاہی سرکار اپنا نشانہ بنانے کے در پے ہے۔ 23 وکلا کی ایک ٹیم نے چیف جسٹس آف انڈیا کو ایک مکتوب کے ذریعہ یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ وہ کسی کے دباؤ میں آکر فیصلے نہ کریں۔ یعنی ان کا اشارہ یہ تھا کہ الکٹورل بانڈس سے متعلق فیصلہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرکار کوزَک پہنچا رہا ہے۔ یہ گروپ چاہتا ہے کہ اس طرح کے فیصلے سے مرکزی حکومت کو یا اس کے حکمران کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔ بہت سارے امور بھارتیہ جنتا پارٹی کو نقصان پہنچا رہے ہیں لیکن خاص طورپر دو سیٹنگ چیف منسٹرس یعنی ہیمنت سورین اور اروند کیجریوال کی گرفتاری بہت بڑا موضوع ہے۔ الکٹورل بانڈ سے جو رقمیں بھارتیہ جنتا پارٹی کو چندے کے علاوہ رشوت کے طورپر حاصل ہوئی ہیں وہ عوام میں یہ تاثر پیدا کرچکے ہیں کہ ملک میں سب سے زیادہ کرپشن بھارتیہ جنتا پارٹی کے پاس ہے اور دونوں چیف منسٹرس کی گرفتاری دراصل حکمران جماعت کی کھوئی ہوئی ساکھ کو واپس لانے کی ہے جبکہ عوام نے اب یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ 2024 کے لوک سبھا کے چناؤ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو شکست فاش دی جائے۔ 1980 میں بی جے پی کے قیام کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ اسے موزوں امیدوار نہیں مل رہے ہیں۔ کچھ امیدوار تو ایسے ہیں جنہوں نے اپنے نام کے قطعیت پا جانے کے باوجود چناؤ سے دستبرداری کا اعلان کیا ہے۔ یعنی پارٹی کے امیدواروں کو بھی یقین ہو چلا ہے کہ اب کی بار بی جے پی کی سرکار بننا ناممکن ہے۔ سوشیل میڈیا پر ایسے کئی سوال اٹھ رہے ہیں جس کا بی جے پی کے پاس کوئی جواب نہیں۔ عدالتوں میں بہت سارے مقدمات زیر دوراں ہیں جس میں سورین ، کیجریوال ، کے سی آر کی دختر کویتا کی رہائی کے علاوہ یو سی سی اور سی اے اے جیسے موضوع شامل ہیں۔ 23وکیلوں کی جانب سے جو مکتوب چیف جسٹس آف انڈیا کو لکھا گیا تھا اس کی تائید نریندر مودی نے کی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اس تحریر کے پیچھے حکومت کا یقینی دخل ہے۔ ورنہ آزاد عدلیہ میں وزیراعظم کی دخل اندازی کیا معنی رکھتی ہے؟ ماہرین یہ کہنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ وزیراعظم کے اطراف ایسے لوگ شامل ہیں جو ان کو صحیح مشورہ نہیں دیتے یا پھر سرکار چلانے میں حکومت سنجیدہ نہیں ہے۔ ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ لڑائی وکیلوں کی یا چیف جسٹس کے بیچ میں نہیں ہے بلکہ یہ خود مودی کی لڑائی ہے کیونکہ الکٹورل بانڈس ایک دھماکہ ثابت ہوچکے ہیں اور اس کی ایک ایک پرت واضح ہوتی جارہی ہے جس کے چلتے بی جے پی کی دھجیاں اڑنی شروع ہوگئی ہیں۔ Main Stream Media جسے آج کل گودی میڈیا قرار دیا جارہا ہے دراصل یہ بی جے پی میڈیا ہے کیونکہ اس کے جتنے بھی مالکین ہیں وہ مرکزی حکومت کے چمچے ہیں اور جو بھی بات مرکزی حکومت یا بی جے پی کے خلاف ہوگی وہ اسے اجاگر نہیں کریں گے اور نہ ہی اپوزیشن جماعتوں کو اپنی نشریات میں کوئی موقع فراہم کریں گے۔ یہی وجہ ہے کہ عوا م نے ان کو مسترد کردیا ہے جس کی وجہ سے ان چینلس کی ٹی آر پی زمین دوز ہوگئی ہے جبکہ سوشیل میڈیا عروج پر ہیں اور اس کی پہنچ نام نہاد گودی میڈیا سے بہت آگے ہے۔ یہی وہ وجہ ہے جس کے چلتے Main Stream Media بھی سوشیل میڈیا پر اپنے پروگرام دے رہا ہے۔ اس دوران وزیر خزانہ نرملا سیتا رامن کے شوہر پربھاکر نے الکٹورل بانڈس کو ہندوستان کا ہی نہیں بلکہ دنیا کا سب سے بڑا گھپلہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 2024 کا چناؤ بھارتیہ جنتا پارٹی بمقابلہ عوام ہوگا یعنی بی جے پی کے مدمقابل کونسی پارٹی کھڑی ہے اس کا کوئی مطلب نہیں ہوگا بلکہ عوام اس گھپلے کے خلاف بی جے پی کو منہ توڑ جواب دیں گے۔ اس خبر کا گودی میڈیا نے کوئی نوٹ نہیں لیا کیونکہ یہ سراسر مرکزی حکومت کے خلاف ایک بہت بڑا حملہ تھا۔ اس الزام کے بعد نریندر مودی کی نام نہاد صاف ستھری ساکھ کو زبردست گزند پہنچی ہے۔ اگلے دو تین مہینوں میں کئی ایسے نام عوام کے سامنے آئیں گے جو یہ بتائیں گے کہ کس کس نے بی جے پی کو کام کے بدلے رشوت یعنی چندہ دیا ہے۔ جن وکیلوں نے چیف جسٹس آف انڈیاکو مکتوب لکھا ہے اس میں ایک ایسے وکیل بھی شامل ہے جو کرپشن کے ایک معاملے میں ملوث ہے۔ مختصر یہ مبینہ چوروں کو بچانے کے لئے کچھ بدعنوان وکلا ساجھے دار بن گئے ہیں۔ ماہرین یہ کہنے پر مجبور ہوگئے ہیں جن وکلا نے چیف جسٹس آف انڈیا کو یہ مکتوب بھیجا ہے دراصل وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ہمدرد ہیں اور وہ ایک طرح سے چیف جسٹس آف انڈیا چندر چوڑ کو ڈرانے کی کوشش کررہے ہیں کہ وہ الکٹورل بانڈس جیسے مزید فیصلے نہ کریں جس سے کہیں بی جے پی چاروں خانے چت نہ ہوجائے۔ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ جس ملک میں عدلیہ مستحکم نہ ہو وہ مضبوط نہیں رہ سکتا۔ ہندوستان کے مایہ ناز قانون داں اشوک اڑوڑہ جو اس وقت امریکہ میں مقیم ہیں جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ وہ ایسے وکلا کو کیا پیغام دیں گے تو انہوں نے برجستہ طورپر یہ کہا کہ
آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں
سامان سو برس کا پل کی خبر نہیں

a3w
a3w